لاک ڈائون کے دوران بچوں کا آن لائن رہنا کتنا خطرناک؟

نیویارک(سی این پی) دنیا بھر میں کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں لاک ڈائون کی صورت حال کے دوران بچے بھی اپنی سرگرمیوں سے محروم ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے بچے زیادہ تر وقت اب آن لائن وقت گزارنے لگے ہیں۔اس سلسلے میں یونیسیف نے ایک الارمنگ رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ لاک ڈائون کے دوران بچوں کا آن لائن رہنا کتنا خطرناک ہے؟ یونیسیف نے رپورٹ میں کہا کہ اسکولوں کی بندش سے دنیا میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ بچے اور نوجوان متاثر ہیں، اور پڑھائی کے لیے بچے انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں۔یونیسیف نے ایک اہم خطرے کی طرف توجہ دلائی ہے کہ بچوں کو آن لائن ہراساں کیا جا سکتا ہے، موجودہ نازک صورت حال میں سائبر کرمنل بچوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں، قابل اعتراض مواد کی رسائی بھی بچوں کو متاثر کر سکتی ہے۔یونیسیف نے تجویز دی کہ بچوں کو بچانے کے لیے سیفٹی فیچرز اپنائے جائیں، بچوں کو بتایا جائے کہ انٹرنیٹ بہتر انداز میں استعمال کیسے استعمال کیا جائے۔تشدد کے خاتمے کے پروگرام گلوبل پارٹنر شپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ہاورڈ ٹیلر نے کہا کہ کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا نے اسکرین ٹائم اس حد تک بڑھا دیا ہے کہ اس کی نظیر نہیں ملتی، اسکولوں کی بندش اور دیگر پابندیوں کا مطلب ہے کہ اکثر فیملیز کو اپنے بچوں کی تعلیم، تفریح اور باہر کی دنیا سے مربوط کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل سلوشنز پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ سب بچوں کو آن لائن اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کا علم، مہارت اور ذرایع دستیاب نہیں، جس سے انھیں شدید خطرہ لاحق ہے۔خیال رہے کہ دنیا بھر میں تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے 1.5 بلین بچے اور نوجوان متاثر ہو چکے ہیں جن میں اکثر طلبہ دوستوں سے رابطے اور کلاسز آن لائن لے رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں