لاء گیٹ (LAW GAT)کے امتحان نے نئے تنازع کو جنم دے دیا،وکلاء نے HECکی اہلیت پر سوال اٹھا دیے

غلطیوں سے بھرپور پیپرنے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا ، متعلقہ فورمز سے داد رسی نہ ہوئی تو عدالت جائیں گے،وکلاء برادی
ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے بک لیٹ کیوں نہیں دیا ؟غلط سوالات کیسے اور کیوں آئے ؟ کون سا قانونی ماہر تھا جس نے غلطیوں سے بھر پور پیپر بنایا؟ وکلاء
ایچ ای سی کی غلطی کا خمیازہ قانون کے طالبعلم کیوں بھگتیں ؟ پاکستان بار کونسل خودمختار ادارہ ہے،لاء گیٹ کا امتحان ایچ ای سی کیوں لیتا ہے ،ماہرین قانون

اسلام آباد (سی این پی )لاء گیٹ (LAW GAT)کے امتحان نے نئے تنازع کو جنم دے دیا ، ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی مبینہ نااہلی کی وجہ سے وکلاء اور وکلاء کے نمائندوں نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی اہلیت پر سوال اٹھا دیے ،غلطیوں سے بھرپورپیپرنے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے، لاء گیٹ (LAW GAT)کے پیپر کے حوالے سے متاثرین اورسینئر وکلاء نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سمیت پنجاب بار کونسل اور پاکستان بار کونسل جانے کا فیصلہ کیا ہے اگر متعلقہ فورمز سے داد رسی نہ ہوئی تو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے ، متاثرین اور سینئر وکلاء نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب لاء گیٹ (LAW GAT) کے نصاب کا تعین کر دیا گیا تو نصاب سے باہر جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتااگر ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)لاء گیٹ (LAW GAT) کے نصاب سے باہر جاکر سپریم کورٹ کی توہین کی ہے، جو پیپر لیک ہوا ہے اسکے مطابق تیس سے چالیس سوالات میں سے 4سوالات نصاب سے نہیں لئے گئے جبکہ پانچ سوالات کی سٹیٹمنٹ غلط ہیں ،اگر تیس سے چالیس سوالات کا جائزہ لینے پر نو سے دس سولات غلط نکلتے ہیں تو پھر پیپرمتنازع ثابت ہوتا ہے ،وکلاء برادری کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق بک لیٹ نہیں دیا گیا ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے بک لیٹ کیوں نہیں دیا ؟غلط سوالات کیسے اور کیوں آئے ؟ کون سا قانونی ماہر تھا جس نے غلطیوں سے بھر پور پیپر بنایا؟ یہاں یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ پیپر بنانے والا یا تو اہل نہیں تھا یا پھر قانون دان نہ تھا۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی غلطی کا خمیازہ قانون کے طالبعلم کیوں بھگتیں ،ہمارا مطالبہ ہے کہ نصاب سے ہٹ کر جو سولات بنا گئے ،جن سوالات کے صحیح جوابات موجود نہ تھے اور جن سوالات کے صحیح جوابات دو یا دو سے زائد ہیں انکے نمبرز طلباء کو دیے جانے چاہیے ،اگر ایچ ای سی نے ہمارے جائز مطالبات پورے نہ کئے تو ہم دیگر آپشنز پر غور کرینگے ۔واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں یہ معاملہ اٹھایا تھا کہ قانون کی تعلیم کا معیار ٹھیک نہیں ہے اور قانون کی تعلیم کا معیار درست ہونا چاہیے جس کے بعد ڈگری کا دورانیہ تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کردیا گیا ۔اہم بات یہ ہے کہ پانچ سال کے بعد امتحان دے کر ڈگری لینے کے بعد پریکٹس کی اہلیت کیلئے امتحان کی ضرورت ہونی چاہیے ؟ اگر ایسا ہے تو پھر پانچ سالہ تعلیم پر ہی سوالیہ نشان ہے ؟سینئر ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ پاکستان بار کونسل خودمختار ادارہ ہے تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے لاء گیٹ (LAW GAT)کا امتحان ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کیوں لیتا ہے،پاکستان بار کونسل نے امتحان کیوں نہیں لیتی اسکے علاوہ امتحان میں کامیابی کے لئے پچاس نمبر کیوں ؟ ملک میں رائج تعلیمی نظام کے مطابق اہم امتحان سول سروسز کا امتحان ہے اسکے لئے کامیاب امیدوار کو چالیس نمبر لینا ہونگے ۔پاسنگ مارکس کا فارمولا سب کے لئے یکساں کیوں نہیں ہے ؟