کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملہ، تمام دہشتگرد مارے گئے

کراچی(سی این پی)پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر دہشتگردوں نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اور اسٹاک ایکسچینج کے 2 سیکیورٹی گارڈ شہید ہوگئے جب کہ فورسز کی جوابی کارروائی میں چاروں دہشتگرد مارے گئے۔پولیس کے مطابق پیر کی صبح 10 بجے کے قریب 4 دہشتگردوں نے پہلے اسٹاک ایکسچینج کے گیٹ پر دستی بم حملہ کیا اور پھر اندھا دھند فائرنگ کردی، واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور آپریشن شروع کردیا۔پولیس کے مطابق پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے اسٹاک ایکسچینج میں داخلے کی کوشش کرتے وقت 2 دہشتگردوں کو ہلاک کیا جب کہ مزید 2 دہشتگردوں کو آگے ہی مار گرایا اور دہشتگرد اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں داخل نہ ہوسکے۔پولیس ترجمان کا بتانا ہے کہ دہشتگردوں کے حملے میں ایک پولیس سب انسپکٹر اور اسٹاک ایکسچینج کے 2 سیکیورٹی گارڈ بھی شہید ہوگئے، اس کے علاوہ پولیس اہلکار سمیت 7 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔حملے کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے قریبی علاقوں کا مکمل محاصرہ کرلیا جب کہ آئی آئی چندریگر روڈ کو میری ویدرٹاور اور شاہین کمپلیکس سے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ دہشتگرد جدید اسلحہ سے لیس تھے اور ان کے پاس ہینڈ گرینیڈ بھی موجود تھے۔کراچی پولیس کے سربراہ غلام نبی میمن نے حملے کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ 4 دہشتگردوں نے اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی کوشش کی لیکن فورسز نے بھرپور جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں چاروں دہشتگرد مارے گئے۔غلام نبی میمن نے بتایا کہ دہشتگرد پارکنگ ایریا سے سلور رنگ کی کار میں آئے تھے ان کے پاس اسلحہ اور گولہ بارود بھی تھا جو فورسز نے قبضے میں لے لیا ہے۔ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے اور دہشتگردوں کے دیگر ساتھیوں کے شبے میں سرچ آپریشن کیا گیا ہے۔ترجمان سندھ رینجرز نے بھی آپریشن میں تمام دہشتگردوں کے مارے جانے کی تصدیق کی۔پولیس کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے لیے عمارت کو مکمل طور پر خالی کرالیا اور عمارت کو بند کرکے آپریشن کیا گیا، سرچ آپریشن کے بعد عمارت کو کلیئر کردیا گیا جس کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں معمول کے مطابق کاروبار شروع ہوگیا۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کے پاس موجود جدید اسلحہ،دستی بم اوردیگر اشیاکو بھی قبضے میں لے لیا گیا جب کہ دہشتگردوں کی زیراستعمال گاڑی کی رجسٹریشن کی معلومات حاصل کی جارہی ہیں اور گاڑی کے مالک کا پتا چلنے کے بعد تحقیقات مزید آگے بڑھائی جائیں گی۔محکمہ انسداد دہشتگردی کے انچارج راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ ایک دہشتگرد کی شناخت سلمان کے نام سے ہوئی ہے جو بلوچستان کا رہائشی تھا۔راجہ عمر خطاب کے مطابق دہشت گردوں کے قبضے سے برآمد ہونے والی کار ریکارڈ میں کلیئر ہے لیکن برآمد ہونے والی کار نمبر بی اے بی 629 ہلاک دہشتگرد کے نام پر ہے۔راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے طویل دورانیے تک لڑنے کا سامان جمع کر رکھا تھا، دہشتگردوں کی زندہ واپسی مشن میں شامل نہیں تھی، ان کے قبضے سے پانی کی بوتلیں اوربھنے ہوئے چنے بھی ملے ہیں جب کہ خودکش جیکٹ نہیں ملی۔ڈائریکٹر پاکستان اسٹاک ایکسچینج عابد علی حبیب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد پارکنگ ایریا میں آئے اور اندھا دھند فائرنگ کی، ہمارے گارڈز نے دہشتگردوں سے مزاحمت کی۔عابد علی حبیب نے بتایا کہ دہشتگردوں نے اسٹاک ایکسچینج کے گرائونڈ اور ٹریڈنگ ہال میں بھی فائرنگ کی جس سے بھگدڑ مچ گئی اور لوگ آس پاس کی عمارتوں میں گھس گئے۔عابد علی حبیب کا کہنا تھا کہ تقریباََ 200 میں سے 150 ممبران کے پرائمری دفاتر اسٹاک ایکسچینج میں موجود ہیں، ہم نے واقعے کے بعد خود کو دفاتر میں بند کرلیا۔ایم ڈی پی ایس ایکس فرخ خان کہا کہ حملے کے وقت ہماری اپنی سیکیورٹی نے بہت اچھا رد عمل دیا جب کہ پولیس اور رینجرز نے فوری کارروائی کرکے صورتحال کو قابو کرلیا۔انہوں نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے لوگوں کی تعداد کم تھی ورنہ عام حالات میں 5 سے 6 ہزار افراد موجود ہوتے ہیں۔فرخ خان کا کہنا تھا کہ صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے اور حملے کی وجہ سے ٹریڈنگ ایک منٹ کے لیے بھی نہیں رکی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں