ان لو گو ں کا مزا ج کیا ہے ؟نفسیات کس طر ح کی ہے ان کا طر یقہ وا ر دا ت کیا ہو تا ہے اور ان کی چالبا زیوں کا ر نگ کیا ہو تا ہے ۔ ان دو نو ں کے طر یقہ وا ردا ت میں فر ق تو ہو تا ہے لیکن ان کے مقا صد تقر یبََا ایک جیسے ہو تے ہیں اور پھر یہ کہ جاگیردار اور سرما یہ دار ےو رپ کے ہوں ایشیا ءکے ہو ں یا افر یقہ کے ان کی ذہنےت ایک جیسی ہو گی ،برّاعظم امریکہ کے اعلی تعلیم ےافتہ سرماےہ دار اور فرا نس کے مہذ ب جا گیر دار کا مزا ج افریقہ کے ان پڑھ اور ان گھڑ سرما یہ د ار اور ایشیا ءکے تو ہم پر ست اور مذہب پسند جا گیر دار سے قطعََا مختلف نہیں ہو گا بلا شبہ ان کی ز با ن،رنگ اور وطن الگ الگ ہیں لیکن ان کی نسل ایک ہے۔ان کی ز با ن قینچی ان کا رنگ”ہمہ رنگ“ ان کا و طن جا گیر اور مذہب پیسہ ہے کیو نکہ اعلی سے اعلی تعلیم جا گیر دار کو نر م خو اور مہذ ب نہیں بنا سکتی اور نہ ہی سر ما یہ دا ر کو صاف نیّت اور پختہ کر دار بنا سکتی ہے اس لیے وحشت جا گیر دار کا اورعیّا ری سر ما یہ دا ر کا خا صہ ہے۔
قرآن مجید اس طبقہ کے لئے ”متر ف “( زر پرست)اور ”ملا ئ“ (ذات پر ست) کی اصطلا حا ت استعما ل کر تا ہے اب بطو ر نمو نہ چند حوا لے قرآن سے پیش کئے جا تے ہیںجس سے اندا زہ ہو تا ہے کہ آدم علیہ السلا م سے لے کر عصر حاضر تک اس طبقے کا روّیہ، مزا ج اور طریقہ واردات کیا ہے۔ حضر ت نو حؑ جب پیغام تو حید اور پیغا م انقلا ب لے کر اپنی قو م کے سا منے پیش ہو ئے تو جا گیر داروں اور سر ما یہ دا رو ں یعنی متر فین اور ملا ء نے جوا بََا کہا ”قوم کے کا فر سر دا ر بو لے ہم تمہیں ایک عا م آ د می کیطر ح دیکھتے ہیںاور یہ بھی جا نتے ہیں کہ تمھارے پیروکار اد نیٰ در جے کے ہیںاور بھی جذبا تی بنیا د پر آپ کے سا تھ ہو لئے اور تم ہمیں کو ئی غیر معمو لی آدمی بھی نظر نہیں آتے بلکہ ہم تمہیں جھو ٹا
سمجھتے ہیں“ (ہو د:۷۲۱)اس کے علا وہ ہودؑ قو م عا د کی طر ف مبعو ث کئے گئے ر دّعمل کیا ہوا اس قوم کے سردار اور رئیس کہنے لگے جو ان کی نفسیات تھی”قو م کے سر دا ر اور رئیس بو لے ہم تمہیں بیو قوف اور جھو ٹا سمجھتے ہیں“ ( الا عرا ف:۶۶)جب حضر ت صا لحؑ قوم ثمود کی طر ف بھیجے گئے آپ ؑ نے ان کو دعو ت حق دی تو اس قو م کے سر دار بو لے”تو ان کی قو م کے سر دار جو مغرو ر تھے غر یب لو گو ں سے جو ایما ن لا ئے تھے کہنے لگے بھلا تم یقین کر تے ہوکہ صالح اپنے پر ور د گا ر کی طر ف سے بھیجے گئے ہیں ؟انہو ں نے کہا جو چیز وہ دے کر بھیجے گئے ہیں ہم بلا شبہ اس پر ایما ن ر کھتے ہیںتو یہ مغرو ر اور وڈیر ے بو لے جسے تم ما نتے ہو اسے ہم نہیں ما نتے “ ( الا عرا ف:۵۷،۶۷) حضر ت شعیبؑ مد ین میں اپنا فر یضہ نبو ت ادا کر تے ہو ئے لو گو ں کو پو را تو لنے ، درست نا پنے،فسا د بر پا کر نے اور آو رگی سے احترا ز بر تنے کی تلقین کر تے ہیں تو ”اپر کلا س “ دھمکیو ں پر ا تر آ تی ہے اور کہتے ہیں ”تو مغرور اور و ڈیروں نے کہا ہم تمہیں اور تمہا رے پیرو کا رو ں کو شہر سے نکا ل دیں گے“(الاعراف : ۸۸)اسی طر ح مو سی ؑ آیا ت و معجزا ت لے کر فر عو ن اوع اعیا ن سلطنت کے پا س تشریف لا ئے اور فر ما یا کہ میں اپنے ربّ کی طر ف سے نشا نیا ں لے کر آ یا ہوں اپنا فر ض منصبی سمجھ کر تمھیں متنبہ کر تا ہو ں کہ تم بنی اسرا ئیل کو آ زا د کر دو جسے ایک عر صے سے تم نے غلا م بنا ر کھا ہے آ زا دی کے اس نقیب کو طبقہ اُمراءکی طر ف سے یہ جوا ب ملا۔
”قوم فر عو ن کے سر کش وڈیرے بو لے کیا آپ ( فر عو ن)موسی ؑ اور اس کے سا تھیو ں کو یہ اجا ز ت دے دیں گے کہ وہ ز مین میں فسا د بر پا کر تے پھر یں“ ( الا عرا ف : ۷۲۱) حضو ر ﷺ دنیا انقلا ب آفر یں،حیا ت پر ور اور انسا نیّت نوا ز پرو گرا م لے کر آئے اور لو گو ں سے مخا طب ہو ئے اور انہیں صحیح العقیدہ، خوش اخلا ق، را ست با زاور بندہ خدا بننے کی نصیحت کی تو صنا دید قریش اورسر دارا ن مکّہ نے یہ طعن آمیز ردّ عمل کا ظا ہر کیا ”لو گ کہنے لگے یہ قرآن ان دو نو ں بستیوں( مکہّ اور طا ئف) میں سے کسی بڑے آد می پر نا زل کیو ں نہیں ہوا “ ( الز خرف:۱۳)یہ اس زر اندو زاور ذات پرست ، جاگیر دارو ں ،سر مایہ دا رو ں اور و ڈیروں کا کر دار ہے جو کا ئنا ت کی سب سے سچی اور مستند کتا ب ( قر آن ) نے پیش کیا جس کے کسی ایک شو شے پر نہ کبھی تا ریخ کے کسی دو ر کو شک گزرا ہے اور نہ اس کی صدا قت پر کو ئی کلمہ گو مسلما ن شک کر سکتا ہے۔
جا گیر بذا ت خو د قبیح نہیںبشر طیکہ انسا ن کو اپنا ”اسیر “ نہ بنا لے اور زر فی نفسہ برا نہیںبشر طیکہ خیر و شر کی بنیا دی قدر نہ بن جا ئے۔
جا گیر دار ظلم سے حقو ق غضب کر تا ہے اور سر ما یہ دار مکر اور حیلے سے پیسہ جو ڑتا ہے لیکن اس میں کو ئی شبہ نہیں کہ یہ لو گ علم کی ابجد وا قف نہ ہواور دستخط تک کر نے سے عا ری ہو ں مگر ان سا ما ہر امو ر دیہہ اور اما م اقتصا د یا ت کو ئی نہ ہو گا۔جا گیر دار گر د ن د بو چ کر ز مین بڑھا نے کا اور سر ما یہ دار پا ﺅں سر پہ ر کھ کر اپنے کا رو با ر کو فر و غ دے گا یو ں کہنا بے جا نہ ہو گا کہ ایک نظر آ نے وا لا ازدھا اور دوسرا اس کے اندر چھپا ہوا زہر ہے ایک کی شکل بھیا نک اور دوسرے کا ز ہر مہلک، سچی با ت یہ ہے ان کی قو ت با صرہ چیل سے زیا دہ۔
قوّت سا معہ چوہے سے تیز،قوّت شا مّہ چیو نٹی سے بڑھ کے ہو تی ہے بہت دور سے انقلا ب کو دیکھتے،اس کی آواز سنتے،اس کی بو سو نگھتے ہیںاور اس کی آمد کو رو کنے کے لئے مختلف سا ز شو ں اور تد بیروں میں لگ جا تے ہیں، البتہ طر یقہ کا ر بہت دلچسپ اختیا ر کر تے ہیں۔کو ئی سو شلزم کا دا عی اٹھ کھڑا ہو یا کو ئی ”اسلا م خطرے میں ہے “ کا نعرہ لگا کر سا منے آ جا ئے، بحا لی جمہو ر یت کی تحر یک چل رہی ہو یا ما ر شل لا ءکا غلغلہ ہو زور اور زر یہ فرا ہم کر تے ہیںتا کہ من پسند نظام آنے پر دو دا نے اوپر حصہ و صو ل ہو سکے ان د نو ں و ڈیرو ں کے ڈیرے یکدم آبا د ہو جا تے ہیں اور مرغ و ما ہی کی قا بیں مہما نو ں کے لئے چشم برا ہ ہو تی ہیں اس طر ح غریب ،مز دو ر ، محنت کش طبقے کو وہ اپنی طر ف ما ئل کرنے کے لئے صنعتکا ر ، آڑھتی اور تا جر اپنی تجو ریو ں کے منہ کھو ل دیتے ہیں تاکہ نئے سسٹم میں اپنی جگہ بنا سکیں۔
ان کا طریقہ واردات یہ ہو تا ہے کہ صدا ئے انقلا ب پر یپہ اس کے مخا لف اور کا میا ب ہو نے پر اس کے سر گر م حا می بن جا تے ہیں ۔ان کے ہا ں چاپلو سی ،ضمیر فروشی، پا رٹی بد لنا ، ما ضی سے د غا کر نا، اصو ل بیچنا ، قصید ے پڑھنا ان کے ہا ں کو ئی معنی نہیں ر کھتے جس مٹی سے یہ
لو گ بنے ہیں اس میں ر حم، مر وّت ،انصا ف ، را ست با زی ، را ست با زی ، خدمت خلق کے ذرّے سرے سے شامل ہی نہیں اس طبقے کی کامیا ب حکمت عملی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ یہ لو گ بیک وقت ایک سے زیا دہ مشا غل کے عا دی اور فنو ن کے ما ہر ہو تے ہیں اکثر و بیشتر سر خرو ہو تے ہیں ۔ جو ئے ، شرا ب، کلبوں اور ہو ٹلو ں میں ہزا رو ں رو پے اڑا کر چند سو رو پے دفا عی فنڈمیں جمع کر وا دیتے ہیں ۔آبیا نے ،
ما لیے اور ٹیکس کے لا کھوں رو پے بچا کر چند ہزا ر رو پے کسی کا لج،سپورٹس گراﺅنڈاور ہسپتا ل میں خر چ کر دیتے ہیں ۔سٹے با زی اور سو دکے
ذریعے کروڑو ں رو پے کما کر گاہے گا ہے ہزاروں رو پے صدر، وزیر اعظم اور گو رنر کے فنڈ دے دیتے ہیں اور یو ں نیک نا می اورمخیر ہو نے کا سر ٹیفیکیٹ لے لیتے ہیں۔
دوسرا طریقہ وا رداتیہ کہ وصا ل صنم کے سا تھ سا تھ خدا کو بھی را ضی کر نے کی کو شش کر تے رہتے ہیں اس میں ” ٹو ٹے “ چلواتے ہیں ، جو ئے خا نے ، شرا ب خا نے قا ئم کر تے ہیں ڈیروں ، کو ٹھیو ں اور بنگلو ں میں رقص و سرو ر کی محفلیں جما تے ہیں جبکہ دو سر ی طر ف دس کنا ل کی کو ٹھی کی ایک کو نے میں مسجد کھڑی کر د یتے ہیں کبھی محفل میلا د، محفل عزّا اور قوا لی بھی پو رے اہتما م سے کر وا تے ہیں یہی و جہ ہے کہزیا دہ تر نئی فلم اور مختلف افتتا حی تقریبا ت کے مہما ن خصو صی اور محا فل کے صدر نشین یہی نظر آ تے ہیں۔یہ ظا لم تقسیم کا ر کے بڑے ما ہر اورہر شعبہ ز ند گی میں اثر پیدا کر نے کے بڑے گر جا نتے ہیںان کے کر تو تو ں میں ایک چیز یہ بھی قا بل ذکر ہے پہلے ذخیرہ اندو زی کے ذریعے مصنوعی قلّت پیدا کر تے ہیں اور زمین شکا ر گا ہو ں میں بدل کر اجنا س کا قحط لا تے ہیںجب حکو مت پر یشا ن ہو کر ان کی طرف رجو ع کر تی ہے تو یہ خیر سگا لی کا مظاہرہ کر کے اور حکو مت کو اپنا مکمل تعا ون پیش کر کے اشیاءصرف با زاروںاوراجنا س منڈ یو ں میں لے آ تے ہیںیو ں حکو مت سے اپنی اہمیّت اور افا د یّت منوا لیتے ہیںتا کہ بو قت ضرو رت سند رہے۔یہ شا طران ازل سانپ کی
طر ح کینچلی اتا رنے اور کھال بد لنے کے ما ہر ہوتے ہیں یہ نا ئٹ کلب کے رقاّص،مند رو ں کے پجا ری،سیا سی تحر یکو ں میںلیڈر، دو کا نو ں پر بنیئے اور پو لیس چوکیو ں میں ٹاﺅٹ نظر آتے ہیںیہ ربیع الا وّل میں سنّی، محر م میں شیعہ،رمضان میں نما زی اور ذی الحجہ میں حا جی بن جا تے ہیں۔انگریز حکو مت ہو تو اس کے ”ریکروٹنگ ایجنٹ“، کمیو نسٹ حکمرا ن ہو ں تو یہ نا مو ر کا مریڈ، اسلا می نظا م کا چر چا ہو تو مجا ہد اسلا م، جمہو ری حکو مت ہو توبڑے ڈیمو کر یٹ کوئی آمر اقتدا ر پر قبضہ کر لے تو نرے و فا ق پر ست دکھا ئی دیتے ہیں اگر تجز یہ کیا جا ئے تو یہ ابن الو قت نظر آتے ہیں۔
اس میں کو ئی شک نہیں کہ دو لت مندو ں میں کئی ”عثما ن غنی“ بھی سا منے آ تے ہیںاور ان کا خیر مقدم کیا جانا چا ہیے اور ایسے افرا د کو پہچا ننے میں کو ئی د قت نہیں ہو تی کیو نکہ ما تھے کی لکیر یں اور آنکھو ں کے ڈو رے ان کے ”غنا “ کا پتہ دے رہے ہو تے ہیں زر اندوزوں اور ذات پر ستو ں کے ما ضی اور حال میں کو ئی ربط نہیں ہو تااور حا ل اور مستقبل کے
در میا ن کڑھیاں مفقو د نظر آ تی ہیںجبکہ عثما ن غنیؓ کا ما ضی حا ل سے مر بوط اور مستقبل اور ما ضی کے در میا ن ” ز ما نہ حا ل“صد ق اور غناءکی مضبو ط کڑی دکھا ئی دیتا ہے ان کے مزا ج پر ہزا رو ں مو سم بھی گز ر جائیں استقامت کا پہا ڑ دکھا ئی دیتا ہے ۔ان کا سر ما یہ انکی جا گیر را ہ خدا اور خد مت خلق کی جذبے میں صرف ہو تی ہو ئی دکھا ئی دیتی ہے حر ص و لا لچ کے طو فا ن اور آندھیا ں راہ حق سے کبھی ہٹا نہیں سکتے یہ لو گ اپنے سرما یہ اور جا گیر کے سا تھ ابو الوقت ہو تے ہیں نہ کہ دنیا دار سر مایہ دا رو ں اور جا گیر دا رو ں کی طر ح ابن الو قت ہو تے ہیں۔یہ لو گ خدا کی مخلو ق، رسولﷺ کے وہ امتی،ملک کے وہ با شندے اور قو م کے وہ افرا د ہیںجو خدا، رسولﷺ، ملک اور قوم کے علا وہ ہر ایک کے و فا دا ر ہو تے ہیں خا ص طو ر پر ہوا ئے نفس، ہو س ما ل ۔ جا ہ منصب اور اپنے کا رو با ر کے تو تہ دل سے وفا دار ہو تے ہیں۔
لطیف کھوسہ نے پھر عمران خان کی جلد رہائی کی امید ظاہر کر دی
چیف جسٹس کی اپنے سفر کے دوران ٹریفک رواں رکھنے کی ہدایت
وزیراعظم نے ترقی کیلئے تاجروں سے مدد مانگ لی
پولیس کے شعبہ میں خواتین کی تعداد بڑھانا چاہتے ہیں،مریم نواز
اسلام آباد میں نان روٹی کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
قومی اسمبلی کمیٹیاں: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
چیف کمشنر اسلام آباد عہدے سے فارغ، محمد علی رندھاوا کی تعیناتی کا فیصلہ
پنجاب میں کم عمری کی شادیاں روکنے کیلئے بل تیار
ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی ڈے جمعہ کو منایا جائے گا
جنسی ہراسانی اور بلیک میلنگ میں ملوث ملزم گرفتار