قانونی ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو اس حوالے سے سنجیدہ اقدمات اٹھا کر متاثرہ طلباء کے تحفظات کو دور کرنا چاہیے اور اپنی پوزیشن واضح کرنی ہوگی بصورت دیگر وکلاء احتجاج کی طرف بھی جا سکتے ہیں اور دیگر آپشنز کا استعمال بھی کرینگے ۔ائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے زیر اہتمام ہونے والے لاء گیٹ (LAW GAT)کے امتحان میں موبائل فون اور کتابوں کے بے دریغ استعمال نے کئی سوالات جنم دے دیے ہیں ، قانون کے طالبعلم جنہوں نے نصاب کے مطابق پیپر نہ بننے کے مسئلہ کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دے دیا ہے ،پیپر کی تصاویر لیک ہونے پر وکلاء برادری نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے، ملک بھر سے وکلاء تنظیموں ، پنجاب بار کونسل،خیبر پختون خوا بار کونسل سمیت پنجاب، خیبر پختون خوا اور سندھ کے مختلف اضلاع کی بار ایسوسی ایشنز نے شدید ردعمل کا ظہار کرتے ہوئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھا دیے ہیں،دوسری جانب ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے زیر اہتمام ہونے والے لاء گیٹ (LAW GAT)کے امتحان میں موبائل فون اور کتابوں کے بے دریغ استعمال اور امتحانی مراکز میں موبائل فون اور کتابوں کا پہنچناہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی جانب سے جاری ہدایات کی کھلی خلاف ورزی ہے ،ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی جانب سے امتحانی مراکز کے لئے جاری کئے جانے والے ہدایت نامہ کی شق نمبر3میں واضح طور پر الیکٹرونکس آلات کمرہ امتحان میں لے کر جانے کی سخت ممانعت کی گئی ہے مگر اسکے باوجود قانون کے طلباء کا نقل کیلئے کتابوں اور موبائل فونز کا کھلم کھلا استعمال اس بات کا ثبوت ہے کہ کمرہ امتحان میں داخل ہونے سے قبل طلباء کی جامہ تلاشی لینے کا کوئی بندوبست تھا نہ ہی ہدایات پر عمل کیلئے کوئی طریقہ کار موجود تھا۔ جسکی وجہ سے طلباء نے نقل کیلئے درسی کتب اور موبائل فونز کا کھلا استعمال کیاجسکی واضح مثال کمرہ امتحان سے پیپرز کی لیک ہونے والی تصاویر ہیں جن میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ طلباء درسی کتب کا آزادانہ استعمال کرتے ہوئے پیپرز اور درسی کتب کی تصاویر موبائل فونز سے اتار رہے ہیں جو بعد ازاں انہوں نے میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیں ۔ پنجاب بار کونسل نے لاء گیٹ کے پیپر کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو خط ارسال کر دیا ہے ۔خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب بار کونسل کو لاء گیٹ (LAW GAT)امتحان سے متعلق شکایات موصول ہوئی ہیںاور اس بات کا بھی نوٹس لیا گیا کہ پیپر کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ موبائل فونز کا استعمال کمرہ امتحان میں ہوا ہے ، جوکہ ایچ ای سی کی قواعد وضوابط کی کھلی خلاف ورزی ہے ،سوالنامہ کا وہ حصہ جو سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے وہ نصاب میں شامل نہیں اور غلط سوالات بھی پیپر کا حصہ ہیں ،لاء گیٹ (LAW GAT)کے امتحان کے حوالے سے ہمیں اور شکایات بھی موصول ہوئی ہیں ۔ان تمام معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے پنجاب بار کونسل نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ لاء گیٹ (LAW GAT)کا پیپر پنجاب بار کونسل کے سپرد کیا جائے تاکہ شکایات کے حوالے سے کسی نتیجے پر پہنچا جا سکے کہ شکایات کا حقیقت کیساتھ کوئی تعلق ہے یا نہیں ۔ لاء گیٹ (LAW GAT)امتحان سے متعلق شکایات، پیپر کی تصاویر اور نصاب سے ہٹ کر سولات کے حوالے سے سی این پی کی ٹیم نے ترجمان ہائیر ایجوکیشن کمیشن عائشہ اکرم سے متعدد بار انکے موبائل فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی ان کے لئے پیغام بھی چھوڑا مگرترجمان ہائیر ایجوکیشن کمیشن عائشہ اکرم نے فون اٹھانے کی زحمت گوارہ نہ کی اور موقف نہ دیا اگر ہائیر ایجوکیشن کمیشن مذکورہ خبر کے حوالے سے اپنا موقف دینا چاہے تو ادارہ من و عن شائع کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں