اسلام آباد(سی این پی)سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خفیہ ووٹنگ ہونی چاہیے یا نہیں فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی، پارلیمان کا اختیار اپنے ہاتھ میں نہیں لیں گے۔سپریم کورٹ میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ رضا ربانی نے عدالت کو بتایا کہ کسی کو ووٹ ظاہر کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، عارضی قانون سازی کے ذریعے سینیٹ الیکشن نہیں ہو سکتا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر آئین کہتا ہے خفیہ ووٹنگ ہوگی تو ہوگی بات ختم، ریاست کے ہر ادارے نے اپنا کام حدود میں رہ کر کرنا ہے، پارلیمان کا متبادل نہیں، جو سوال ریفرنس میں پوچھے گئے، اسی کا جواب دیں گے۔وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے دلائل میں بتایا کہ قانون کیا ہونا چاہیئے، 3 سال پرانی ویڈیو اچانک سامنے آگئی، انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرنا پارلیمان کا کام ہے۔ چیف جسٹس نے کہا تعین کرنا ہے سینیٹ الیکشن پر آرٹیکل 226 لاگو ہوتا ہے یا نہیں۔ سپریم کورٹ نے سینیٹ اوپن بیلٹ صدارتی ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
بندرگاہوں کی سب سے بڑی کمپنی پاکستان پہنچ گئی
مصنوعی ذہانت سمیت ہمیں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا چاہئے، وزیراعظم
پولیس وردی پہننے پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر
وزیراعظم کا ڈیرہ اسماعیل میں شہید کسٹم اہلکاروں کے لواحقین کیلئے امدادی پیکیج کا اعلان
سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 3 دہشت گرد ہلاک
پاکستان نے انسانی حقوق رپورٹ میں عائد امریکی الزامات مسترد کردیے
عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے، چیف جسٹس
پانچویں عاصمہ جہانگیر کانفرنس 2024 ہفتے کو لاہور میں ہوگی
لطیف کھوسہ نے پھر عمران خان کی جلد رہائی کی امید ظاہر کر دی
چیف جسٹس کی اپنے سفر کے دوران ٹریفک رواں رکھنے کی ہدایت