کیپٹل سمارٹ سٹی کا اصل ہدف سمندر پار پاکستانی،ایک سے زمین ہتھیا کر ہزاروں کوفروخت کرکے اربوں روپے بٹور لئے

راولپنڈی (اشفاق خان مغل)فیوچر ڈویلپمنٹ ہولڈنگز نے اپنے منصوبے کیپٹل سمارٹ سٹی کیلئے اراضی کے حصول کیلئے جعلی سازی اور دھوکہ دہی سے کام لیا،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیوراولپنڈی کے فیصلے کے مطابق محکمہ مال کے اہلکاروںکی معاونت سے موضع چہان چکری روڈ تحصیل وضلع راولپنڈی میںواقع 2145 کنال اور 9 مرلہ اراضی 29مئی 2018 کو غیر قانونی طورفیوچر ڈویلپمنٹ ہولڈنگز کے نام منتقل کی گئی اور انتقالات نمبر7701 اور 7702 میں تبدیلیوں کو غیرقانونی قرار دیا گیا ۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو راولپنڈی (ADCR)کی عدالت نے 18-01-2021 کو سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP)سے سیمنٹل ایسوسی ایٹ کمپنی کے شیئرز اور شیئرز ہولڈرز کے بارے میں تفصیل طلب کرنے کیلئے خط ارسال کیا ۔سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP)نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو راولپنڈی کو 22-01-2021 کو کمپنی کے قیام ،شیئرز اور شیئرز ہولڈزکے بارے میں مکمل تفصیل فراہم کردی۔ذرائع کے مطابق سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP)کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق سیمنٹل ایسوسی ایٹس کے 12 ہزار شیئرز ہیں،اسلم ملک 10 ہزار شیئرز رکھتے ہیں اور وہ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ہیں۔زاہدہ جاوید اسلم کمپنی میں 2 ہزار شیئرز رکھتی ہیں ،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زاہدہ جاوید اسلم نے جعل سازی اور دھوکا دہی سے خود کو کمپنی کا چیف ایگزیکٹو ظاہر کیاجبکہ حقیقت اسکے مترادف ہے وہ سیمنٹل ایسوسی ایٹ کے 2 ہزار شیئرزکی ملکیت رکھتی ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو راولپنڈی (ADCR)کی عدالت نے دوران سماعت چہان اراضی کیس کے حوالے سے دونوں فریقین اور متعلقہ افراد کو نوٹس جاری کئے دونوں فریقین نے اپنے دلائل اور ثبوت پیش کئے ،اس کے علاوہ حلقہ پٹواری اور گردوار کے بیانات بھی دوبارہ ریکارڈ ہوئے۔اہم بات یہ ہے کہ سرکل ریونیو آفیسرکو طلبی کیلئے کئی نوٹس جاری کئے گئے مگر اس کے باوجود وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔فیوچرڈویلپمنٹ ہولڈنگز کے نمائندے نے موقف اختیار کیا کہ سول کورٹ کی ہدایت کے مطابق اراضی کی ملکیت میں تبدیلی کی گئی خلاف قانون کچھ نہیں ہوا۔جبکہ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے یکطرفہ ڈگری /عدالتی حکم سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) اور شیئرز اورکمپنی کی ملکیت کے تعین کیلئے تھااور ڈگری کا اجراء بھی نہیں کروایا گیا ۔اسکے علاوہ عدالت سے حاصل کی گئی ڈگری 11-07-2018کو معطل بھی کردی گئی۔فیصلے میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی سرکل ریونیو آفیسرنے اس بات کو نظر انداز کیا کہ عدالتی حکم محکمہ ریونیو راولپنڈی کیلئے نہیں سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) کیلئے تھا۔سرکل ریونیو آفیس نے کیس کے قانونی پہلوئوں کو سمجھے بغیراراضی کی ملکیت میں تبدیلی کی اجازت دی۔ان تمام حقائق سے واضح ہوتا ہے کہ فیوچر ڈویلپمنٹ ہولڈنگز نے اپنے منصوبے کیپٹل سمارٹ سٹی کیلئے اراضی کے حصول کیلئے شفافیت کے پہلوئوں کو نظر انداز کیا بلکہ محکمہ مال سے ملی بھگت کرکے جعلی انتقالات کروائے اور زمین پر قبضہ کرکے مرکزی دروازہ تعمیر کیا اور منصوبے کا آغاز کرتے ہوئے سمندر پارپاکستانیوں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ان سے اربوں روپے لوٹ لئے ،فیوچر ڈویلپمنٹ ہولڈنگز کے منصوبے کیپٹل سمارٹ سٹی کے غیر قانونی اقدام کی وجہ سے صارفین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ، انکے سرمایے کے تحفظ کے زبانی دعویدار فیوچر ڈویلپمنٹ ہولڈنگز نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جمع پونجی ہڑپ کر لی جسکے باعث سمندر پار پاکستانیوں میں خاصی تشویش پائی جا رہی ہے۔ذرائع کے مطابق فیوچر ڈویلپمنٹ ہولڈنگز کے منصوبے کیپٹل سمارٹ سٹی کے اوورسیز پرائم بلاک کے متاثرین نے وزیر اعظم پورٹل سروس پر شکایات کے انداراج کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔متعلقہ حکام کی مجرمانہ خاموشی بھی اوورسیز پاکستانیوں کیلئے خاصی تشویش کا باعث ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں