گستاخانہ خاکوں کی اشاعت،وزیراعظم کو معاملہ وفاقی کابینہ میں رکھ کر عوامی جذبات کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم

اسلام آباد(سی این پی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت سے متعلق درخواست پر وزیراعظم کو معاملہ وفاقی کابینہ میں رکھ کر عوامی جذبات کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے فرانس میں سرکاری سطح پر گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اورنمائش پر سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔پٹیشنر کی جانب سے طارق اسد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، درخواست گزار کے وکیل نے کہا فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی نمائش پر ترکی اور قطر سمیت دیگر مسلم ممالک نے احتجاج کیا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ فرانسیسی صدر نے خود دو عمارتوں پر گستاخانہ خاکے آویزاں کرنے کا کہا۔وکیل نے کہا کہ عدالت وفاقی حکومت کو فرانس سے سفارتی و اقتصادی تعلقات منقطع کرنے ، فرانس کی مصنوعات کو پاکستان میں درآمد کرنے پر پابندی عائد کرنے اور فرانس کی مصنوعات کا سرکاری سطح پر بائیکاٹ کرنے کا اعلان کرنے کا حکم دے۔طارق اسد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عدالت وفاقی حکومت کو حکم دے کہ وہ فرانس کے سفیر کو طلب کرکے اس بات پر مجبور کرے کہ فرانس کی حکومت گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر معافی مانگتے ہوئے چارلی ہیبڈو میگزین کو گستاخانہ خاکوں کی اشاعت سے روکے۔وکیل نے مزید کہا وفاقی حکومت کو عالمی سطح پر توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کو جرم قرار دلوا کر اس کی کم سے کم سزا عمر قید کے لئے قانون سازی کے متعلق اقدامات کرنے کا بھی حکم دے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے پاکستانی حکومت نے مذمت تو کی ہے ، نیشنل اسمبلی سے بھی قرارداد بھی پاس ہوئی ہے۔ پارلیمنٹ سے قرارداد کا آنا بھی عوام کی ترجمانی ہے۔عدالت نے شہدا فائونڈیشن کی پٹیشن وزیراعظم کو بھیجتے ہوئے معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھ کر عوامی جذبات کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں