کرونا وائرس ،چین میں کھانسی اور بخار کی ادویات کی فروخت پر پابندی

بیجنگ(سی این پی) چین نے مہلک کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں ایسے اقدامات بھی اٹھانا شروع کر دیے ہیں جو ممکنہ طور پر پر خطر ہو سکتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چین نے کرونا وائرس کی وبا کے شکار مزید مریضوں کی تشخیص کے لیے ممکنہ پر خطر اقدامات بھی شروع کر دیے ہیں، اس سلسلے میں چین کے تین شہروں میں کھانسی اور بخار کی دواں کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران تین شہروں نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ بخار اور کھانسی کی دوائیں فروخت کرنے پر پابندی لگا رہی ہیں، چوں کہ بخار اور کھانسی نئے وائرس کی بڑی علامات ہیں، اس لیے لوگ ان کے علاج کے لیے گھر میں رہتے ہوئے اپنا علاج خود کرنے کی بجائے اسپتالوں کا رخ کریں گے، جس سے کرونا وائرس کے مریضوں کی فورا نشان دہی ہو سکے گی۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی دیگر علامات میں پھٹوں کا درد اور سانس کی تنگی شامل ہیں، جو شدت اختیار کر کے سانس کی نالی کی شدید تکلیف کا سبب بن جاتی ہیں۔اس سلسلے میں 10 ملین آبادی کے شہر ہانگجو (Hangzhou)نے جمعے کو اعلان کیا کہ کرونا وائرس منیجمٹ ٹیم کی تجویز پر شہر کی تمام فارمیسیوں میں بخار اور کھانسی کی دواں کی فروخت روک دی گئی ہے، اس پابندی پر تب تک عمل کیا جائے گا جب تک شہر صحت عامہ کے خطرے سے دوچار ہے۔ بخار اور کھانسی میں مبتلا شہریوں سے کہا گیا کہ وہ علاج کے لیے اسپتال جائیں۔اس کے بعد جنوبی چین کے دو مزید شہروں، ننگبو اور سانیا نے بھی اعلان کیا کہ وہ کھانسی اور بخار کی ادویہ کی فروخت پر پابندی لگا رہی ہیں، تاکہ کرونا وائرس کو بہتر طور پر ٹریک کیا جا سکے اور بروقت علاج ہو۔ دوسری طرف جنوبی گوانگ ڈونگ صوبے نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ میڈیکل اسٹورز پر کھانسی اور بخار کے لیے ادویہ خریدتے وقت اپنے اصل نام ضرور لکھوائیں تاکہ حکام اس کا فالو اپ کر سکیں۔واضح رہے کہ چین کا ہیلتھ کمیشن پہلے ہی یہ اعلان کر چکا ہے کہ بخار میں متبلا لوگ اگر ٹیسٹ کے دوران وائٹ بلڈ سیلز (خون کے سفید ذرات)میں کمی دیکھیں، یا انھیں نمونیا تشخیص ہو تو انھیں اسپتال کا رخ کرنا چاہیے۔ ڈبلیو ایچ او (عالمی ادارہ صحت)نے بھی اعلان کیا تھا کہ چین میں لوگ اگر بخار، کھانسی اور سانس میں تنگی محسوس کریں تو انھیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال جانا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں