‎‎موجودہ حالات میں سرجیکل ماسک کی اہمیت———-تحریر تنزیل احمد

پوری دنیا پر گزشتہ چھ ماہ سے کورونا کی وباء کے سائے ہیں اوردنیا بھر کے انسان اس وباء سے نہ صرف خوفزدہ ہیں بلکہ احتیاطی تدابیرکے ساتھ زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں،وطن عزیز میں ہر شخص اِس وباء ( کورونا) سے پریشان اور ڈرا ہوا ہے، اِس صورت حال ‏میں عوام کو یکجا ہونے کی ضرورت ہے اِس سے خوفزدہ ہونے کی بجائے عوام کو احتیاط کرنی چاہئے ۔بلاضرورت گھر سے نہیں نکلنا چاہئے جتنا ہو سکے خود کو ،اپنے گھر والوں کو اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو اس سے بچانا چاہئے ۔ مشکل کی اس گھڑی میں ہم سب کو ایک ہونے کی ضرورت ہے ،عوام کو چاہیے کہ حکومت کا اس مشکل وقت میں ساتھ دے اور اسکے بتائے ہوئے تمام احکامات کی پاسداری کرے۔اس مشکل وقت میں ہمیں کاروبار سے زیادہ لوگوں کی زندگی کی فکر کرنی چاہئے کہ کہیں ہمارے کسی عمل سے کسی کو کوئی نقصان تو نہیں پہنچ رہا۔وہیں حکومت وقت کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کےلئے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے تمام سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کرے،پاکستان ترقی پذیر ملک ہے اس وباء سے نمٹنے میں دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بھی کسی حد تک ناکام نظر آئے ،مگر اسکے باوجود حکمران جماعت کو اقدامات اٹھانا ہونگے ،مارچ 2020میں جب اس وباء نے پاکستان کا رخ کیا تو ہم نے دیکھا کہ سرجیکل ماسک ناپید ہوگئے،بلیک میں فروخت ہونے لگے سرجیکل ماسک ذخیرہ کرنے والوں نے خوب پیسے کمایے جس کے بعد حکومت حرکت میں آئی اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کی گئی ،جس کے بعد آہستہ آہستہ حالات معمول پر آگئے ،آج صورتحال یہ ہے کہ جگہ جگہ سڑک کنارے ٹھیلوں پر لوگ سرجیکل ماسک کی خریدوفروخت کر رہے ہیں جو بظاہر تو ایک اچھی چیز نظر آتی ہے لیکن اِس کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ اس ٹھیلے پر طرح طرح کے لوگ آ کر ماسک خریدتے ہیں اور پہن کر چیک بھی کرتے ہیں،نہ جانے یہ ماسک کہاں سے لےکر آئے ہیں انکی کوالٹی کہیں چیک کی گئی ہے یا نہیں ،ایسے ماسک کس ماحول میں اور کہاں تیار ہوئے ہیں ؟اس ٹھیلے پراگرکوئی شخص جو اِس وباء کا پہلے سے شکار ہے وہ آ کر ماسک خریدتا ہے تو اسکی وجہ سے عام عوام میں بھی یہ مرض پھیلنے کا بہت زیادہ خدشہ ہے۔عوام کو اس بارے میں آگاہی کی ضرورت ہے۔چونکہ ماسک کا کام بظاہر ناک اورمنہ میں جراثیم جانے سے روکنا ہےمگراس طر ح کھلے عام ماسک کی فروخت سے یہ خود جراثیم یا وائرس پھیلانے کا موجب بن رہا ہے ،میڈیکل سٹور میں اور کھلے عام سڑک کنارے ماسک کی فروخت میں فرق ہے،ریڑھی،ٹھیلے پر فروخت ہونے والے ماسک کی کوالٹی پر کئی سوالات جنم لیتے ہیں جنکا جواب وزارت صحت، ضلعی حکومت کو دینا چاہیے اس کی روک تھام کےلئے اور عوام میں آگاہی کے فروغ کےلئے زبانی جمع خرچ کے علاوہ عملی قدامات کی ضرورت ہے،اگر یہ ماسک وائرس روکنے کی بجائے پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں تو انکے خلاف سخت ایکشن لینےکی ضرورت ہےضلعی حکومت کو چاہیے کہ ایسے ٹھیلےجہاں نظر آئیں ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ یہ ماسک صرف مستند جگہوں سے ہی عوام خرید سکیں،کیونکہ اس وباء سے بچائو کےلئے ریاست اور عوام کو ملکر اقدامات اٹھانا ہونگے،ریاست اگر اپنی ذمہ داری پوری کرے تو قیمتی انسانی جانیں محفوظ رہ سکتی ہیں۔اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں