متاثرین کی آبادکاری میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں غیرسنجیدہ اور اختلافات کا شکار ہیں،دردانہ صدیقی

امداد دینے کے ساتھ سیلاب متاثرین کے اندر بحیثیت قوم خودی اور خودداری کا جزبہ بھی بیدار کرنے کی ضرورت ہے

سیلاب زدگان کے لئے فوری اور بروقت امدادی سرگرمیوں میں جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے رضاکار شامل رہے

راولپنڈی(سی این پی)سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے مکین لاکھوں کی تعداد میں امدادی کیمپوں میں پڑے امداد اور بحالی کے منتظر ہیں – ان کی رہائش , لباس اور علاج معالجے کا بندوبست , دوبارہ آباد کاری کی منصوبہ بندی وقت کا سب سے بڑا چیلنج ہے -ان خیالات کا اظہار حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے سیلاب کی تباہ کاریوں کے اثرات اور آباد کاری کی بڑھتی ہوئ ضروریات کے پیش نظر آن لائن زوم پر حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی مشاورتی فورم کی صدارت کے دوران کیا -فورم میں جماعت اسلامی کی تمام ناظمات صوبہ اور نگرانات شعبہ جات نے اپنے علاقوں کی صورتحال اور جماعت اسلامی و الخدمت کی جانب سے امدادی سرگرمیوں کا جائزہ پیش کیا ۔
دردانہ صدیقی نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن عطیات کی وصولی اور امداد کی شفاف تقسیم کے حوالے سے مکمل اورباقاعدہ منصوبہ بندی رکھتی ہے۔ متاثرین کی آبادکاری میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں غیرسنجیدہ اور اختلافات کا شکار ہیں۔ متاثرین کی امداد کی تقسیم کے عمل کو شفاف بنانے اور متاثرین کی بحالی کے لیے واچ گروپ تشکیل دیا جائے جو سیلابی علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائ امراض پھوٹ پڑی ہیں جس سے پورے ملک کے عوام کے نظام صحت پر برے اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے جبکہ دوسری طرف موسم سرما کی آمد آمد ہے – کھلے آسمان تلے پڑے متاثرین کی آباد کاری کا بندوبست ہنگامی بنیادوں پر کرنا نا گزیر ہے – سرکاری امداد کی تقسیم کو شفاف بنانے کے لیے بھی تحصیل کی سطح پر آزادانہ کمیٹیاں بنائ جائیں ۔ صوبہ سندھ , صوبہ بلوچستان اور پنجاب کے بہت سے علاقوں میں بارشوں اور سیلاب سے دو کروڑ لوگ متاثر اور ہزاروں مکانات پانی میں بہہ گئے ہیں۔ الخدمت فائونڈیشن متاثرین کو خوراک، خیمے اور دیگر ضروری اشیا کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کر رہی ہے۔ جبکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ نے متاثرین سے کیے گئے وعدوں میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکمران عوام سے کیے گئے وعدے پورے کریں اور دور دراز پہاڑی علاقوں میں متاثرین کی مدد یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں اطراف کو عوام کی پرواہ نہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ حکمرانوں نے مصیبت اور آزمائش کے وقت لوگوں کو تنہا چھوڑ دیا۔ انھوں نے کہا کہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی اوراسکے شعبہ جات شعبہ جات نے الخدمت فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر نے دن رات لگن اور مسلسل محنت سے پریشانی کے موقع پر عوام کی خدمت کی ہے پوری دنیا اس کی گواہی دے رہی ہے۔ حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان امدادی سامان اور نقد عطیات جمع کرنے کے علاوہ سامان کی پیکنگ , اور ترسیل کے فرائض تندہی سے انجام دے رہا ہے -علاوہ اذیں کیمپوں کے اندر پریشان حال خواتین کی دیکھ بھال ، سیلاب متاثرین کیمپوں میں بچوں کی تعلیم و تدریس کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے – جماعت اسلامی کے کارکنان آخری متاثرہ شخص کی آباد کاری تک آرام و سکون کی پرواہ کیے بغیر دن رات کام کریں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے جس طرح لوگوں نے جماعت اسلامی کا ساتھ دیا ان کا جذبہ ایثار قابل تحسین ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ قوم کبھی ترقی نہیں کر سکتی جو حالات اور مشکلات سے سبق نہ سیکھےاورٹھوس منصوبہ بندی کی طرف قدم بڑھانے کی بجائے کاغزی جمع تقسیم کا فارمولہ اپنائے رکھے-تمام اہل فکرو دانش سیلاب متاثرین کی بحالی و آباد کاری کے عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں –
 

اپنا تبصرہ بھیجیں