پاکستان تمباکو کے بڑے پیمانے پر استعمال کرنے والے دنیا کے 15 ممالک میں شامل ہے،تحقیقاتی رپورٹس

اسلام آباد(سی این پی )پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) میجر جنرل (ر)مسعود الرحمان کیانی نے کہا کہ ترقی پذیر ملک ہونے کے باوجود پاکستان تمباکو کے بڑے پیمانے پر استعمال کرنے والے دنیا کے 15 ممالک میں شامل ہے، دنیابھر میں دل کی بیماریوں سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوتی ہیں،جس کی ایک بڑی وجہ تمباکونوشی ہے،نوجوان نسل کوتمباکونوشی کے مضر اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے حکومت کوموثر وجامع پالیسی تشکیل دیناچاہیے ۔وہ گزشتہ روزتمباکونوشی کے انسانی جسم اورمعاشرہ پرمرتب ہونے والے منفی اثرات سے متعلق پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ )کے زیر انتظام منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے ،جب کہ اس موقع پران کے ہمراہ پلمونولوجسٹ ڈاکٹر واجد علی ،صدر پناہ میجر جنرل (ر)مسعود الرحمان کیانی،پناہ جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن،کنٹری ہیڈکیمپین فارٹوبیکوفری کڈز ملک عمران،چیف ایگزیکٹو آفیسرہیومن ڈیولپمنٹ فائونڈیشن کرنل (ر) اظہرسلیم،ایگزیکٹو ڈائریکٹرسپارک سجاد چیمہ،وصحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی ،تقریب کاآغازتلاوت قرآن پاک سے کیاگیا،اس موقع پرصدر پناہ میجر جنرل (ر)مسعود الرحمان کیانی نے پناہ کی کاوشوں سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ پناہ کی گزشتہ 36برسوں کی کارکردگی کسی تعارف کی محتاج نہیں ،ہمارامقصد صحت مند معاشرہ کی تشکیل میں مددگارثابت ہونااوردل کے امراض سے متعلق عام آدمی کوباشعور کرناہے،دنیابھر میں دل کی بیماریوں سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوتی ہیں،جس کی ایک بڑی وجہ تمباکونوشی ہے ،جس کی وجہ سے آج کاسیمینار منعقد کیاگیا،ہم بناکسی ذاتی مفاد کے اپنی مدد آپ کے تحت سفید پوش گھرانوں کے دل کے امراض کاشکار ہونے والے افراداوربالخصوص بچوں کی طبی امداد کرنے کی بھرپورجدوجہد میں سرگرم عمل ہیں،گزشتہ برس پناہ نے 200مستحق بچوں کے دل کے آپریشن مفت کروائے ،کروناکی طرح تمباکونوشی کے ہاتھوں پھیلنے والے امراض سے بھی آگہی نہایت ضروری ہے،ورزش کوزندگی کامعمول بنائیں،پھیپھڑوں(Pulmonologist) ،چیسٹ اوراورانتہائی نگہداشت کے ماہر ڈاکٹر واجد علی نے تمباکوکی وجہ سے دل سمیت دیگرجنم لینے والی امراض پرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ تمباکونوشی کے باعث ہر چھ منٹ بعدایک شہری کی ہارٹ اٹیک سے موت واقع ہونالمحہ فکریہ ہے ،ہر 2منٹ بعد ہارٹ اٹیک ہونا تکلیف دہ امر ہے،دنیا بھر میں سالانہ 80لاکھ ،جب کہ پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد تمباکونوشی کے ہاتھوں ہلاک ہوتے ہیں،تمباکونوشی کی وجہ سے دل سمیت منہ ،پھیپھڑوں،غذائی نالی کاکینسر،ذیابیطس ،اسٹروک سمیت متعدد بیماریاں جنم لیتی ہیں ،کروناوائرس کی بانسبت تمباکونوشی کے باعث دس گناہلاک ہونے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں،تمباکونوشی سے قوت مدافعت میں بھی کمی واقع ہوتی ہے،صحت مند معاشرہ کے بناکوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی،حکومت کوچاہیے کہ وہ ایسی پالیسی مرتب کرے جس سے عوام بالخصوص نوجوان نسل تمباکونوشی سے محفوظ رہے،پناہ کے جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ ورلڈ بینک گروپ 2019 کی رپورٹ کے مطابق، تمباکو کا زیادہ ٹیکس کم آمدنی والے معاشروں کو تمباکو کی مقدار کم کرنے یا تمباکو کا مکمل استعمال روکنے میں حوصلہ افزائی کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنی رقم کو خوراک، رہائش، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال پر واپس منتقل کرسکیں گے،ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سمیت متعد د ممالک کی تحقیقات یہ ثابت کرتی ہیں کہ ٹیکس بڑھانے سے تمباکونوشی کی کھپت میں کمی واقع ہوتی ہے، ،کنٹری ہیڈکیمپین فارٹوبیکوفری کڈز ملک عمران نے کہاکہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے صحت سہولت پروگرام کے لئے بجٹ میں 4.87 ارب روپے مختص کیے،جب کہ تمباکونوشی کی وجہ سے پیداہونے والی بیماریوں پر 143.3 بلین روپے خرچ کیے گئے ، اگر حکومت سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 10روپے بطور سرچارج طلب کرے،جسے کیبنٹ منظور بھی کرچکی ہے، تواس سے 40 ارب روپے کا ریونیوجمع ہوگا،جس سے نہ صرف تمباکوکے استعمال کوکم کیاجاسکے گا،بلکہ اس کی مدد سے صحت سہولت جیسے متعدد منصوبہ جات شروع کرنے میں مدد ملے سکے گی،چیف ایگزیکٹو آفیسرہیومن ڈیولپمنٹ فائونڈیشن کرنل (ر) اظہرسلیم نے کہاکہ ایک تحقیق کے مطابق کم آمدن والے گھرانوں نے اپنے بجٹ کا 4.1 فیصد سگریٹ پر خرچ کیا،جب کہ معاشی طور پرمستحکم طبقہ نے تمباکو نوشی پر 2.5 فیصد خرچ کیا ،جس سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ غریب افرادکم علمی کی وجہ سے زیادہ رقم تمباکونوشی پرخرچ کرکے اپنے اہل خانہ کومعاشی استحصال کی طرف دھکیل دیتے ہیں ،ایگزیکٹو ڈائریکٹرچائلڈ رائٹس آرگنائزیشن سجاد چیمہ نے کہاکہ نقصان دہ مصنوعات پر ٹیکس پالیسیوں کااطلاق کرکے رویوں کوبہتر بنانے اور خرچ کم کرنے میں مدد مل سکے گی ،بالخصوص نوجوان نسل کو تمباکونوشی کے مضر اثرات سے بچایاجاسکے گا،سیمینار کے اختتام پرسوال وجواب کاسیشن ہوا،جس کے بعد تقریب کااختتام ہوا۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں