ٹرمپ انتظامیہ کو غیر ملکی طلبہ کو جبری وطن بھیجنے کا حکم واپس لینا پڑ گیا

واشنگٹن(سی این پی)ٹرمپ انتظامیہ کو غیر ملکی طلبہ کوجبری وطن بھیجنے کا حکم واپس لینا پڑگیا۔گزشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا میں زیر تعلیم ایسے تمام غیر ملکی طلبہ کو ملک چھوڑنا پڑے گا جن کی کلاسیں کورونا وبا کی وجہ سے آن لائن ہورہی ہیں۔ احکامات پر عمل نہ کرنے والے طلبہ کے ویزے منسوخ کرکے انہیں جبری طورپر ملک بدر کرنے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف ہاروڈ یونیورسٹی اور میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے انتہائی سخت ردعمل ظاہر کیا تھا جس کے بعد کیلی فورنیا کے پبلک کالجز اور بعد میں 17 ریاستوں نے فیصلہ کو چیلنج کردیا تھا۔ بوسٹن میں وفاقی ڈسٹرکٹ جج ایلی سن کو ہارورڈ اور ایم آئی ٹی کی جانب سے دائر مقدمے کی صدارت کرنا تھی تاہم سماعت سے پہلے ہی جج نے حیران کن اعلان کیا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ فریقین کے درمیان یہ معاملہ طے کرلیا گیا ہے۔ اس پیشرفت کے نتیجے میں اب ایسے بین الاقوامی طلبہ جن کے کورسز مکمل طورپر آن لائن منتقل ہوچکے ہیں انہیں جبراََبے دخل نہیں کیا جاسکے گا اور نہ ہی انہیں اپنے اسکول یا کورسز منتقل کرنے کی ضرورت پڑے گی۔ہارورڈ یونیورسٹی کا موقف تھا کہ احکامات کا مقصد تعلیمی اداروں پر دبا ئوڈالنا ہے کہ وہ آن لائن کلاسیں ختم کرکے طلبہ کو حاضری پر مجبور کریں جس سے کورونا وبا پھیلنے کا خدشہ اور بڑھے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں