پاکستان اسٹاک ایکس چینج حملے میں بھارت ملوث ہے،وزیراعظم

اسلام آباد(سی این پی)وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکس چینج حملے میں بھارت ملوث ہے، کوئی شک نہیں کہ اسٹاک ایکسچینج پر حملے کا منصوبہ بھارت میں بنایا گیا۔قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردوں کا منصوبہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ملازمین کو یرغمال بنانا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے ہیروز سب انسپکٹر افتخار، خدا یار، حسن علی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ہمیں کوئی شک شبہ نہیں کہ یہ بھارت کی طرف سے ہوا ہے، ہم دہشت گردی کے 4 منصوبے ناکام بنا چکے ہیں، 2 اسلام آباد کے قریب دہشتگردی کے منصوبے تھے، انٹیلی جنس اداروں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ مجھ پر لاک ڈائون کے حوالے سے تنقید کی گئی، ہم نے کورونا ایس اوپیز کے تحت معیشت کھولی، لاک ڈائون میں دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہوتا ہے، ہم نے اسمارٹ لاک ڈائون کو اپنایا تاکہ معیشت چل سکے۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھ سے پوچھا جاتا تو میں کبھی سخت لاک ڈائون نہیں کرنے دیتا، آج دنیا اسمارٹ لاک ڈائون کی طرف گئی ہے، ہمیں ابھی بھی معاشی طورپر چیلنج کا سامنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاور سیکٹر کا ساراقرضہ ماضی کی حکومتوں کا ہے، پی آئی اے دنیا کی بہترین ایئر لائن تھی، پی آئی اے میں اب مافیا بیٹھا ہوا ہے، 11 برسوں میں 10 بار پی آئی اے کے سربراہ تبدیل ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اداروں میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے، اسٹیل ملز پر آج 250 ارب روپے کا قرضہ چڑھ چکا ہے۔وزیراعظم نے بتایا کہ ان کی حکومت نے پہلے سال 4 ہزار ارب روپے جمع کیے جن میں سے 2 ہزار ارب قرضوں پر سود کی مد میں ادا کیا، اب اداروں کی اصلاحات کے بغیر نہیں چل سکتے، اداروں میں بڑے بڑے مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے یہاں کھڑے ہوکر کہا کہ یہ ہے وہ دستاویزات جس سے لندن فلیٹس لیے، نواز شریف کی بدقسمتی ہے کہ معاملہ سپریم کورٹ چلا گیا، ملک کا سربرا ہ پیسہ چوری کرکے باہر لے کر جارہا تھا ایک صاحب کہتے میاں صاحب فکر نہ کرو۔انہوں نے کہا کہ ملک کا وزیراعظم دبئی کی کمپنی میں نوکری کررہا تھا، 10 سالوں میں ملک کا قرضہ 6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب روپے تک گیا، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ حکومت جلد چلی جائے تاکہ ان کی چوری بچ جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ‘میں نے کبھی یہ نہیں کہا میری کرسی مضبوط ہے، آج نہیں تو کل مجھے بھی جانا ہے’۔انہوں نے کہا کہ میں نے نہیں کہا کہ میری حکومت نہیں جانے والی ،میں نے کبھی نہیں کہا کہ میری کرسی بڑی مضبوط ہے ، کرسی صرف اللہ دیتا ہے ، کبھی آپ کو کرسی چھوڑتے ہوئے گھبرانا نہیں چاہیے ، کرسی آنے جانے والی چیز ہے، اپنے نظریے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا۔انہوں نے کہا کہ مجھے کہا گیا چینی مافیا کومشرف کنٹرول نہیں کرسکا، نوجوان پارلیمینٹیرین کو کہتا ہوں کبھی بھی کرسی چھوڑنے سے گھبرانا نہیں، جدوجہد کے بعد پارٹی چیئرمین نہ بنے تویہ ہوتا ہے، بارش زیادہ آتا ہے توپانی زیادہ آتا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جنرل مشرف کی حکومت بری نہیں تھی لیکن این آراو دیا وہ ٹھیک نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کچھ پلان بنانا پڑے گا، حکومت کے وہ ادارے جو مسلسل نقصان کررہے ہیں انہیں ٹھیک کرناہوگا، ان اداروں میں بجلی کے بقایاجات سب سے بڑا عذاب بنا ہوا ہے، ہم اداروں میں بڑی بڑی تبدیلیاں کرنے کو تیار ہیں، جب بھی تبدیلیاں لائیں گے مزاحمت آئے گی، ان بہت سے اداروں میں مافیاز بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک اصلاحات نہیں کریں گے ملک نہیں چلے گا، اس سے نہیں ڈرنا ہوگا کہ ہڑتال ہوجائے گی۔عمران خان نے کہا کہ اسٹیل ملز میں 34 ارب روپیہ بند مل کے ملازمین کو تنخواہوں کا دے دیا گیا، جس پیپلزپارٹی نے اسٹیل ملز تباہ کی وہ اس کی بحالی کی باتیں کرتی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر اب فیصلے نہ لیے تو پھر وقت نہیں رہے گا، بڑی بڑی اجارہ داریاں بنی ہوئی ہیں، جگہ جگہ شوگر کارٹل کی طرح کی کارٹل بنی ہوئی ہیں، جو پیسہ بنارہا ہے وہ ٹیکس تو دے۔وزیراعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ میں امرا سے زکوة لے کر غربا کو دی جاتی تھی، یہاں 29 ارب کی سبسڈی لیکر 9 ارب ٹیکس دیتے ہیں اور چینی بھی عوام کو مہنگی دیتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہمارا مشن ہے کہ لوگ پیسہ بنائیں مگر ٹیکس دیں، تمام مافیاز اور اجارہ داروں کو قانون کے تابع کریں گے، یہ مافیاز نہیں چل سکتے تھے جب تک حکومتیں سرپرستی نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور نوازشریف کی شوگر ملز کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے بنائی گئیں۔وزیراعظم نے کہا کہ خواجہ آصف باہر جا کر انٹرویو دیتے ہیں کہ ہم لبرل ہیں اور پی ٹی آئی دینی جماعتوں کے ساتھ ہے، یہ لبرلی کرپٹ ہیں یہ لوگ سارے باہر جا کر لبرل بن جاتے ہیں، میں نے ہر جگہ کہا کہ پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانا میرا وژن ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جو قوم مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چلے گی وہ اٹھ جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ کوئی مضبوط نہیں ہوتا، آپ آج ہیں کل نہیں ہیں، میں اپنے گھر میں رہتا ہوں، سارے خرچے خود برداشت کرتا ہوں، سوائے سیکیورٹی اور ٹرویلونگ کے۔وزیراعظم کے خطاب کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ بھی کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں