ہر آسمانی مذہب نے اخلاقِ فاضلہ پر زور دیا ہے کیونکہ مذہب ہی نام نہاد انسان کو حقیقی انسان بناتا ہے اور انسان ا س وقت تک حقیقی انسان نہیں بن سکتا جب تک اس میں اعلیٰ اخلاق اور عمدہ عادات پیدا نہ ہوں ۔ ہر انسان اپنے ہم جنس انسانوں کے ساتھ مل جل کر رہتا ہے اور اسی اختلاط اور میل جول سے ایک انسان کے دوسرے انسان پر کچھ حقوق عائد ہوتے ہیں اگر ان حقوق کو انصاف اور عمدگی سے ادا کیاجاتا رہے تو یہ اخلاقِ فاضلہ کہلاتے ہیں اور اگر ادائیگی میں کمی بیشی رہ جائے تو وہ اخلاقِ سیئہ کہلاتے ہیں۔ جب سب آسمانی مذاہب اخلاقِ فاضلہ کی تعلیم دیتے ہیں تو معلوم ہوا کہ ان سارے آسمانی مذہبوں کا سر چشمہ ایک ہی ہے۔ بقول شاعر:
اپنے لئے تو سب ہی جیتے ہیں اس جہاں میں
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا
اس شعر کی عملی تصویر ٹیکسلا کاٹن ملز کے مالکان ہیں جن کے اسم گرامی محبوب الٰہی اور ان کے فرزند محفوظ الٰہی ہیں۔ ان کے مختلف شہروں میں صنعتی یونٹس کام کر رہے ہیں حسن ابدال میں قائم ان کے ادارے میں اکثر جانے کا اتفاق رہتا ہے جس کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل چوہدری مسعود اختر بھی اپنے مالکان کے رنگ میں ایسے رنگے ہوئے ہیں اور وہ رنگ اتنا گوڑا اور پختہ ہو گیا ہے کہ اترنے کا نام ہی نہیں لیتا، وہ اپنے ماتحت کام کرنے والوں کو اپنی سگی اولاد کی طرح سمجھتے ہیں کارکنوں کے دکھ سکھ میں شریک ہونا ان کی ضروریات کو پورا کرنا انہوں نے اپنے اوپر فرض کر رکھا ہے۔ فیکٹری میں کام کرنے والے مزدوروں سے جب بھی پوچھا گیا کہ ان کے ساتھ مالکان کا رویہ کیسا ہے؟ تو سب کی زبان پر ایک ہی فقرہ ہوتا ہے کہ ہم اپنے آپ کو ملازم سمجھتے ہی نہیں۔ میرے مشاہدے میں یہ بات بھی آئی ہے کہ 40سال طویل سروس کرنے کے باوجود کارکن مل چھوڑنے کو تیار نہیں اور اب ان کی تیسری نسل بھی اسی ادارے میں کام کر رہی ہے۔ ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی ادائیگی ، ورکرز کی خوشی غمی میں ایڈوانس رقوم، فیکٹری کی ویلفیئر شاپ سے راشن کی فراہمی، عیدین پر مزدوروں کے لئے کپڑوں اور تحائف کے علاوہ فیکٹری کے اکثر ملازمین نے عمرہ کی ادائیگی مالکان کے توسط سے کر رکھی ہے۔ بہترین رہائشی کالونی اور دیگر تمام سہولیات نے یہاں کام کرنے والوں کو خوشحال بنا رکھا ہے، چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے کارکن یہاں کام کرتے ہیں اور ہر مہینے ملز مالکان کی طرف سے ایک بیل ذبح کر کے گوشت مزدوروں میں یکساں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ملک کے دیگر صنعتی اداروں کے ملازمین کو بھی ایسی سہولتیں فراہم کی جائیں تو ناصرف ملک میں صنعتی انڈسٹری کو فروغ ملے گا بلکہ صنعتی اداروں کو منافع بخش بنانے کے لئے اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔ لیکن یہ سب تبھی ممکن ہے جب مالکان کے اندر اللہ کا خوف پیدا ہو جائے اور وہ صرف مال کمانے پر زور نہ دیں بلکہ اداروں کے اندر کام کرنے والے کارکنوں کو اس کا حصہ دار بنا لیں تو وہ پاک پروردگار روزی رزق میں بے حساب اضافہ فرماتا ہے۔ جو ادارے مالی گھاٹے اور خسارے کا رونا روتے ہیں ان کو بھی چاہئے کہ وہ ٹیکسلا کاٹن ملز کا ایک دفعہ چکر ضرور لگائیں اور ان کے مالکان اور انتظامیہ سے ضرور ملیں یقینا ان کے روشن چہرے مینارہ نور ثابت ہوں گے یہی انسانیت کی اصل معراج ہے۔
ہاؤسنگ اسکینڈل، اگر کلین چٹ دینا ہوتی تو انکوائری شروع نہ ہوتی، وزیر دفاع
بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر لاپرواہی قبول نہیں،وزیراعظم کی تنبیہ
فیض حمید نے دھرنے کے دوران ملاقات میں استعفے کا کہا: زاہد حامد کا کمیشن کو بیان
کچے کے ڈاکوؤں کیخلاف جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے مشترکہ آپریشن کا فیصلہ
بانی پی ٹی آئی کی تین مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع
صدر مملکت اور وزیراعظم کی کراچی میں خودکش دھماکے کی شدید مذمت
کراچی، غیر ملکی شہریوں کو لے جانیوالی گاڑی پر حملہ، 2 دہشتگرد ہلاک
یاسمین راشد کی طبعیت شدید ناساز، جیل سے ہسپتال منتقل
فائرنگ سے کسٹم کے 4 اہلکاروں سمیت 6 افراد جاں بحق
مہنگی روٹی فروخت کرنے پر 80 افراد گرفتار