کیپٹل سمارٹ سٹی نے گوگل میپ کو مات دے ڈالی ،جھوٹ کا پلندہ ،منصوبہ پنجاب میں دکھا اسلام آباد میں دیا ،فاصلے مٹا ڈالے،تشہیری مہم میں گھنٹوں کا سفر منٹوں میں طے کر دیا

راولپنڈی(سی این پی)کیپٹل سمارٹ سٹی کا دروغ گوئی میں کوئی ثانی نہیں ،کمال جھوٹ سے کام لیتے ہوئے فیوچر ڈویلپمنٹ ہولڈنگز نے اپنے منصوبے کیپٹل سمارٹ سٹی کے حوالے سے عوام الناس خصوصا سمندر پار پاکستانیوں کوپرنٹ و الیکڑانک میڈیاکے اشتہارات ،سوشل میڈیا پرتشہیری مہم اور مارکیٹنگ ٹیم کی مدد سے گمراہ کیا اور ان سے اربوں روپے بٹورنے میں کامیاب رہے ،فیوچر ڈویلپمنٹ ہولڈنگز نے آج سے تقریبا تین سال قبل چکری انٹرچینج سے بیس کلومیٹر دوری کے فاصلے پر موضع چہان چکری روڈ راولپنڈ ی میں اپنے منصوبے کی بنیاد رکھی ،محل وقوع کے لحاظ سے موضع چہان چکری روڈ ضلع راولپنڈی صوبہ پنجاب میں واقع ہے ،کمال مہارت اوردروغ گوئی سے کام لیتے ہوئے فیوچر ڈویلپمنٹ ہولڈنگز نے اپنے منصوبے کیپٹل سمارٹ سٹی کا محل وقوع تبدیل کرتے ہوئے تشہیری مہم اور اپنی ویب سائٹ پر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ظاہر کرکے پاکستان کا سب سے بڑا اور دنیا کا بہترین منصوبے قرار دے دیا ۔پہلے پہل رنگ روڈ کے نام پر عوام کوبیوقوف بنا یا جب رنگ روڈ سکینڈل منظر عام پر آیا تو نئی موٹروے انٹرچینج کا ڈھنڈورہ پیٹا اور عوام کی جیبوں سے پیسے نکالے ۔فیوچر ڈویلپمنٹ ہو لڈنگز نے اپنے منصوبے کیپٹل سمارٹ سٹی کو نہ صرف اسلام آباد میں ظاہر کیا بلکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور نیو ایئرپورٹ سے چند کلومیٹر کی دوری پرظاہر کرکے عوام کو نہ صرف دھوکہ دیا بلکہ منصوبے کو پرکشش بنا کر عوام کی جیبیں کاٹیں ،فیوچر ڈویلپمنٹ ہولڈنگز کے منصوبے کیپٹل سمارٹ سٹی کے جھوٹ کو بے نقاب کرنے کیلئے اسلام آباد زیر پوائنٹ کے مقام سے کیپٹل سمارٹ سٹی کا حقیقی فاصلہ عوام کے سامنے لانے کیلئے گوگل میپ کی مدد حاصل کی گئی تو انکشاف ہوا کہ وفاقی دارالحکومت کے زیرو پوائنٹ انٹر چینج سے بذریعہ چکری روڈ /غوث اعظم روڈ فاصلہ 42.3کلومیٹر معلوم ہوا جبکہ اس سفر کو طے کرنے کیلئے اگرکوئی شہری ذاتی سواری کا استعمال کرے تواسے کیپٹل سمارٹ سٹی چکری روڈموضع چہان راولپنڈی پہنچنے کیلئے ایک گھنٹہ چھ منٹ کا وقت درکار ہو گا ۔اگر اسی روٹ کو سری نگری ہائی وے کے ذریعے مانپا جائے تو گوگل میپ کے مطابق یہ فاصلہ 51.3کلومیٹر بنتا ہے اور اسے ذاتی سواری پر طے کرنے کیلئے ایک گھنٹہ نو منٹ کا وقت چاہیے ہوگا جبکہ سری نگری ہائی وے /چکری روڈ کو استعمال کیا جائے تو گوگل میپ کے ذریعے یہ فاصلہ 50.1کلومیٹر بنتا ہے اور اسے ذاتی سواری کے ذریعے طے کرنے کیلئے گوگل میپ کے مطابق ایک گھنٹہ دس منٹ کا وقت درکار ہوگا ۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اگر جی پی او راولپنڈی سے کیپٹل سمارٹ سٹی جانا ہو تو اس سفر کیلئے گوگل میپ کی مدد حاصل کی جائے تو دو روٹس دکھائے جاتے ہیں ،بذریعہ چکری روڈ/غوث اعظم روڈ یہ فاصلہ دیکھا جائے تو یہ 26.9کلومیٹر فاصلہ نظر آئے گا جسے ذاتی سواری پرطے کرنے کیلئے 44منٹ درکارہونگے ،دوسرے روٹ کا اگر انتخاب کیا جائے تو وہ بذریعہ اڈیالہ روڈہوگاجسکا فاصلہ گوگل میپ کے مطابق 33کلومیٹر اور ذاتی سواری پر طے کرنے کیلئے ایک گھنٹہ چھ منٹ کا وقت درکار ہو گا۔اہم بات یہ ہے کہ فیوچر ڈویلپمنٹ ہولڈنگز نے اپنے منصوبے کیپٹل سمارٹ سٹی کانیوایئر پورٹ سے اپنی تشہیری مہم میں فاصلہ چند کلومیٹر ظاہر کر رکھا ہے جو کہ حقیقت کے بالکل برعکس ہے ۔نیوایئر پورٹ سے اگر کوئی شہری گوگل میپ کی مدد سے کیپٹل سمارٹ جانا چاہے تو گوگل میپ اسے تین راستے بتا کر راہنمائی کرتا ہے پہلا راستہ بذریعہ چکری روڈ/غوث اعظم روڈ ہے جسکا فاصلہ گوگل میپ کے مطابق 25.4کلومیٹر اور ذاتی سواری پر یہ فاصلے طے کرنے کیلئے 44منٹ چاہیے ہونگے ۔دوسراراستہ جو گوگل میپ پر دکھایا جائے گا وہ بذریعہ ایئر پورٹ ایونیواور چکری روڈ /فاروق اعظم روڈ ہے اسکا فاصلہ 30.3کلومیٹر جبکہ اسے طے کرنے کیلئے اگر ذاتی سواری کا استعمال کیا جائے تو 48منٹ درکار ہونگے ۔اگر آپ لاہور اسلام آباد موٹروے کا استعمال کرکے کیپٹل سمارٹ سٹی بذریعہ چکری انٹر چینج جانا چاہیں تو اس راستے کا فاصلہ سب سے زیاددہ 61.4کلومیٹر ہے اور اسے طے کرنے کیلئے 57منٹ درکار ہونگے ۔یہاں اہم بات یہ ہے کہ اسلام آباد زیرو پوائنٹ سے چکری انٹر چینج کا فاصلہ بذریعہ لاہور اسلام آباد موٹر گوگل میپ کے مطابق 59کلومیٹر بنتا ہے اور ذاتی سواری پر اس سفر کو طے کرنے کیلئے 49منٹ چاہیے ہونگے ۔اس کے میٹرو بس سروس منصوبے کو بھی منصوبے کے بالکل قریب ظاہر کرکے عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے جبکہ میٹرو بس منصوبے کا دوسرا مرحلہ جو کہ زیر تعمیر ہے اور اسکا آخری سٹاپ نیوایئر پورٹ ہے ۔اہم بات یہ گمراہ کن تشہیری مہم کو آلہ بنا کراور حقیقت کو چھپا کر فیوچر ڈویلپمنٹ ہولڈنگزکمپنی اپنے منصوبے کیپٹل سمارٹ سٹی کے پلاٹ فروخت کر رہی ہے اور وطن عزیز کے باسیوںاورسمندر پارپاکستانیوں کوبیوقوف بنا کر اربوں روپے بٹور چکی ہے ۔اس حوالے سے متعلقہ اداروں خصوصاراولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی ،ضلعی انتظامیہ اور سوشل میڈیا کے ریگولیٹر ایف آئی اے کے سائبر ونگ کی خاموشی سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں ،اس خبر کے حوالے سے حسب معمول کیپٹل سمارٹ سٹی انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی متعدد بار کوشش کی گئی مگر رابطہ نہ ہوسکا ۔فیوچر ڈویلپمنٹ ہولڈنگز کمپنی یا کیپٹل سمارٹ سٹی کی انتظامیہ موقف دینا چاہے تو ادارہ صحافتی اقدار کو منظر رکھتے ہوئے من و عن اشاعت کرے گا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں