سارا کراچی انکروچمنٹ ہے، سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کراکے رپورٹ دیں،سپریم کورٹ کا حکم

کراچی(سی این پی)سپریم کورٹ نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو ایک ماہ میں سرکاری زمین سے قبضہ ختم کراکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سندھ میں زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو عدالت میں پیش ہو ئے۔سپریم کورٹ نے سینئر بورڈ آف ریونیو کی پیش کردہ رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا اور چیف جسٹس نے سینئر ممبر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں کہانیاں سنارہے ہیں، آپ منشی یا بابو نہیں ہو۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سندھ کی آدھی سے زیادہ زمینوں پر قبضے ہیں، آپ کونوں سے تصاویر لے کر آگئے ہیں، یہ لولی پاپ آپ کے افسران آپ کو دیتے ہوں گے ہمیں مت دیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ سارا کراچی انکروچمنٹ ہے، آپ کے 9 کیس لگے ہوئے ہیں، سب صرف اپنے فائدہ کے لیے کام کررہے، جوکرنا چاہیے وہ نہیں کیا تو عہدے پر کیوں ہیں، تمام اداروں کا یہی حال ہے،کون سے سائے ہیں جن کے لیے یہ کام کررہے ہیں، انکروچمنٹ کی عدالتیں بنائی ہیں وہاں کام نہیں ہے،یہ بھتہ لے رہے ہیں، اچھے برے لوگ ہوتے ہیں بدقسمتی سے ہمارے پاس گندے لوگ ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آدھے کراچی پر قبضہ ہے،کورنگی چلے جائیں یہ سب آپ کے ریونیو والوں نے بنایا ہوا ہے، یونیورسٹی روڈ پر دیکھیں جعلی دستاویزات پر کتنی کتنی منزلہ عمارتیں بنی ہوئی ہیں، ملیر ندی میں گھر بن رہے ہیں جاکر دیکھیں،ایک عمارت بتائیں جو بنی ہو انکروچمنٹ پر اور آپ نے گرائی ہو، اب توریٹ بڑھ گیا ہوگا کہ سپریم کورٹ نے گرانیکاحکم دیا ہے ابھی گرائیں گے، افسران صرف دفاترمیں بیٹھ کر گدی گرم کرتے رہتے ہیں، پندرہ پندرہ بیس بیس منزلہ عمارتیں سرکاری زمینوں پر بنی ہوئی ہیں،سپر ہائی وے،نیشنل ہائی وے،ملیر،یونیورسٹی روڈ پر عمارتیں بنی ہوئی ہیں، ائیرپورٹ کے پاس زمین نظر نہیں آتی آپ کو۔عدالت کی برہمی پر سینئر ممبر نے کہا کہ ہم نوٹس لیتے ہیں، اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نوٹس لیتے ہیں آپ نہیں، آپ روزانہ دس چٹھیاں لکھیں کچھ نہیں ہوتا یہ کام آپ کے افسران کا ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت سرکاری زمین، پارکس، رفاہی پلاٹس سے قبضے ختم کرانے کا حکم دیتی رہی ہے، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو عدالتی احکامات پر سختی سے عمل درآمد کرائیں، سرکاری زمینوں پر قبضہ ختم کراکرایک ماہ میں رپورٹ دیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں