معاشی ، اقتصادی چارٹر وقت کی ضرورت ، حکومت اوراپوزیشن کردار ادا کریں،مخدوم خسرو بختیار

اسلام آباد (سی این پی )وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ معاشی اور اقتصادی چارٹر وقت کی ضرورت ہے حکومت اور تمام سیاسی جماعتیں مل کر ملک کو اقتصادی طور پر آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں زراعت کی ترقی موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے زرعی ترقی کے لئے 300 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کردیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی میں ملکی اقتصادی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں ملکی معیشت پر بحث پر ہیں۔ احسن اقبال نے مسلم لیگ (ن)کی حکومت کا جو معاشی پلان بتایا ہے یہ دل پر ہاتھ رکھتے اور ساتھیوں سے مشاورت کرتے تو ان کو بھی یقین ہوتا کہ اسحاق ڈار کی معیشت پائیدار نہیں تھی۔ 2013 میں مسلم لیگ (ن)جب آئی ایم ایف کے پاس گئی تو حسابات جاریہ کا خسارہ اڑھائی ارب ڈالر تھا۔ زرمبادلہ کے حالات بہتر تھے۔ جب پیپلز پارٹی کی حکومت تھی تو قرضے جی ڈی پی کے 58 فیصد تھے۔ جب گئے تو 63 فیصد تھا۔ جب ہماری حکومت آئی تو قرضے جی ڈی پی کی شرح سے 78 فیصد تھے۔ چھ ماہ اور ایک سال میں ملکی معیشت کا ڈھانچہ تبدیل نہیں ہو سکتا۔ پیپلز پارٹی حکومت کے خاتمے کے بعد سرکاری اداروں کا خسارہ 550 ارب روپے تھا۔ مسلم لیگ (ن) 1300 ارب کی سطح پر چھوڑ گئی۔ ان اعداد و شمار سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ امپورٹ سے گروتھ آتی ہے لیکن وہ پائیدار نہیں تھی۔ پاکستان میں کھپت کی شرح 94 اور بھارت مں 80 فیصد ہے۔ پاکستان میں سیونگ کی شرح دس فیصد اور بھارت میں 20 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ 50 لاکھ بنک اکائونٹ ہولڈرز میں پانچ لاکھ ٹیکس نیٹ میں ہیں۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہمیں ٹیکس کی بنیاد میں وسعت لانا ہوگی۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد وسائل صوبوں کے پاس جارہے ہیں۔ وفاقی حکومت کا خسارہ ڑھ رہا ہے۔ یہ چیلنجز آنے والی حکومتوں کو بھی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک نیشنل ڈویلپمنٹ فنانس ادارہ بنانا ہوگا۔ یہ کسی ایک حکومت یا جماعت کا مسئلہ نہیں ہے۔ معیشت کے لئے سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ مستقبل میں آبادی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ہمیں جامع پالیسیاں بنانی ہوں گی۔ یہ ایک قومی معاشی چارٹر متعارف کرانے کا وقت ہے۔ ہمیں توانائی کی دس سالہ پالیسیاں مرتب کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے سال میں ہمیں 27 ملین ٹن کی پیداوار چاہیے۔ موجودہ حکومت نے 300 ارب کا پروگرام شروع کیا ہے۔ سرٹیفائیڈ بیجوں کی پیداوار کو فروغ دے رہے ہیں۔ کپاس کی پیداوار میں اضافہ کے لئے کام ہو رہا ہے۔ زراعت میں فوری نتائج آسکتے ہیں۔ اس سے دیہی معیشت کی ترقی کی رفتار میں پچاس فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس لئے التجا ہے کہ زراعت کو اہمیت دینی چاہیے۔ زراعت پر اس ایوان میں مکمل بحث ہونی چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں