بڑی کمپنی ہونے کی دعویدار سیلولر کمپنی ٹیلی نارآزاد کشمیر حکومت کی نادہندہ نکلی

مختلف اضلاع میں سروس معطلی سے شہری پریشان،کمپنی ذمہ داران کی خاموشی سے سوالات جنم لینے لگے ،عوامی نمائندے بھی چپ سادھے ہیں

میرپور(سی این پی)معروف سیلولر کمپنی ٹیلی نار ٹیکس نادہندہ نکلی ،آزادکشمیر کے مختلف اضلاع میں سروس معطل ،شہری پریشان ،کوئی پرسان حال نہیں ،تفصیلات کے مطابق معروف سیلولر کمپنی ٹیلی نار(Telenor)جو کہ دنیابھر میں سترہ کروڑ بیس لاکھ (172000000)صارفین ہونے کی دعویدارہے حکومت آزادکشمیر کی دو ارب روپے سے زائد کی ٹیکس نادہندہ نکلی ہے ،سیلولر کمپنی ٹیلی نار پاکستان کے ٹیکس نادہندہ ہونے کی وجہ سے کئی دن سے آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع میں آزاد حکومت جموں و کشمیر کی طرف سے ٹیلی نار کی سروس بند کر دی گئی ہے ، معروف سیلولر کمپنی ٹیلی نار(Telenor)پاکستان میں 43ملین موبائل صارفین رکھتی ہے اسکے علاوہ گیارہ سو نیٹ ورک سائٹس کے ساتھ 80فیصد پاکستان میں کوریج کرنے کی دعویدار بھی ہے ،آزاد جموں و کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں ٹیلی نار لاکھوں افراد کو جوڑنے اور مذکورہ علاقوں میں کوریج فراہمی کے علاوہ یہ بھی دعوی رکھتے ہیں کہ جہاں کوئی اور نیٹ ورک نہیں وہاں ٹیلی نار کی سروس دستیاب ہے اور یہ بات حقیقت ہے کہ آزادکشمیر کی 80فیصد آبادی باہم روابط کیلئے ٹیلی نار سیلولر سروس استعمال کرتی ہے، اس کے علاوہ کمپنی کا یہ بھی دعوی ہے کہ پاکستان بھر میں بغیر کسی رکاوٹ کے کوریج دی جارہی ہے مگر حقیقت اسکے برعکس ہے گزشتہ تین دن سے آزاد جموں و کشمیر کے عوام معروف سیلولر کمپنی ٹیلی نار(Telenor)کی مبینہ غفلت اور لاپرواہی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں ،کمپنی کی جانب سے ٹیکس کی عدم ادائیگی کی سزا عوام کو روابط منقطع ہونے کی صورت میں مل رہی ہے ،اسکے علاوہ ٹیلی نار ایزی پیسہ کے صارفین بھی رقوم کی ترسیل اور وصولی نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار نظر آتے ہیں ۔ملک بھر سے سالانہ اربوں روپے ریونیو حاصل کرنے والی معروف سیلولر کمپنی ٹیلی نار(Telenor)کا آزادکشمیر میں ٹیکس نادہندہ ہونے سے جہاں کئی سوالات
جنم لیتے ہیں وہیں کمپنی کی جانب سے صارفین کے ساتھ نارواسلوک اور انکے حقوق غصب کرنے پر عوامی نمائندے بھی چپ سادھے ہیں،اس حوالے سے معروف سیلولر کمپنی ٹیلی نار پاکستان سے موقف جاننے کی لئے رابطہ کیا گیا مگرکمپنی کے ذمہ داران نے کوئی تسلی بخش جواب نہ دیا ۔اگر کمپنی ذمہ داران موقف دینا چاہیں تو ادارہ من و عن شائع کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں