پاکستانی بچوں کا وزیراعظم پاکستان سے تمباکو مصنوعات پر بھاری ٹیکسز کا مطالبہ

اسلام آباد(سی این پی) پاکستان کے بچوں کی جانب سے تمباکو کے خلاف پہلی بار کی جانیوالی پوسٹ کارڈ کمپین اختتام پزیر ہو گئی۔ کرومیٹک ٹرسٹ کی جانب سے منعقدہ کمپین میں ساڑھے تین سو سے زائد بچوں نے تمباکو نوشی کے خلاف پوسٹ کارڈ ڈیزائن کئے۔ کرومیٹک ٹرسٹ نے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کے دوران جیتنے والوں کا باقاعدہ اعلان کیا۔ جیتنے والے ڈیزائن وزیراعظم پاکستان اور پالیسی ساز اداروں کو بھجوائے جائیں گے۔ ان کے ذریعے پاکستان کے بچوں نے بڑوں کو یہ پیغام دیا کہ نئی نسل کو تمباکو جیسی برائی سے بچایا جائے اور اس کیلیے ٹیکس اضافے کا سہارا لیا جائے۔پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمینٹ سٹڈیز کے مطابق پاکستان میں تمباکو کی وجہ سے پیدا ہونیوالی بیماریوں کے علاج پر ہر سال چھ سو پندرہ ارب روپے خرچ ہوتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ہر روز پندرہ سال سے چھوٹے، بارہ سو بچے تمباکو پینا شروع کرتے ہیں۔ ایک سال میں ان بچوں کی تعداد تقریبا چار لاکھ اڑتیس ہزار ہے جو بہت خطرناک ہے۔ کرومیٹک ٹرسٹ سمجھتا ہے کہ ملکی آبادی کا ساٹھ فیصد ان پاکستانی بچوں کا حق ہے کہ انہیں تمباکو نوشی سے بچایا جائے۔پوسٹ کارڈ کمپین میں کرومیٹک کا ساتھ دینے والے ڈجیٹل انفلواینسر عمران علی ڈینا خصوصی طور پر کراچی سے ایونٹ میں شریک ہوئے۔ مقابلے میں پاکستان بھر سے چھبیس سال کی عمر تک کے ڈیزائنرز نے حصہ لیا۔ کرومیٹک ٹرسٹ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر شارق محمود خان نے میڈیا کو بتایا کہ ملک بھر سے بچوں اور نوجوانوں نے ڈجیٹل اور فزیکل پوسٹ کارڈ ڈیزائن بھجوائے۔ ان ڈیزائنز کو دیکھ کر انہیں یہ ادراک ہوا کہ پاکستانی بچے دنیا کے کسی بھی ملک کے بچوں سے کم نہیں۔ انہوں نے اس تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستان میں تمباکو کمپنیاں کچھ فنکاروں کو دھوکہ دہی کے ذریعے اپنی کمپین میں استعمال کر رہی ہیں۔ اس کمپین کے ذریعے غیر قانونی تجارت کا ایک ایسا مسئلہ اٹھایا جا رہا ہے جو اصل میں مسئلہ نہیں۔ بلکہ تمباکو کمپنیاں اپنے بھاری منافع سے ایف بی آر اور حکومتی اداروں کی توجہ ہٹانا چاہتی ہیں۔شارق خان نے کہا کہ مقابلے میں منتخب شدہ پچاس بہترین ڈیزائن والے بچوں کو سرٹیفکیٹس، جبکہ سب سے بہترین ڈیزائن بنانیوالے بدر علی بیگ کو کرومیٹک کی جانب سے بہترین موبائل فون دیا جا رہا ہے۔ شارق خان کا کہنا تھا کہ ہم میں سے کوئی نہیں چاہتا کہ اس کا اپنا کم عمر بچہ سگریٹ پیئے اس لئے سب کو مل کر اس کے خلاف کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کورونا کے پیش نظر بچوں میں سگریٹ نوشی انتہائی خطرناک عمل ہے جسے فوری روکا جانا ضروری ہے۔تقریب میں کراچی سے خصوصی شرکت کرنیوالے جی ایف ایکس مینٹور عمران علی ڈینا نے بچوں کی پوسٹ کارڈ کمپین میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کرومیٹک ٹرسٹ کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے نہ صرف دم توڑتی پوسٹ کارڈ کی روایت کو زندہ کیا بلکہ اسے تمباکو نوشی کے خلاف جہاد جیسے بہترین استعمال میں لائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائن کے مطابق پاکستان میں قوانین پر عمل ہونا چاہئے۔ ٹیکس میں اضافہ بچوں میں تمباکو کے استعمال میں فوری کمی لا سکتا ہے۔تقریب کے مہمان خصوصی نامور آرٹسٹ جمال شاہ نے پاکستان کے بچوں میں اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب کبھی وہ پاکستان کے مستقبل کے بارے میں پریشان ہوتے ہیں تو یہ بچے پوسٹ کارڈ جیسی ان کمپینز سے یہ واضع پیغام دیتے ہیں کہ پاکستان کا مستقبل بہت تابناک ہے اور ہم بڑوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
تقریب کے اختتام پر عمران علی ڈینا نے بہترین پوسٹ کارڈ بنانے والے کراچی کے بدر علی بیگ کو موبائل فون انعام دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں