ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے مشہور ومعروف صدا کار اور اداکار عرشِ منیر کی برسی

کراچی (سی این پی)قیامِ پاکستان کے بعدریڈیواورٹیلی ویژن پر اپنے فن اور خداداد صلاحیتوں سے نام و مقام بنانے والوں میں عرشِ منیر بھی شامل ہیں‌ جو 8 ستمبر 1998 کو کراچی میں وفات پاگئی تھیں۔ آج ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی اس مشہور و معروف صدا کار اور اداکار کی برسی ہے۔عرشِ منیر کا تعلق لکھنؤ سے تھا جہاں انھوں نے 1914 میں‌ آنکھ کھولی۔ ان شادی شوکت تھانوی سے ہوئی جو ایک صحافی، ناول نگار، ڈراما نویس، شاعر بھی تھے۔ شوکت تھانوی نے یوں توادب کی ہر صنف میں طبع آزمائی کی، مگر ان کی اصل شہرت مزاح نگاری ہے۔ شوکت تھانوی آل انڈیا ریڈیو سے بھی وابستہ رہے تھے اور انہی کی تحریک اور ہمّت افزائی سے ان کی رفیقِ حیات عرشِ منیر نے آل انڈیا ریڈیو سے صدا کاری کا آغاز کیا تھا۔قیامِ پاکستان کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہا اور عرشِ منیر یہاں ریڈیو پاکستان سے بطور اسٹاف آرٹسٹ وابستہ ہوگئیں۔پاکستان میں‌ ٹیلی ویژن نشریات کا آغاز ہوا تو انھیں متعدد ٹی وی ڈراموں میں اداکاری کرنے کا موقع ملا اور عرشِ منیر نے ناظرین سے اپنی اداکاری پر خوب داد وصول کی۔ پی ٹی وی کا مقبول ترین اور یادگار ڈرامہ شہزوری، باادب باملاحظہ ہوشیار، ریڈیو کا دھابے جی آئے تو بتانا اور متعدد ریڈیو پروگرام ان کی یاد دلاتے رہیں گے۔حکومتِ پاکستان کی جانب سے انھیں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا گیا تھا۔ وہ کراچی میں‌ سخی حسن کے قبرستان میں مدفون ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں