بیان حلفی اشاعت کیلئے نہیں دیا تھا، نہیں معلوم کیسے لیک ہوا، رانا شمیم کا عدالت میں بیان

اسلام آباد(سی این پی)سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیان دیا ہے کہ ان کا بیان حلفی سربمہر تھا جو انہوں نے اشاعت کے لیے نہیں دیا تھا اور انہیں نہیں معلوم یہ کیسے لیک ہوا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں سابق چیف جج رانا شمیم کے بیان حلفی پر توہین عدالت کیس کی سماعت جاری ہے جس میں رانا شمیم عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہر من اللہ نے رانا شمیم کو روسٹرم پر بلاکر سوال کیا کہ آپ نے تحریری جواب داخل کیا ہے؟ اس پر رانا شمیم نے کہا کہ میرے وکیل بتائیں گے کہ جواب کیوں داخل نہیں ہوسکا، میرے بھائی کا چہلم ہے، اس کے بعد سماعت رکھ لیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ نے 3 سال بعد ایک بیان حلفی دیا ہے، نیوز پیپر نے آپ کا بیان حلفی پبلک تک پہنچایا ہے۔اس پر رانا شمیم نے جواب دیا کہ بیان حلفی شائع ہونے کے بعد مجھ سے رابطہ کیا گیا تو میں نے کنفرم کیا، بیان حلفی سربمہرتھا، مجھے نہیں معلوم کہ وہ کس طرح لیک ہوا؟چیف جسٹس نے رانا شمیم سے استفسار کیا کہ آپ نے وہ بیان حلفی انہیں نہیں دیا؟ اس پر رانا شمیم کا کہنا تھا کہ نہیں، میں نے بیان حلفی اشاعت کے لیے نہیں دیا۔جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ آپ نے لندن میں بیان حلفی کسی مقصد کے لیے دیا؟ عدالت آپ کو 5 دن دے رہی ہے، اپنا جواب جمع کرائیں، آپ بتائیں کہ 3 سال بعد یہ بیان حلفی کس مقصد کے لیے دیا گیا؟ آپ نے عوام کا عدالت سے اعتماد اٹھانے کی کوشش کی، آپ نے جو کچھ کہنا ہے اپنے تحریری جواب میں لکھیں۔دورانِ سماعت اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ رانا شمیم کو اوریجنل بیان حلفی پیش کرنے کی ہدایت کی جائے، اس پر سابق چیف جج کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ جو بیان حلفی رپورٹ ہوا وہ کون سا ہے؟ میں پہلے رپورٹ کیا جانے والا بیان حلفی دیکھ لوں۔رانا شمیم کے جواب پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جس شخص نے بیان حلفی دیا اسے یاد نہیں کہ بیان حلفی میں کیا لکھا ہے، اگر انہیں نہیں معلوم تو پھر یہ بیان حلفی کس نے تیار کروایا؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ بات ریکارڈ پر لائیں کہ انہیں وہ نہیں معلوم کہ بیان حلفی میں کیا ہے، 10 نومبر کو بیان حلفی دیا گیا اور آج وہ کہتے ہیں کہ انہیں پتہ نہیں اس میں کیا لکھا ہے؟اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ رانا شمیم شوکاز نوٹس کا تحریری جواب بھی جمع کرائیں، میں توہین عدالت پر یقین نہیں رکھتا، ججزکوتنقید کا سامنا کرنا چاہیے، سیاسی بیانیے کے لیے کم ازکم اس ہائیکورٹ کو بدنام کرنے سے باز رہیں۔اٹارنی جنرل کے موقف پر عدالت نے رانا شمیم کو اوریجنل بیان حلفی کے ساتھ تحریری جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے دی نیوز کے ایڈیٹر انچیف، ایڈیٹر اور ایڈیٹرانویسٹی گیشن کے جوابات عدالتی معاونین کودینے کی ہدایت کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں