گٹکے کا استعمال ، کراچی میں منہ کے کینسر کی ہولناک شرح پر عدالت حیران

کراچی(سی این پی)سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں منہ کے کینسر کی ہولناک شرح پر حیرانی اور گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گٹکا فروخت کرنے والوں پر دفعہ337 اے کے تحت مقدمات درج کرنے کی ہدایت کردی۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں گٹکے کی فروخت پر پابندی سے متعلق توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی درخواست میں آئی جی سندھ اور دیگر حکام نامزد ہیں۔عدالت نے کراچی میں منہ کے کینسر کی ہولناک شرح پر حیرانی اور گہری تشویش کا اظہار کیا، جناح اسپتال کینسروارڈ کے انچارج ڈاکٹرغلام حیدر نے بتایا کہ جناح اسپتال کی او پی ڈی میں تین سو سے زائد مریض روز آتے ہیں، ستر فیصد مریض منہ کے کینسر کے آتے ہیں، مریضوں میں طلبا اور فیکٹریوں میں کام کرنیوالے نوجوان زیادہ ہوتے ہیں، شرح ملک کے دیگر حصوں سے بہت زیادہ ہے۔ڈاکٹروں سے عدالت نے مکالمے میں کہا یہ خطرناک صورتحال ہے، ہماری دوستانہ مدد کیجیے، قانون سازی کی سفارشات کے لیے کل ہونیوالی کارروائی میں شرکت کریں، کراچی میں گٹکا،ماوا اور مین پوری کی فیکٹریاں فوری سیل کی جائیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں نے بھی دہائیاں دی ہیں، لوگ مررہے ہیں گٹکا بند کرایا جائے، گٹکا جیسی خطرناک چیزفروخت کرنے میں پولیس اہلکاربھی ملوث ہیں، لگتا ہے پولیس والوں کی روٹی اس سے چل رہی ہے، پولیس اہلکار دھندے سے کروڑوں روپے کما رہے ہیں۔جسٹس صلاح الدین نے کہا جو پولیس اہلکار پکڑا جاتا ہے، چند دن بعد بحال کر دیا جاتا ہے، درخواست میں کہا گیا گٹکے کی فروخت پر ملزم قابل ضمانت دفعہ کے تحت گرفتار کیا جاتا ہے۔عدالت نے دفعہ337 اے کے تحت مقدمات درج کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سوال کیا بتایا جائے کتنے پولیس اہلکاروں کو فارغ کیاگیا؟ درخواست گزار کو کچھ ہوا تو ایس ایس پی خلاف کارروائی کریں گے، جس پر مزمل ممتازایڈووکیٹ نے بتایا کہ گٹکاآئی جی آفس کے قریب بھی فروخت ہورہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں