غصے کا علاج……..پروفیسرڈاکٹررابعہ تبسم

امامِ تفسیر امام ابنِ کثیر نے لکھا ہے کہ پورے قرآن میں تین آیات ایسی ہیں جنہیں اعلی اخلاق کے لئے جامع قرار دیا جا سکتا ہے اور تینوں کے آخر میں اللہ سے پناہ مانگنے کا ذکر ہے۔ ایک سورہ اعراف کی آیت نمبر200 “اور اگر ابھارے تجھ کو شیطان کی چھیڑتو پناہ مانگ اللہ کی”۔دوسری سورہ مومنون کی “یعنی دفع کرو برائی کو بھلائی سے، ہم خوب جانتے ہیں جو کچھ یہ کہا کرتے ہیں اور آپ یوں دعا کیجیے کہ اے میرے پروردگار میں آپ سے پناہ مانگتا/مانگتی ہوں شیطانوں کے دبا ئوسے اور اے میرے پروردگار میں آپ سے پناہ مانگتی/مانگتا ہوں اس بات سے کہ شیاطین میرے پاس آئیں۔ 97-98”
۔تیسری آیت حم سجدہ کی”یعنی نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی، آپ نیک برتا ئوسے ٹال دیا کریں۔ پھر یکایک آپ میںاور جس شخص میں عداوت تھی وہ ایسا ہو جائے گا جیسا کوئی دلی دوست ہوتا ہے۔ اور یہ بات انہی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو بڑے مستقل مزاج ہوتے ہیں اور یہ بات اسی کو نصیب ہوتی ہے جو بڑا صاحبِ نصیب ہے۔ اور اگر آ پ کو شیطان کی طرف سے کچھ وسوسہ آنے لگے تواللہ کی پناہ مانگ لیا کیجیے ، بلا شبہ وہ خوب سننے والا اور خوب جاننے والا ہے”، 34-36
ان تینوں آیتوں میں غصہ دلانے والوں سے عفو و در گزر اور برائی کے بدلہ میں بھلائی کرنے کی ہدائت کی ہے اوریہی بات انسانی طبیعت کے لئے سب سے بھاری اور شاق ہے۔ اگر ایسے صبر آزما مواقع میں غصہ کے جذبات زیادہ مشتعل ہوتے نظر آئیں تو سمجھ لیں کہ شیطان طرف سے ہیں ایسے موقع پہ اللہ کی پناہ مانگنے کی ہدائت فرمائی گئی ہے معلوم ہوتا ہے کہ شیطان کو انسانی جھگڑوں سے خاص دلچسپی ہے، ،جہاں جھگڑے کا کوئی موقع پیش آتا ہے شیاطین اس کو اپنی پناہ گاہ بنا لیتے ہیں اور بڑے بڑے برد باد اور باوقار آدمی کو حدود سے نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس کا علاج یہ ہے کہ جب غصہ قابو میں نہ آتا دیکھیں تو سمجھ جائیں کہ شیطان مجھ پر غالب آ رہا ہے اور اللہ تعالی کی رجوع ہو کر اس سے پناہ مانگیں تب مقارمِ اخلاق کی تکمیل ہو سکے گی۔
حدیث میں ہے دو شخص آنحضرتۖ کے سامنے جھگڑ رہے تھے اور ایک شخص غصہ میں بے قابو ہو رہا تھا ، آپۖ نے اس کو دیکھ کر فرمایا کہ میں ایک ایساکلمہ جانتا ہوں کہ اگر یہ شخص وہ کلمہ کہہ لے تو اس کا اشتعال جاتا رہے گا، فرمایا وہ کلمہ ہے اعوذ بِاللہِ مِن الشیطنِ الرجِیم، اس شخص فورا یہ کلمہ پڑھا اور اس کا سارا غصہ اور اشتعال جاتا رہا۔
قرآنِ پاک کی اتنی واضح ہدایات اور رہنمائی کے باوجود ہم ایک دوسرے پہ غصہ کرنے کے مواقع کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ ہانڈی میں نمک زیادہ ہو جائے میاں صاحب غصے میں غراتے ہوئے بیوی کو طلاق دے دیتے ہیں اور رات کو جب کھانا نہیں ملتا اور بچے سر پہ شور مچاتے اور کودتے ہیں تو اب “حلالہ” کروانے کے لئے مولوی صاحب کی طرف دوڑتے ہیں ۔
آئیے قرآن سے جڑ جائیں اور اس کی تعلیمات کو اپنا کر دنیا و آخرت کی فلاح پائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں