روزے دارو۔۔۔اللہ کے پیارو——-انیلہ محمود

بچپن کی سنہری یادوں میں سے بہت سی چیزیں اب معدوم ہو گئی ہیں مگر جب بھی رمضان المبارک کی پہلی سحری آتی ہے تو کانوں میں وہی بچپن کی نقش آواز گونجنے لگتی ہے،”روزہ دارو ۔۔اللہ کے پیارو،جلدی جاگو روزہ رکھو”۔نہ صرف گائوں دیہات بلکہ شہروں میں بھی چند عشرے پہلے تک سحری میں جگانے کے لئے یہی طریقہ رائج تھا۔ایک ڈھول والا اپنے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ سحری سے گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ قبل ڈھول بجانے کے ساتھ ساتھ یہی تان لگاتا جاتا تھا اور اس کی آواز سنتے ہی ہر گھر میں بیداری کا آغاز ہو جاتا اور روشنیاں جلنا شروع ہو جاتی تھیں۔اس آواز کے ساتھ قوالی کے انداز میں نعتیں بھی پڑھی جاتی تھیں جو رات کے اس پہر بہت بھلی لگتی تھیں اور انسان کی روح کو سرشار کرتی تھیں۔سحری میں جگانے کا یہ انداز اس وقت کے نوجوانوں کو بھی بہت بھاتا تھا اور وہ ٹولیاں بنا کر ٹین کے ڈبے کو بجاتے ہوئے گلی گلی گھوم کر لوگوں کو سحری کے لئے جگایا کرتے تھے۔بچپن میں روزہ فرض سے زیادہ شوق کی وجہ سے رکھا جاتا تھاتو ایسے میں چھوٹے بچوں کے لئے یہ آواز فرشتے کی آواز کے مشابہ ہوتی تھی کیونکہ جب مائیں بچوں کو سحری کے لئے نہیں جگاتی تھیں تو یہ آواز کان میں پڑتے ہی بچے خود جاگ کر ماں کے پاس کچن میں پہنچ جاتے تھے۔وقت کے ساتھ ساتھ سب کچھ جدیدیت کو شکار ہو گیا تو یہ روایت بھی ختم ہو گئی۔اب الارم کی بیل پر جاگنے کا رواج ہو گیا اور”روزہ دارو۔۔۔۔اللہ کے پیارو ” کی صدا سننے کے لئے کان ترس گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں