مقبوضہ کشمیر کے رہنماؤں کا اعلان بغاوت، بھارتی پرچم ہٹا دیا،کشمیری پرچم کی بحالی کا مطالبہ

سری نگر(سی این پی)مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی سمیت دیگر رہنماؤں نے بھارتی حکومت کے خلاف اعلان بغاوت کرتے ہوئے پریس کانفرنس کے دوران بھارتی پرچم ہٹا دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پریس کانفرنس میں صرف کشمیری اور پی ڈی پی کے پرچم رکھے گئے جب کہ دوسری طرف بھارتی ترنگے کی توہین پر انڈین میڈیا سیخ پا ہو گیا۔محبوبہ مفتی نے انتہا پسند مودی سرکار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کشمیر کا قومی پرچم بحال نہیں ہوتا تب تک بھارتی ترنگا بھی ہمیں قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو دستور پر چلنا چاہیے نہ کہ بی جے پی کے منشور پر، کشمیر کا جھنڈا بھارت سے ناتہ جوڑتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری پرچم اور آرٹیکل 370 کی واپسی نہیں ہوتی تب تک بھارت سے کوئی واسطہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد مسئلہ کشمیر عالمی افق پر اجاگر ہوا ہے۔واضح رہے کہ دو ہفتے قبل مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا تھا کہ چین کی مدد سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال ہو گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق فاروق عبداللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کی وجہ آرٹیکل 370 کی منسوخی ہے۔مقبوضہ جموں و کمشیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبد اللہ نے کہا ہے کہ چین نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو کبھی قبول نہیں کیا ہے۔جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے چیٔرمین اورسابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے ایک سال قبل کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے پاکستان کی مخالفت کرنے والوں پر اس کا چہرہ بے نقاب ہوگیا۔بھارتی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کشمیری رہنما نے کہا تھا کہ وہ اپنے گھر میں نظر بند ہیں اوران کے گھر کے باہر پولیس تعینات کی گئی ہے۔فاروق عبداللہ نے کہا تھا کہ بھارتی جنتہ پارٹی (بی جے پی) مسلمانوں اور ہندوؤں کو تقسیم کرنا جاہتی ہے، یہ امید نہیں تھی کہ وہ ایسا کرے گی۔انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کشمیریوں کو مارنا چاہتا ہے اور ان کے بیٹے سمیت کئی رہنما جیلوں میں اسیر اور گھروں میں نظربند ہیں۔بھارت کے حامی سمجھے جانے والے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے ماضی میں کہا تھا کہ قائداعظم کی اعتبار نہ کرنے والی بات آج درست ثابت ہورہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں