پی ایم اینڈ ڈی سی تحلیل ہونے کا معاملہ ،ملازمین کا احتجاج جاری،ادارے سے رجسٹرڈ ڈاکٹرز میں تشویش،ہزاروں طالب علموں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا

اسلام آباد(سی این پی )وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پی ایم اینڈی سی کے بلڈنگ کے باہر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی تحلیل کے خلاف احتجاج 11 ویں روز میں بھی جاری ہے-حکومت کی جانب سے ادارے کو تحلیل کرنے آرڈنینس کے نفاذ کے بعد سے اب تک ادارے کے تمام آپریشنز معطل ہو چکے ہیں۔حکومت نئے ادارے کو فعال کرنے میں تا حال ناکام ہے۔تفصیلات کے مطابق پی ایم اینڈ ڈی سی کے تحلیل ہونے کے بعد ادارے سے رجسٹرڈپونے تین لاکھ ڈاکٹرز کی رجسٹریشن تکنیکی طور پر معطل ہو چکی ہے۔ جبکہ بیس ہزار میڈیکل کے طالب علم فائنل ائیر کا امتحان دے رہے ہیں جو پندرہ نومبر میں اختتام پزیر ہونگے۔ امتحانات کے نتائج کے بعد کوئی اتھارٹی نا ہونے کے باعث بحرانی کیفیت میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔دوسری جانب کراچی ، حیدرآباد ، سکھر ، نواب شاہ سمیت سندھ بھر میں ڈاکٹرز کی تنظمیوں کی جانب سے حکومت کے اس فیصلے کیخلاف مظاہرے بھی جاری ہیں اورکوئٹہ میں گرینڈ ہیلتھ آلائنس نے بھی آرڈنس کو مسترد کرنے اعلان کر دیا ہے۔ مزید یہ کہ پی ایم اینڈ ڈی سے کے ملازمین کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈنس 2019 چیلنج بھی کیا گیا تھا جس پرعدالت نے فریقین کو نوٹسزجاری کردیے ہیں۔جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ کوئٹہ میں بھی آرڈنس کو چیلنج کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ صدر پاکستان نے 20 اکتوبر کو پاکستان میڈیکل کمیشن کا آرڈنس جاری کیا تھا جس کو پاکستان میڈیکل ایسو سی ایشن ، پاکستان ڈینٹل ایسو سی ایشن ، ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن ، بیشترسیاسی جماعتوں ، حکومت سندھ سمیت 168 میڈیکل کالجز کے طالب علموں نے مسترد کیا ہے اور ملک بھر میں احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں