کشمیرپاکستان کی شہ رگ،آخری گولی اور آخری سپاہی تک لڑیں گے،ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی(سی این پی)ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ عالمی طاقتوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم نہ رکوایا تو جنگ آپشن نہیں مجبوری بن جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے جس کی آزادی کیلئے آخری گولی اور آخری سانس تک لڑیں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کے آغاز میں کہا کہ کشمیر کے حالات کے تناظر میں مغربی سرحدوں پر صورتحال کے حوالے سے آگاہ کروں گا، کسی بھی ملک کے حالات مجموعی حالات کے تناظر میں ہوتے ہیں جن کا ملکی سلامتی پر گہرا اثر ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ خطے میں عالمی طاقتوں کے معاشی مفاد ہیں اور کچھ بھی ہوجائے جغرافیائی صورتحال میں پاکستان کو نظر انداز کرکے مقاصد پورے نہیں کیے جاسکتے، آزادی کی جد وجہد میں کشمیر کے ساتھ ہیں، ہماری سانسیں کشمیریوں کے ساتھ چلتی ہیں، کشمیریوں کی ثابت قدمی کو سلام، مشکلات کا احساس ہے، کشمیریوں کے ساتھ کھڑے تھے، کھڑے ہیں اور رہیں گے۔ آزادی کا وقت آ پہنچا ہے ہمیں ضرورت ہے کہ ثابت قدم رہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہٹلر کے پیرو کار مودی کے سوا ارب والے ملک سے اقوام عالم کے مفاد وابستہ ہیں۔ بھارت کے شمال میں چین سے گہرے تعلقات ہیں اور معیشت میں چین کا گہرا کردار ہے، چین اور بھارت کے درمیان بہت سے مسائل ہیں لیکن ان میں اختلافات کے باوجود معاشی تعاون ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے دو ٹوک کہا کہ بھارت ایل او سی کی خلاف ورزی یا کوئی بھی فالس فلیگ آپریشن بھی کرسکتا ہے، مقبوضہ وادی میں عالمی طاقتوں نے ظلم و ستم نہ رکوایا تو جنگ آپشن نہیں بلکہ مجبوری بن جائے گی ۔انھوں نے بتایا کہ پاک فوج کا بڑا حصہ افغان سرحد پر تعینات ہے،جنوب مغرب میں ایران سے بھی بھائیوں والے تعلقات ہیں لیکن مشرق وسطی میں مسائل کا سامنا ہے،خطے میں ایران کا کردار نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ہمارا خطہ عدم استحکام کا شکار ہے، کشمیر کے حالات خطے کی مجموعی صورتحال کیلئے بڑا خطرہ ہیں۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں مسلمان اور دوسری اقلیتیں ہندوتوا نظریے کے تحت مظالم کا شکار ہیں جہاں نہ انہیں مذہبی آزادی ہے نہ معاشرتی،مودی حکومت نہرو کے نظریے سے بھی منہ بھی موڑ چکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کے غیرقانونی اقدام کے جواب میں پاکستان مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل لے کرگیا جہاں 50 سال بعد مسئلہ اٹھایا گیا، وزیراعظم نے 13 وزرائے اعظم اور وزیر خارجہ نے 36 ہم منصبوں سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ اس کے علاوہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دنیا یہ معاملہ دیکھ رہی ہے، سلامتی کونسل نے بھی یہ کہا تھا کہ مسئلے کا حل سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق ہونا چاہیئے، یہ دبا ہوا معاملہ اب بین اقوامی سطح پر آرہا ہے جس کیلئے انٹرنیشنل سمیت پاکستانی میڈیا کا بہت شکر گزار ہوں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے ناسور کا بہادری سے مقابلہ کیا،بھارت نے ہماری توجہ ہٹانے کیلئے بہت بار مشرقی سرحد پر دراندازیاں کیں لیکن ہم تمام مسائل کا مقابلہ کرنے والی واحد افواج ہیں،مقبوضہ کشمیر میں بھارت جنگ کا بیج بو رہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں تیز کردیں، کشمیر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا بدترین مسئلہ بن چکا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی کو تبدیل کرنا چاہتا ہے، 5 اگست کو مودی نے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام اٹھایا اور مقبوضہ کشمیر کی پہلے سے خر اب صورتحال کو مزید خراب کردیا، اب ہر گھر کے باہر بندوق بردار سپاہی کھڑا ہے،سیاسی لیڈر قید ہیں، مواصلاتی ذرائع بند ہیں جبکہ نریندر مودی کی حکومت نے اپنے اپوزیشن لیڈر کو بھی سرینگر کا دورہ نہیں کرنے دیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ آرمی چیف مدت ملازمت میں توسیع نہیں چاہتے تھے،اکتالیس سالہ سروس کے بعد ہر کوئی آرام کرنا چاہتا ہے تاہم وقت اور حالات کے باعث وزیراعظم نے اپنا حق استعمال کرتے ہوئے آرمی چیف کو توسیع دی۔ انھوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے پہلی تقریر میں بھارت کے ساتھ مخلصانہ مذاکرات کی پیشکش کی تھی لیکن جواب میں بھارت نے جنگی طیارے بھجوا دئیے ،اب وزیراعظم نے کہا ہے کہ انہیں مذاکرات کی کوئی پیشکش نہیں کی جائے گی، 2 ایٹمی طاقتوں میں جنگ کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی، تب ہی بھارت نے پچھلے 20 سال میں اِن ڈائریکٹ اسٹریٹجی اپنائے رکھی۔انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن ہوا تو مغربی سرحدوں سے ہمارے قافلے ہٹ جائیں گے، بھارت یہ دیکھتے ہوئے سوچ رہا ہے کہ ایسا اس کیلئے خطرہ تو نہیں بن سکتا،بھارت کو بتانا چاہتا ہوں کہ جنگیں صرف معیشت یا ہتھیاروں سے نہیں بلکہ عوام کے اعتماد اور سپاہیوں کی قابلیت پر لڑی جاتی ہیں، 27 فروری کی تاریخ یاد رکھیں، بھارت نے ایسی کوئی حرکت کی تو بالکل تیار بیٹھے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں