پی آر ایم آئی پراجیکٹ کا مقصد ملکی کاروباری شعبہ میں ریگولیٹری ماحول کو بہتر بنانا ہے،مشیر تجارت

اسلام آباد(سی این پی) وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق دائود کی زیر صدارت سرمایہ کاری بورڈ میں پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن اینیشیٹو (پی آر ایم آئی) کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم کے مشیربرائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین عاطف ریاض بخاری، سیکرٹری سرمایہ کاری بورڈ مسز فرینہ مظہر، عالمی بینک اور دیگر شراکت داروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ سرمایہ کاری بورڈ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلاس کے دوران سرمایہ کاری بورڈ کی جانب سے پی آر ایم آئی کی سٹیئرنگ کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں کئے گئے مختلف فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے شرکاء کو آگاہ کیا گیا۔ سرمایہ کاری بورڈ نے بتایا کہ سرمایہ کاری بورڈ میں سہولیات کی فراہمی مزید بہتر بنانے کے حوالے سے متبادل ذرائع اختیار کئے جا رہے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ عالمی بینک کی تکنیکی معاونت سے پی آر ایم آئی پراجیکٹ پر عملدرآمد میں مزید بہتری آئی ہے۔ مزید برآں اجلاس کو بتایا گیا کہ عالمی بینک کی معاونت سے شروع کئے جانے والے پاکستان گوز گلوبل پراجیکٹ کی باقاعدہ منظوری کیلئے پلاننگ ڈویژن میں جمع کرا دیا گیا ہے۔ عالمی بینک کی ٹیم نے پاکستان کے بعض اہم شعبوں میں ریگولیٹری ماحول کی بہتری کے حوالے سے ابتدائی تحقیق کے بعد اقدامات کے نتائج کے بارے میں آگاہ کیا۔ عالمی بینک کے نمائندوں نے پاکستان بزنس پورٹل جو کہ مختلف شعبوں میں کاروبار کی بہتری اور سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے شروع کیا جانے والا ون ونڈو پورٹل ہے اس کا بنیادی فریم ورک بھی پیش کیا جبکہ پی آر ایم آئی پراجیکٹ کی منصوبہ بندی اور اس پر عملدرآمد کے حوالے سے حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور اجلاس کے شرکاء نے اس توقع کا اظہار کیا کہ آئندہ تین سال کے دوران منصوبہ کے مقاصد حاصل کر لئے جائیں گے۔ سرمایہ کاری بورڈ کی جانب سے مختلف اقدامات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالرزاق دائود نے سرمایہ کاری بورڈ کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ کسی بھی منصوبہ کی ٹائم لائن پر سمجھوتہ کرنے کی بجائے اس کو مقررہ وقت میں مکمل کرنے کیلئے قابل قدر کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی آر ایم آئی پراجیکٹ کا مقصد پاکستان میں کاروبار کے شعبہ میں مجموعی ریگولیٹری ماحول کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ متفق نظام الاوقات میں مکمل کیا جائے گا۔ عبدالرزاق دائود نے مزید کہا کہ اس منصوبے کا مقصد محدود نہیں ہے اور یہ منصوبہ صرف کاروباری ماحول کو درپیش مسائل کی نشاندہی کرنے کیلئے شروع نہیں کیا گیا بلکہ اس کا مقصد سٹیئرنگ کمیٹی کے سامنے ان مسائل کے خاتمے اور ریگولیٹری فریم ورک کی بہتری کے حوالے سے تجاویز پیش کرنا بھی ہے تاکہ کاروباری ماحول میں بہتری کیلئے ضروری اقدامات کئے جا سکیں۔ عبدالرزاق دائود نے سرمایہ کاری بورڈ کے حکام کو ہدایت کی کہ اصلاحات کی نشاندہی اور ان پر عملدرآمد کے حوالے سے ترجیحی حکمت عملی مرتب کی جائے تاکہ مسائل کو کم سے کم وقت میں ختم کیا جا سکے اور خطے کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کاروباری سہولیات کی فراہمی میں اضافہ ہو سکے۔ آٹومیشن کی ضرورت پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ آٹو میشن اس وقت تک بامقصد ثابت نہیں ہو سکتی جب تک کاروباری عمل کی ری انجینئرنگ نہ کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آٹو میشن کا مقصد کاروباری شعبہ کیلئے آسانیوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر کاروباری اخراجات میں کمی لانا بھی ہے۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے اس ضرورت پرزور دیا کہ سرمایہ کاری بورڈ میں بھی ادارہ جاتی انتظام کار کی ضرورت ہے تاکہ منصوبہ پر عملدرآمد اور اس کے نتائج کے حصول کو یقینی بنایا جا سکے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سٹیئرنگ کمیٹی کے اکتوبر 2020ء میں ہونے والے اجلاس سے قبل انٹرنل ریویو میٹنگ کا آئندہ اجلاس ستمبر 2020ء کے پہلے ہفتے میں منعقد کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں