جھوٹ اور فراڈ کی عجب داستان کو کیپٹل سمارٹ سٹی سچ ثابت کرنے میں ناکام ،حقائق چھپائے نہ چھپے مگر چھپ گئے

راولپنڈی (سی این پی )جھوٹ اور فراڈ کی عجب داستان کے مصنف نے بڑی مہارت سے جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہا،اس جھوٹی داستان سے “روز نامہ آج کا پاکستان اٹک “کی ٹیم نے پردہ اٹھا یا اور چشم کشا انکشافات سامنے لائے ،کس طرح ملک اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جمع پونجی ہتھیائی گئی ۔یہ سب حقائق ہم نے آپ کے سامنے رکھے ہیں ۔مزید انکشافات منظر عام پر آچکے ہیں برطانیہ میں مقیم اراضی کی مبینہ فروخت کنندہ زاہد ہ جاوید اسلم کامختار خاص بننے کے بعد چوہدری فرخ رضانے اسلام آباد کی مقامی عدالت سے یکطرفہ ڈگری تو حاصل کی مگر جسکا اجرا نہیں کروایا ۔اہم بات یہ ہے کہ زمین کی مبینہ فروخت کنندہ زاہد ہ جاوید اسلم نے نہ صرف جعلی شیئر ڈیڈ بنائی بلکہ جس شخص کوسیمنٹل ایسوسی ایٹ کا سیکرٹری ظاہر کیا اسکا نام ہے عدیل اکرم جو متعلقہ عدالت میںاپنا بیان حلفی دے چکا ہے کہ مذکورہ کمپنی سے اسکا کا کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس کمپنی کا حصہ رہا ہے یکطرفہ ڈگری میں زمین کے انتقالات سے متعلق کوئی ذکر نہیں ہے بلکہ ڈگری میں صرف شیئرز ڈیڈ کا تذکرہ ہے۔جسکے بعد یکطرفہ ڈگری کو اسلام آباد کی عدالت نے 11جولائی 2018کو معطل کرکے عملدرآمد روک دیاتھا جسکے بعد یکطرفہ ڈگری کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہتی ہے ۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیوراولپنڈی (ADCR)کے حکم کے مطابق نہ صرف چوہدری فرخ رضا کی جعلی سازی ثابت ہوتی ہے بلکہ یہ بھی ثابت ہو جاتا ہے کہ کیپٹل سمارٹ سٹی موضع چہان میں جس اراضی فیوچر ڈویلپمنٹ ہولڈنگز قابض ہے وہ انکی ملکیت ہی نہیں اور وہ غیر قانونی طور پر مذکورہ اراضی پرسوسائٹی کا مرکزی دروازہ اور اوورسیز بلاک بنا کر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پلاٹ بیچ کر انکا سرمایہ ہڑپ کر چکے ہیں ۔واضح رہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی جو کہ ایسی سوسائٹیوں کا آسان ہدف ہوتے ہیں پرکشش اشتہارات کے ذریعے انکی جمع پونجی ہتھیانا ایسے مافیاز کیلئے آسان ہوتا ہے یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انکا پرسان حال اب کون ہوگا؟متعلقہ ادارے جن میںراولپنڈی کی نجی سوسائٹیوں کاریگولیٹر راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (آر ڈی اے ) سرفہرست ہے ،آرڈی اے حکام کی فیوچر ڈویلپمنٹ ہولڈنگز کے منصوبے کیپٹل سمارٹ سٹی سے متعلق اہم انکشافات سامنے آنے کے بعد معنی خیز خاموشی سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں ،ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اورکمشنر راولپنڈی بھی موجودہ صورتحال پر چپ سادھے بیٹھے ہیں جوکہ تشویش کا باعث ہے ۔متنازع اراضی پر کیپٹل سمارٹ سٹی کے پلاٹوں کی فروخت بابت منیجر مارکیٹنگ کیپٹل سمارٹ سٹی شہزاد ملک سے رابطہ کرنے پران کاکہنا تھا کہ مجھے اس بارے میں کچھ علم نہیں اس حوالے سے آپ کو لینڈ ڈیپارٹمنٹ والے بہتربتا سکتے ہیں ،میں اس معاملے پر مینجمنٹ سے بات چیت کرونگا،جب کوئی ہائوسنگ سوسائٹی بن رہی ہوتی ہے ،ایسے مسائل آتے ہیں،کئی مقدمات بیک وقت چل رہے ہوتے ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ یا تو ختم ہوجاتے ہیں یا طے ہو جاتے ہیں،اگر کسی جگہ کے انتقالات کینسل ہوجائیں تو اسکا مطلب یہ تو نہیں سوسائٹی ختم ہو گئی ،ہمارے پاس توسیعی رقبہ ( پچیس سو کنال) کا این او سی موجود ہے، جب ان سے استفسارکیاگیا کہ آپ کو توسیعی منصوبے کااین او سی نہیں ملا ،آر ڈی اے کے مطابق آپ کے منصوبے کو ابھی تک توسیع کیلئے اجازت نہیں ملی تو شہزادملک کا کہنا تھا کہ اربوں روپے کے منصوبہ کا ناکام ہونا ممکن نہیں ،ایسے درجنوں منصوبے ہیں جنکے پاس نہ اراضی ہے نہ این او سی ہے انہوں نے لاکھوں پلاٹ بیچ رکھے ہیں انکے خلاف خبریں نہیں چلتی ہیں ہمارے خلاف کیوں چل رہی ہیں ۔ہم تو لوگوں کو پلاٹوں کا قبضہ دے رہے ہیں جب ان سے سوال کیا گیا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو کتنے بلاکس کا قبضہ دیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے انکے ساتھ کوئی تحریری معاہدہ نہیں کیا کہ کب انکو قبضہ دینا ہے ،جب ان سے یہ کہا گیا کہ جن صارفین نے پلاٹ کی ڈائون پیمنٹ اور اقساط دے دی ہیں انکو پلاٹ نہیں ملنا چاہیے؟ تو ان کا کہنا تھا یہ باتیں آپ ہمارے لیگل ڈیپارٹمنٹ سے پوچھیں ان سب باتوں سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے میں آپکوکیا بتائوں ،جب ان سے یہ کہا گیا کہ آپ کا کام پلاٹ فروخت کرنا ہے تو ان کاکہنا تھا کہ میں اپنے ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کے کہنے کے مطابق کام کر رہا ہوں اور پلاٹ فروخت کررہا ہوں ۔جب ان سے یہ کہا گیا کہ اگر پلاٹ موقع پر موجود ہی نہیں ہیں تو آپ بیچ دیں گے ؟تو انکا کہنا تھا کہ میرے پاس تمام معلومات نہیں ہیں آپ ہمیں ای میل کریں تو متعلقہ ذمہ دران اس کا جواب آپکو دینگے ۔میرا کام ایکسپوزکروانا،اشتہارات بنانا اور چلانا ہے ۔میں اپنے اوپر بیٹھے لوگوں کی ہدایات کے مطابق کام کر رہا ہوں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں