میجر طلحہ شہید”رسول پاک نے باہوں میں لے لیا ہو گا” —تحریر عبدالحنان راجہ

اس شام تقریبا 5 بجے جب ہیلی نے سیلاب متاثرین کے لیے جاری امدادی مہم کی نگرانی کے لیے اڑان بھری تو کسے معلوم تھا کہ اس کے مسافر اپنی آخری منزل کی طرف اور اللہ نے انہیں شہادت کے اعلی منصب پر فائز کرنے کے لیے چن لیا ہے. لگ بھگ 5 بج کر 15 منٹ پر ہیلی کا رابطہ کنٹرول ٹاور سے منقطغ ہوتا ہے اور پھر پاک نیوی، آرمی ایوی ایشن اور آرمی کے جوان ہیلی کے مسافروں کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں. ایک طرف باد باراں ، گہرے بادل اور خراب موسم، مگر باوجود اس کے باوجود پاک فوج کے جوانوں نے اپنے ساتھیوں کی تلاش کے لیے اپنی زندگیاں داو پر لگا دیں. چیف آف آرمی سٹاف نے دوران گفتگو بتایا کہ ٹیلی فون کی بجنے والی ہر گھنٹی ان کے دل کی دھڑکنوں کو بے ترتیب کر دیتی. ریسیکو آپریشن کے ساتھ لاکھوں کروڑوں ہاتھ دعاوں کے لیے اٹھے ہوئے تھے. مگر ہماری گود میں پلنے اور ہاتھوں میں جوان ہونے والا طلحہ ہمیں داغ مفارقت دے گیا،

لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی اس حادثہ میں سرفراز ہویے تو ان کے ساتھ میجر جنرل امجد حنیف جو ابھی پروموشن کی مبارک بادیاں وصول کر رہے تھے دائمی مبارک کے حق دار ہو گئے. بریگیڈیئر محمد خالد اور میجر سعید کے ساتھ نائیک مدثر فیاض نے بھی سعادت پائی. کاپٹر کے کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطغ ہونے کے بعد سے لیکر اگلے روز آئی ایس پی آر کی جانب سے شہادتوں کی تصدیق تک کے لمحات بڑے کرب ناک رہے. حادثہ کی اطلاع کے بعد راولپنڈی بحریہ ٹاؤن میں شہید طلحہ کے گھر اعزا و اقارب کے ساتھ ساتھ پاک فوج کے افسران کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا. جب بیس کمانڈر نے شہید کے والد عبدالمنان کو میجر طلحہ کی شہادت پر مبارک باد پیش کی تو شہید کے والد نے کمال حوصلہ کے ساتھ نہ صرف مبارک وصول کی بلکہ شہید کے والد کا رتبہ ملنے پر اللہ کے حضور اپنی اس نعمت پر استقامت کی دعا کی یہی وجہ رہی کہ لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد جب اپنے درد کے اظہار اور شہید کے اہل خانہ کی دل جوئی کے لیے الفاظ ترتیب دے رہے تھے تو شہید کے والد اور اہل خانہ کے کرب پر پڑے صبر کے بھاری پتھر دیکھ کر حوصلہ پا گیے. شہید کی والدہ نے ایک روز بیٹے کو وردی میں ملبوس دیکھ کر فخر، مسرت و انبساط کا اظہار کیا تو بیٹے نے جوابا کہا کہ “ماما پرچم میں لپٹ کر آنے کی الگ ہی شان ہے” یقینا ماں کے اظہار وارفتگی کے یہ لمحات قبولیت کے لمحات ہی ہوں گے کہ جس دھج سے میجر طلحہ منان اپنے رب کے حضور پیش ہوا وہ بھلایا نہ جایے گا. ایمان اور شان کی موت دونوں اعزاز طلحہ اور اس کے ساتھیوں کو عطا ہوئے. پاک فوج کے افسران اور جوانوں نے جس شان اور ہزاروں پاکستانیوں نے جس عقیدت سے اپنے قابل فخر بیٹے کو رخصت کیا وہ الگ ہی داستان ہے. اور پھر شہید کے ماں نے جس کمال ضبط سے اللہ کی امانت واپس لوٹائی اور اپنے لعل کو سپرد خدا کیا یہ انہی کا حوصلہ بلکہ انہوں نے شہید کے کفن کو آہ فغاں کے داغ سے بھی بچا لیا. کسی نے کیا خوب کہا ‘ کہ شہیدوں کے والدین کے دل دھرتی کی طرح کشادہ، اور سایہ دار شجر کی طرح ہوتے ہیں جو دھوپ کی تمازت سہہ کر بھی ہر کس و ناکس کو اپنی ٹھنڈی چھاوں میں سکون عطا کرتے ہیں، وہ اپنا کرب سمندر کی گہرائی میں اٹھنے والے طوفان جو کبھی سطح آب پر نظر نہیں آتا کی طرح دبائے رکھتے ہیں’ جنرل قمر جاوید باجوہ شہید کے گھر آیے تو فرط محبت سے شہید کے والد کو بوسہ اور مبارک دیتے ہویے کہا کہ شہادت کی خواہش لیے ہم اپنے فرایض سے سبکدوش ہونے کو ہیں مگر میجر طلحہ عین جوانی میں حیات جاودانی پا گیا. نہ صرف والدین بلکہ پوری فوج اور قوم ایسے جوانوں کو جنم دینے والی ماوں اور عزم و استقامت کے پیکر والدین پر فخر کرتی ہے اور ان کے حوصلے پاک فوج کے جذبوں کو مہمیز بخشتے ہیں. دوران گفتگو ریسیکو آپریشن کے دوران سوشل میڈیا پر جاری مذموم مہم کا بھی ذکر ہوا جس پر انہوں نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا. صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، شیج اسلام کے صاحبزادے ڈاکٹر حسین محی الدین، بحریہ ٹاون کے چیف ایگزیکٹو ملک ریاض نے ٹیلی فون پر شہید کے والد سے اظہار عقیدت کیا. ملک ریاض کی ہدایت پر بحریہ کی انتظامیہ نے خصوصی اقدامات کیے. جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف شہید کے گھر آیے تو اس قربانی کو خطہ پوٹھوہار کے لیے فخر قرار دیا. مختلف شعبہ ہائے زندگی سے متعلق افراد اور مختلف تنظیمات کے نمایندگان کا اظہار عقیدت اس بات کا ثبوت ہے کہ قوم میں اپنے وطن کی حرمت پر مر مٹنے کا جزبہ موجود مگر بقول اقبال “ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی ” مگر افسوس تعصب، بد عنوانی، ناانصافی اور بوسیدہ نظام نے آنکھوں سے حیا اور مٹی سے وفا کی نمی چھین لی. اللہ شہدا کے صدقے اس ملک کو سلامت تا قیامت رکھے. آہ “میجر طلحہ منان ” الوداع میرے شیر الودع.

اپنا تبصرہ بھیجیں