اسلام آباد (سی این پی)وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کربلا جیسی صورتحال ہے ،سعودی عرب اوریواے ای کااوآئی سی میں اہم کردارہوگا، دنیاکہتی ہے معاملہ ڈائیلاگ کے ذریعے حل کریں گے لیکن صورتحال تودیکھیں۔تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ اوآئی سی کافورم اہم ہے، او آئی سی نے مطالبہ کیا بھارت فوری مقبوضہ وادی سے کرفیو اٹھائے ،مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اوریواے ای کااوآئی سی میں اہم کردارہوگا، ہمارے لوگ عجلت کامظاہرہ کرتے ہیں ، تھوڑا صبر کرنا چاہیے، سفارتکاری میں تھوڑا وقت لگتا ہے کیونکہ پوائنٹ بنانا پڑتا ہے، سعودی عرب اوریواے ای کی بھارت میں اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری ہے۔شاہ محمودقریشی نے کہا اوآئی سی کے بیانات ایسے ہی نہیں دیئے گئے،پاکستان کاموقف سناگیا، پاکستانی قوم کی توقعات دونوں اہم رہنمائوں کے سامنے رکھیں گے، ایک سال مسلسل کوشش کی بھارت کو کہا آئیں بیٹھ کربات کریں مگر بھارت کی جانب سے ہماری گفتگوکواہمیت نہیں دی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ 5 اگست کے اقدامات کے بعد ہم نے بات چیت کا راستہ چھوڑا، اس وقت بھارت سے بات چیت کی صورتحال ہی نہیں ہے، اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کربلا جیسی صورتحال ہے، ایسے وقت میں یزیدسے بات نہیں کی جاتی۔وزیرخارجہ نے کہا انسانی پہلو سے دیکھا جائے تو مسلم امہ کو آوازا ٹھانی چاہیے، مقبوضہ کشمیر پر قانونی پہلو سے بھی پاکستان کا کیس مضبوط ہے، ہم آج بھی کرتارپور راہداری سے متعلق گفت وشنید کررہے ہیں، بھارت نے جمعہ کی نماز بند کرائی، قربانی نہیں کرنے دی۔شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ عمرکوٹ میں خطاب میں کہااقلیتوں کی حفاظت کریں گے، آج بھی کہتے ہیں کرتارپورکے وعدے پرقائم ہیں، ہم سکھوں کوان کے حقوق دیں گے،مذہبی آزادی دی جائیگی۔انھوں نے مزید کہا لندن میں اتنابڑامظاہرہ ہوا،برطانوی وزیرخارجہ کوبھی بیان دیناپڑا، برطانوی وزیرخارجہ کہتے ہیں مسئلہ کشمیراندرونی معاملہ نہیں ہے، بات چیت کیلئے 3فریق ہیں، بھارت پاکستان اور کشمیری ہیں، 2 فریق توبالکل مخالفت کرچکے ہیں،تیسرا فریق بھی تفریق ہے۔وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیری قیادت کوجیل میں ڈال دیاگیا ہے،کرفیواٹھایانہیں جارہا۔شاہ محمودقریشی نے کہا 30 لاکھ مسلمانوں کی بھارتی شہریت ختم کردی گئی، مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں کواقلیت میں تبدیل کرنیکی کوشش کی جارہی ہے۔
