امریکہ نے ایران پر سلامتی کونسل کی منسوخ کردہ پابندیاں دوبارہ عائد کر دیں

واشنگٹن(سی این پی)امریکہ نے ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے کے دائرہ کار میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے ہٹائی گئی پابندیوں کے دوبارہ اطلاق کا اعلان کیا ہے۔امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے تہران انتظامیہ پر عائد کی گئی نئی پابندیوں کے بارے میں تحریری بیان جاری کیا ہے۔بیان مین پومپیو نے کہا ہے کہ ایران مغربی ممالک کے ساتھ کئے گئے ‘ مشترکہ جامع عملی پلان’ JCPOA سمجھوتے پر عمل نہیں کر رہا۔ تاریخ بھر میں ایسے معاملات میں ڈھیل اس طرح کی حکومتوں کو مضبوط بناتی رہی ہے لہذا امریکہ کی حیثیت سے ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے منسوخ کی گئی پابندیوں کو آج سے دوبارہ فعال بنا رہے ہیں۔پومپیو نے کہا ہے کہ ہم، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 1696، 1737، 1747، 1803، 1835 اور 1929 نمبر کے فیصلوں میں درج تمام پابندیوں کا اطلاق کریں گے۔پومپیو نے کہا ہے کہ “امریکہ کے اس فیصلے کا سبب JCPOA میں درج ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ایران کی ناکافی کارکردگی اور سلامتی کونسل کا ایران پر 13 سال سے عائد اسلحے کی پابندی کی مدت میں توسیع نہ کرنا ہے۔ سلامتی کونسل کی بے عملی 18 اکتوبر کو ایران کے کنونشنل اسلحہ خرید سکنے کی راہ ہموار کر رہی تھی۔ لیکن اب امریکہ نے اس خطرے کے سدباب کے لئے ضروری اقدامات کر لئے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ پابندیوں میں ایران پر یورینئیم کی افزودگی اور استعمال کی ممانعت ، اوربیلسٹک میزائل کی تیاری ، تجربہ یا متعلقہ ٹیکنالوجی کی منتقلی کی ممانعت بھی شامل ہے۔دوسری طرف پومپیو نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سے پابندیوں کے فیصلے پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ رکن ممالک کے اس پر عمل نہ کرنے اور مذکورہ موضوعات میں ایران کے ساتھ تعاون کرنے کی صورت میں ان ممالک پر بھی پابندیوں کا اطلاق کیا جائے گا۔واضح رہے کہ امریکہ نے اس سے قبل بھی ایران کے یورینئیم ذخیرے کو سمجھوتے میں طے شدہ مقدار سے 10 گنا زیادہ کرنیکا دعوی کیا تھا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اس طرف سے آنکھیں موندنے کا قصور وار ٹھہرایا تھا۔تاہم فرانس، جرمنی اور اٹلی پر مشتملE3 ممالک اور دیگر رکن ممالک نے امریکہ کے پابندیوں کے فیصلے کو مسترد کر کے ایران کے ساتھ مذاکرات کے راستے کو ترجیح دینے کا اعلان کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں