ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں برطانوی شواہد کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ان دستاویز کے مطابق برطانوی حکومت نے مجموعی طور پر26 دستاویزی شواہد پاکستان کو دئیے جن میں تصویری شواہد بھی شامل ہیں۔دستاویز میں پہلی بار ڈاکٹرعمران فاروق کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم کی گئی ہے،پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق چھریوں کے وار سے عمران فاروق کو قتل کیا گیا۔اس کے علاوہ فرانزک رپورٹ، فنگرپرنٹس رپورٹس تیار کرنے والے ماہرین کے بیانات بھی ان دستاویز میں شامل ہیں۔ اہم ترین گواہوں کے بیانات بھی برطانوی شواہد میں موجود ہیں۔واضح رہے کہ ایف آئی اے کو عمران فاروق قتل کیس میں مزید شواہد جمع کرانیکی اجازت دی گئی تھی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا شواہد پیش کرنے کی مہلت نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔پچھلے ہفتے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے برطانوی سینٹرل اتھارٹی کی منظوری کا خط عدالت میں پیش کیا تھا اور کہا تھا کہ قتل کیس کے ملزمان کو سزائے موت نہ دینے کی یقین دہانی پر برطانیہ شواہد دینے پرراضی ہوگیا۔انھوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ٹرائل کورٹ کا عمران فاروق قتل کیس میں مزید شواہد جمع کرانے کیلئے مہلت نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ہائیکورٹ نے شواہد آنے کے 2 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔اس کے علاوہ یوکے سینٹرل اتھارٹی کے خط میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی شواہد کسی دوسرے مقصد کیلئے استعمال نہیں ہوں گے، کسی اور مقصد کیلئے شواہد کا استعمال برطانیہ کی اجازت سے ہوگا۔یو کے سینٹرل اتھارٹی کے خط میں واضح ہے کہ ملزمان کیخلاف شواہد صرف انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیے جاسکتے ہیں۔واضح رہے کہ اس کیس کے ملزمان میں خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی شامل ہیں۔
