پاکستان میڈیکل کمیشن کی مبینہ نا اہلی، میڈیکل کے طلباء کا مستقبل دائو پر لگ گیا،PMCنے سب اچھا کی رپورٹ جاری کردی

اسلام آباد(سی این پی )پاکستان میڈیکل کمیشن کی مبینہ غفلت اور نا اہلی کی وجہ سے میڈیکل کے طلباء کا مستقبل دائو پر لگ گیا۔ پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) نے پہلا یو ٹرن تب لیاجب انہوں نے انٹری ٹیسٹ دینے والے ایک لاکھ سے زائد طلبا ء کے نتائج ویب سائٹ پرجاری کرنے کے چند منٹ بعد ہی ہٹا دیا گیا۔اس وقت اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہپاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کی ویب سائٹ پر بعض طلباء کے رول نمبر تبدیل اور بعض کو غیر حاضر ظاہر کیا گیا جس کی وجہ سے نتائج میں غلطیاں سامنے آئیں۔طلباء کی جانب سے غلطیوں کی شکایت پر انٹری ٹیسٹ کا رزلٹ پی ایم سی کی ویب سائٹ سے ہٹادیا گیا۔جسکے بعد طلباء کے احتجاج پر پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی)کی جانب سے ویب سائٹ،واٹس ایپ گروپ اور پریس ریلیز میں میڈیکل کے طلباء کو گریس مارکس دینے کا عندیہ ظاہر کیا گیا تھا۔ بعد ازاں پی ایم سی کے وائس پریزیڈنٹ کی جانب سے بڑا یو ٹرن لیا گیا اور یہ موقف اپنا یا گیا کہ پی ایم سی کی جانب سے طلباء کو گریس مارکس نہیں دیئے گئے۔ جس پر والدین اور طلباء کی جانب سے پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی)آفس کے باہر وائس پریزیڈنٹ کا گھیرائو کیا گیا اور احتجاج بھی کیا گیا۔والدین کا یہ کہنا تھا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی)کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے لئے کوئی عملی اقدامات نہیں کئے گئے،ہمارے بچوں کا نقصان ہوا ہے اور میرٹ کا قتل عام ہوا ہے لہذا ہماری شکایات کا ازالہ کیا جائے اور جھوٹی تسلیاں نہ دی جائیں، دوسری جانب پاکستان میڈیکل کمیشن کے نائب صدر ایڈووکیٹ علی رضا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کے امتحانات اور نتائج کلیئر ہیں۔ رزلٹ آنے کے بعد طلبا ءکو مشکلات کا سامنا رہا۔ تقریبا 600 طلبا ءایسے تھے جن کے نام اور نمبر کا مسئلہ آرہا تھا۔ طلباء نے امتحان دیا لیکن نتائج میں غیر حاضر نظرآرہے تھے۔ یہ مسئلہ رو ل نمبر غلط لکھنے کے باعث پیش آیا۔انھوں نے کہا کہ ایک لاکھ 21 ہزار طلبہ میں اگر اتنی شکایات سامنے آجائیں تو یہ کوئی بڑی بات نہیں ۔ اس تمام عمل کچھ مزید شکایات آئی جس میں 14 نمبرز کم ملنے کی شکایت بھی آئی۔ 36 گھنٹوں میں ہم نے پورے امتحان کی جانچ مکمل کی ۔انکا کہنا تھا کہ بچوں کو فری پیپرز دوبارہ چیک کرانے کی سہولت دے دی ہے دوبارہ چیکنگ کے لیے دس ہزار بچوں کی درخواست آگئی ہیں۔ اس معاملے کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے تمام طلبا کی رجسٹریشن اور داخلوں کے فارم نکلوائے،ایڈووکیٹ علی رضا کا مزیدکہنا تھا کہ اکیڈمیز نے خود سے طلبا ءکو سوال نامہ دیا جو غیر قانونی ہے۔ ایک کمرہ امتحان میں چار طرح کے پیپرز بنائے گئے تاکہ نقل نہ کی جا سکے۔ تمام صوبوں کو رزلٹ بھیج دئیے ہیں تاکہ وہ داخلوں کو یقینی بنائیں۔ ایم ڈی کیٹ میں پاس ہونے والے بچوں کا تناسب تقریبا 55 فیصد رہا۔ نمز کے وائس چانسلرز سمیت تمام ٹیم نے بھرپور ساتھ دیا ایم ڈی کیٹ میں ٹاپ کرنے والے طلبا کو جلد ہی تعریفی اسناد دی جائیں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں