ہر 5 میں سے 4 بچے ورزش نہیں کرتے ،عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں انکشاف

جنیوا(سی این پی) عالمی ادارہ صحت نے نوجوانوں کی جسمانی سرگرمی کے عالمی رجحانات کے حوالے سے اپنی پہلی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 5 میں سے 4 بچے ضروری جسمانی ورزش نہیں کرتے اور یہ رجحان لڑکوں کی نسبت لڑکیوں میں زیادہ دیکھا گیاہے ۔ رپورٹ میں اس معاملے پر عالمی سطح پرفوری اقدامات کی سفارش کی گئی ہے ۔لانسیٹ چائلڈ اینڈ ایڈسنسنٹ ہیلتھ جریدے میں شائع ہونے والی یہ رپورