پگڈنڈیاں—ُُمسافر سے بادشاہ تک

ڈاکٹر رابعہ تبسّم
rabiatabassum17@yahoo.com

—مسافر سے بادشاہ تک—

مسافر کا حلیہ بتا رہا تھاکہ کئی دنوں کی مسافت طے کر کے یہاں تک پہنچا ہے اس کے بال گرد سے اٹے ہوئے تھے جوتے پھٹے ہوئے اور پائوں میں چھالے پڑے تھے تن کا لباس ریت کے زرات اور دھول مٹی پڑ پڑ کے اپنی اصل رنگت کھو چکا تھا چہرے کا بتارہا تھا کہ اجنبی کئی دنوں سے بھوکا پیاسا ہے اسی لئے کنواں دیکھ کر ایک درخت کے نیچے سستانے کے لئے کھڑا ہو گیا ہے۔ کنویں پہ لوگوں اور جانوروں کا ایک ہجوم ہے لوگ ایک لمبے رسے کے زریعے ڈول سے پانی نکال کر اپنے جانوروں کو پلا رہے ہیں ۔کسی کو بھی یہ احساس نہیں ہوا کہ کوئی اجنبی مسافر بھی ارد گرد موجود ہے۔اسی لئے انھوں نے اپنا کام ختم کرنے کے بعد کنویں کو ایک بھاری پتھر سے بند کر دیا اور اپنے اپنے راستوں پہ روانہ ہو گئے۔تبھی مسافر کی نظر ایک طرف سمٹ کر کھڑی اُن لڑکیوں پہ پڑی جو اپنی بکریوں کی رسیاں تھامے انھیں کنویں کی طرف آنے سے روکنے کی کوشش کر رہی تھیں۔جب سب لوگ چلے گئے تو وہ اُنھیں زمین پہ گرا بچا کچھا پانی پلانے لگیں یہ دیکھ کر مسافر آگے بڑھا اور کنویں سے پتھر ہٹا کر پانی نکالا اور ان بکریوں کو پلایا، بکریوں نے سیر ہو کر پانی پیا۔ساتھ ہی مسافر نے اُن سے پوچھا وہ کیوں الگ تھلگ کھڑی تھیں ،وہ بولیں ہمارہ باپ بوڑھا ہے وہ یہاں تک آ نہیں سکتا اور ہم کمزور ہیں ان لوگوں کا مقابلہ نہیں کر سکتیں اس لئے اُن کے جانے کے بعد زمین پہ گرا پانی ہی پلا سکتیں ہیں۔یہ پتا کر وہ چل پڑیں مسافر نے بھی پانی پیا ،اپنا جسم صاف کیا او ر درخت کے نیچے بیٹھ کر اللہ سے عاجزی سرگوشی کی”اے رب تُو جو چیز اُتارے میری طرف اچھی ، میں اُس کا محتاج ہوں” ۔کئی دنوں کی بھوک پیاس اور تھکن کے بعد پانی ملا تو آنکھوں پہ غنودگی طاری ہونے لگی تبھی اُسے اپنے پاس کسی کی موجودگی کا احساس ہوا آنکھ کھول کے دیکھا تو جن لڑکیوں کی بکریوں کو پانی پلایا تھا اُن میں سے ایک چہرہ چھپا کے کھڑی ہے، مسافر کو متوجہ پا کرنہایت پاکیزہ اور حیا دار آواز میں بولی” اے مہربان اجنبی میرے باپ نے تمہیں گھر پہ بلایا ہے”مسافر جو ابھی ابھی اپنے اللہ سے خیر طلب کر رہا تھااس خیر کو پا کر فورا ساتھ جانے کے لئے چل پڑا لڑکی جب آگے آگے چلنے لگی تو اس کو روکا کہنے لگا تم میرے پیچھے چلو اور مجھے راستہ بتاتی جائو۔
جب دونوں گھر پہنچے تو ایک روشن چہرے والے مردِ ضعیف نے اُن کا استقبال کیا ۔لڑکی بولی پدرِ مہربان لیجئے رب نے آخرِ کار اس مردِ رشید کو بھیج ہی دیا جس کا انتظار تھا آپ اس کو بلا تکلف نوکر رکھ سکتے ہیں۔ کنویں سے لے کر گھر تک کے سفر میں جو خوبیاں میں نے اس میں دیکھی ہیں بیان کرتی ہوں۔نمبر ا باوجوداس کے کہ یہ بھوکا اور پیاسا تھا اس نے کنویں کا بھاری پتھر اُٹھایاجو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ طاقتور ہے ۔نمبردو یہ ایک ہمدرد انسان ہے ،کہ اس نے ہمیں کمزور جان کر ہماری مدد کی نمبر تین اس میں لالچ نہیں ہے کہ اس نے ہم سے پانی نکالنے کا کوئی معاوضہ طلب نہیں کیا نمبر چار یہ امانت دار ہے کنویں سے گھر تک کے راستے میں اس نے مجھے بحاظت پہنچایا ہے نمبر پانچ یہ عفیف ہے ،اس نے راستے میں مجھے اپنے سے پیچھے رکھا ہے تا کہ اس کی نظر میرے جسم پہ نہ پڑے اور میری عفت محفوظ رہے۔نمبر چھ یہ صادق ہے اس نے اپنے سارے واقعات آپ سے سچ سچ بیان کر دئے ہیں کہ کیسے ایک آدمی اُن کے ہاتھوں قتل ہوگیااور اسے اپنے شہرکو چھوڑنا پڑا۔پھر تاریخ نے بتایا کہ وہ نوجوان دنیا کا کتنا بڑا بادشاہ بنا۔
تو قارئینِ کرام آیئے جانتے کہ ہیں یہ تین لوگ کون تھے وہ مسافر حضرت موسیٰؑ تھے روشن چہرے والے بزرگ اللہ کے برگزیدہ پیغمبر حضرت شعیبؑ تھے اور لڑکی حضرت شعیبؑ کی بیٹی تھیں ،یہ واقعات قرآنِ پاک کی سورہ القصص میں بیان ہوئے ہیں جن میں ہمارے لیئے یہ سبق ہے کہ جب بھی کسی کے ذمے کوئی کام لگایا جائے چاہے وہ نوکر ہو یا حاکم تو اس میں مندرجہ بالا خوبیاں ہونا ضروری ہیں اور یہ کہ عورت کی رائے بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے جتنی کہ مرد کی ۔ آئیے اپنا جائزہ لیں کہ ہم اپنا حاکم منتخب کرتے وقت اپنی رائے کو قرآن کی اس کسوٹی پہ پرکھتے ہیں یا نہیں؟۔و ماعلینا الالبلاغ

5 تبصرے “پگڈنڈیاں—ُُمسافر سے بادشاہ تک

  1. It was amazing to read it. If the Holy Quran stories are translated in such a way then our new generation will obviously read more and learn more from it. It was excellent effort .

  2. تحریر بتا ری ہے کہ لکہاری کی اسلامی تایح پر گہرا مطعالع یے اور کہانی کے زریعے سبق سکہاینا قاری کو اپنی جانب راعب کر رہا ہے. پانچون اسول بیترین زندگی کے لیےراہنما ہین . بہت حوب

  3. قرآنی واقعات کو انتہائی سادہ اور سلیس انداز میں تحریر کرنا تاکہ عام فہم قاری تک بھی پیغام اچھے طریقے سے پہنچ سکے یقیناً یہ بڑے ہی راز کی بات ہے
    بالیقین مصنفہ نے بڑے ہی سادہ الفاظ میں بیان کیا ہے

  4. Good depiction of Islamic values.we must try to adopt these qualities. Writer has described in a new horizon of islam

    1. ما شا اللہ بہت اعلی بیان ہے اور پیغمبرو ں کی حیات و تعلیمات سے دوسروں کو سرفراز کرنا مقدس امر ہے جو ہر کوئی نہیں کر سکتا

اپنا تبصرہ بھیجیں