ایک نظم اے پی ایس کے شہداء کے نام—-تحریر عمران ساحر

نظم

تحریر-عمران ساحر

اک نظم ہے چند سوالوں کی
کچھ گہری سچی باتوں کی

کچھ لفظ تراشے ہیں دل سے
جذبوں کی ایک کہانی ہے

اک جنت مثل حسیں وادی
جہاں آنکھ کھلی تھی بچپن میں

ہر نگر سکوں کا عالم تھا
ہر طرف محبت تھی چھائی

ہر سمت امن کا ڈیرہ تھا
اور چاروں سو خوشحالی تھی

پھر یوں ہوا ان آنکھوں نے
دیکھا وہ منظر ہمت سے

اک چنگاری سی اٹھی تھی
پھر شعلے فلک تلک پہنچے

نا جانے کتنی چیخیں تھیں
نا جانے کتنی لاشیں تھیں

بچے کی پکاریں کون سنے
جب ماں کا خون زمیں پہ تھا

جب گرد چھٹی معلوم ہوا
اک ہولناک قیامت تھی

ہر طرف تھی خوں کی رنگینی
اور بے کفن وہ لاشیں تھیں

میں کیسے بتاؤں اب تم کو
اپنے ہی لوٹنے والے تھے

اسلام کے داعی تھے سارے
سارے ہی اپنے بھائی تھے

میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں
کیا یہ اسلام سکھاتا ہے؟

اب کون تمیں سمجھائے یہ
اسلام تو دین افضل ہے

یہ دیں ہے امن محبت کا
یہ چین سکوں کا منبع ہے

نا ظلم کرو معصوموں پر
یہ دین ہمارا کہتا ہے

تم جب جب ظلم کماتے ہو
دل خون کے آنسو روتا ہے

اب بس بھی کرو ہم غیر نہیں
ہمیں اپنے بھائی لوٹا دو

ہمیں امن محبت لوٹا دو
ہمیں اپنی جنت لوٹا دو۔۔۔۔

از قلم
ساحر

اپنا تبصرہ بھیجیں