سپریم کورٹ کی فردوس شمیم کی سرزنش

کراچی(سی این پی)اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی تجاوزات کے خلاف آپریشن سے متاثر ہونے والوں کی فریاد لیکر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری پہنچے تو سماعت کے دوران مداخلت کرنے پر عدالت نے ان پر برہمی کا اظہار کیا۔جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد نے فردوس شمیم نقوی سے استفسار کیا کہ آپ کا کیا مسئلہ ہے، کون ہیں آپ؟ انھوں نے جواب دیا کہ میں فردوس شمیم نقوی پاکستان تحریک انصاف سے ہوں، سرکلرریلوے پربات کرنے آیاہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ تو آپ کے سیکریٹری یہاں موجود ہیں انہیں بتائیں کیا مسئلہ ہے۔ فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ وہ اپوزیشن لیڈر ہیں اور عوامی مسئلے پربات کرنے آئے ہیں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ اسمبلی نہیں ہے،آپ یہاں بات نہیں کرسکتے، آپ تو حکومت میں ہیں۔ فردوس شمیم نقوی نے جواب دیا کہ سندھ میں اپوزیشن میں ہیں۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ سرکلر ریلوے وفاقی سبجیکٹ ہے،آپ اپنی حکومت کے خلاف آگئے؟ آپ اپنی حکومت کو کیوں نہیں بتاتے،ہمیں کیوں بتارہے ہیں، آپ کی حکومت کا مجموعی طور پر یہی حال ہے، عدالت میں کچھ اور باہر کچھ اور کہتے ہیں۔عدالت نے فردوس شمیم نقوی کو ہدایت کی کہ یہ بند کمروں کی باتیں ہوتی ہیں،پہلے آپس میں مشاورت کریں۔سماعت کے دوران فردوس شمیم نقوی نے پھر مداخلت کی اور سرکلر ریلوے کے ٹھیکے سے متعلق کہا کہ دو ڈھائی سال سے زیادہ وقت لگے گا،حقیقت یہ ہے۔ اس پرچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس کیا منصوبہ ہے؟ آپ کی ٹرم مکمل ہوجائے گی،پھرکیا ہوگا؟عدالت نے فردوس شمیم نقوی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ الیکشن مہم چلارہے تھے اس وقت کیوں نہیں سوچا؟۔

اپنا تبصرہ بھیجیں