سابق وائس چانسلر سرگودھا یونیورسٹی منی لانڈرنگ میں ملوث

کرپشن، بدعنوانی،اقربا پروری اور غیر قانونی بھرتیوں کے بعدغیرملکی این جی او سے کروڑوں روپے کا فنڈ ہڑپ ،کوئی ریکارڈ موجود نہیں
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ نے بھانڈا پھوڑ دیا، اینٹی منی لانڈرنگ لا ء اور ایف اے ٹی ایف کے قوانین کے تحت فوری تحقیقات کا مطالبہ
سرگودھا(سی این پی )کرپشن، بدعنوانی،اقربا پروری اور غیر قانونی بھرتیوں کے بعد سرگودھا یونیورسٹی کا سابق وائس چانسلر اشتیاق احمد کروڑوں کی مبینہ منی لانڈرنگ میں بھی ملوث نکلا۔ آڈٹ رپورٹ نے بھانڈا پھوڑ دیا، اینٹی منی لانڈرنگ لا اور ایف اے ٹی ایف کے قوانین کے تحت فوری تحقیقات کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق سابق وائس چانسلر سرگودھا یونیورسٹی اشتیاق احمد کی جانب سے کروڑوں کی منی لانڈرنگ کا انکشاف آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کیا گیا جس کے مطابق اشتیاق احمد نے امریکہ کی نان رجسٹرڈ آرگنائزیشن سے یونیورسٹی آف سرگودھا کا ایک معاہدہ کیا جبکہ یہ آرگنائزیشن حکومت پاکستان و وزات داخلہ سے رجسٹرڈ نہ تھی، اس معاہدہ کے تحت اشتیاق احمد نے غیرملکی این جی او سے کروڑوں روپے کا فنڈ حاصل کیا جس کا آن گرائونڈ کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ آڈٹ کی جانب سے کیے گئے اس انکشاف پر عوامی حلقوں میں اضطرابی کیفیت ہے کہ ایک طرف تو ہم بین الاقوامی سطح پر ایف اے ٹی ایف کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب اعلی تعلیمی ادارے کا سابق سربراہ غیرملکی این جی او سے حاصل کیے گئے کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث رہا۔ مزید یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ اشتیاق احمد کی جانب سے ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کے فنڈڈ پراجیکٹ کے نام پر یونیورسٹی کے خزانہ کو اربوں کا چونا لگا دیا جبکہ ایچ ای سی کی طرف سے 3 سال میں مکمل ہونے والا پراجیکٹ 4سال گزرنے کے بعد بھی تکمیل کے مراحل میں ہے اورایچ ای سی کی طرف پوری گرانٹ بھی جاری نہ ہو سکی ہے۔ یونیورسٹی محکمہ خزانہ کے باوثوق ذرائع کے مطابق گزشتہ 4سالوں جس بیدردی کے ساتھ خزانہ کو لوٹا گیا اس کے باعث آئندہ سالوں میں یونیورسٹی خزانہ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کا سالانہ بجٹ ہر سال سرپلس رہا ہے جبکہ اشتیاق احمد کے دورِ وائس چانسلر میں ہر سال سرپلس بجٹ کی رقم میں 100 سے 300 ملین روپے تک کی کمی ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ ایچ ای سی و دیگر اداروں کے نام پر فنڈڈ پراجیکٹس لے کر یونیورسٹی خزانے سے ان تعمیراتی کاموں پر کروڑوں کے کِک بیگس(کمیشن) لینا ہے۔ ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ تمام تعمیراتی کام صرف چند مخصوص ٹھیکیداروں کو دیئے جاتے رہے جو ٹینڈرز سے لے کر کام مکمل ہونے پر رقوم کی تقسیم کے ہر مرحلے پر سابق وائس چانسلر اشتیاق احمد کو کمیشن فراہم کرتے تھے۔ ایچ ای سی کی جانب سے سرگودھا یونیورسٹی کی بڑھوتری کے اس پراجیکٹ کو اپنی اصلی حالت سے اب تک 3-2 بار تبدیل کیا جا چکا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ کرپشن کی جاسکے۔ ضلع سرگودھا کے مقتدر حلقوں نے اعلی حکام سے درخواست کی ہے کہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور نیب اور محکمہ اینٹی کرپشن سرگودھا یونیورسٹی کے تمام مالی انتظامی معاملات پر انکوائری کرے، مزید یہ کہ سابق وائس چانسلر اشتیاق احمد کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جائے تاکہ قومی خزانے کو لوٹنے والا شخص ملک سے فرار نہ ہوسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں