پاکستانی نوجوان نئی ٹیکنالوجی میں دریافتوں کے حوالے دنیا میں پہچانے جاتے ھیں،فواد چوہدری

جدہ (سی این پی) فواد چودھری وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے جدہ میں اسلامی ترقیاتی بنک اور ورلڈ اکیڈمی آف سائنسز فورم کے زیر اہتمام سائنس ڈپلومیسی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کی ھے اور ہم چاہیں گے کہ ہمارے تجربات سے تمام مسلم ممالک استفادہ کریں، ہم اسلام آبا د میں ایک اعلی سائنس و ٹیکنالاجی یونیورسٹی بنا رہے ہیں جس میں روبوٹس، ڈرون اور مصنوعی ذہانت جیسے موضوعات میں تعلیم کے ساتھ ساتھ ریسرچ کی سہولیات دی جائیں گی،ورکشاپ میں مختلف مسلم ممالک کے سائنسدان اور سائنسی منتظمین شرکت کررہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اسلامی ترقیاتی بنک کی جانب سے سائنس ٹیکنالوجی کیلئے500 ملین ڈالر کا فنڈ کا قیام ایک مثبت قدم ہے اور اس سے اسلامی ممالک کے مابین سائنس و ٹیکنالوجی اور سائنسی تعاون کو فروغ ملے گا. اس فنڈ سے بطور مجموعی تمام مسلم ممالک بہرہ مند ہوں، وفاقی وزیر نے بتایا پاکستان کے نوجوان نئی ٹیکنالوجی میں اپنی دریافتوں کے حوالے دنیا بھر میں پہچانے جاتے ھیں،کریم سروس جو کہ اب دنیا بھر میں ایک جانی پہچانی سروس ہے, اسکو ایک پاکستانی نوجوان نے بنایا. انھوں نے بتایاکہ پاکستان کونسل فار سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کو دوبارہ ایک فعال ادارہ بنایا جارہا ہے تاکہ وہ تحقیق وترقی میں فعال اپنا کردار ادا کرسکے۔ انھوں نے معیشت کے ڈیجیٹلا ئزیشن کی تجویز دیتے ہوئےکہا کہ اسلامی ترقیاتی بنک اس میں اہم کردار ادا کرسکتا ھے. انٹرنیٹ کی سہولیات کو مسلم ممالک میں پھیلانے کی ضرورت ھے تاکہ انکے باھمی کمیونکیشن کو بڑھایا جاسکے، وفاقی وزیر نے کہا کہ او آئی سی کے ممبر ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی کے روابط بڑھانے کی ضرورت ہے، تاکہ ھم ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکیں۔ انھوں نے تجویز دی کہ بین الحکومتی ٹیمیں جن میں سائنس مینیجرز ، سائنس دان اور خارجہ پالیسی کے ماہرین شامل ہوں، بنائی جائیں، جوسائنس و ٹیکنالوجی تعاون کے معاہدوں کو فعال کرنے کیلئے تجاویز دیں اور اہداف کے حصول کی پیشرفت کی نگرانی کریں ۔بعد ازاں وفاقی وزیر نے سوال جواب کے سیشن میں حصہ لیا..ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ وزیر اعظم پاکستان کی ھدایات کے تحت ایک ٹیکنالوجی پارک بنایا جارہا ھے جو کہ سائنس و ٹیکنالوجی اور ریسرچ کو فروغ دے گا.

اپنا تبصرہ بھیجیں