پاکستان میں مزاحمتی ٹائیفائیڈ کیس سامنے آرہے ہیں، قومی ادارہ صحت

اسلام آباد (سی این پی) قومی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ملک میں2016 سے مزاحمتی ٹائیفائیڈ کیس سامنے آرہے ہیں، اسکول جانے والے بچے ٹائیفائیڈ کا آسان ترین ہدف ہیں۔تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے چاروں صوبوں کو مزاحتمی ٹائیفائیڈ سے متعلق ہدایت نامہ جاری کردیا، ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ حکام ٹائیفائیڈ کا پھیلائو روکنے کیلئے بروقت تیاری کریں کیونکہ ملک میں2016 سے مزاحمتی ٹائیفائیڈ کیس سامنے بتدریج آرہے ہیں،قومی ادارہ صحت کے مطابق مزاحمتی ٹائیفائیڈ پر تھرڈ جنریشن اینٹی بائیوٹک بے اثر ہیں جبکہ اس مرض پر میرونیم، میکرو لائیڈ اینٹی بائیوٹک موثر ہیں۔ہدایت نامہ میں بتایا گیا ہے کہ آلودہ پانی، برف میں جمے ہوئے(فروزن)فروٹس، ناقص خوراک ٹائیفائیڈ کا سبب ہیں، ٹائیفائیڈ کے مریض سے دیگرافراد کو مرض لاحق ہوسکتا ہے۔ہدایت نامہ کے مطابق اسکول جانے والے بچے ٹائیفائیڈ کا آسان ترین ہدف ہیں، ٹائیفائیڈ بخار کا دورانیہ 6تا 14دن تک رہتا ہے۔علاوہ ازیں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بازار کا کھانا کھانے، گندا پانی پینے سے یہ مرض بہت جلدی جڑ پکڑ رہا ہے، گھر میں جو بھی سبزی یا گوشت بنائیں اسے ابلے ہوئے پانی سے دھونے کے بعد پکائیں۔طبی ماہرین کے مطابق غیر تربیت یافتہ اور عطائی ڈاکٹروں کی جانب سے تفویض کردہ اینٹی بائیوٹک ادویات کا زیادہ استعمال بھی اس مرض کے پھیلنے کی بڑی وجہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں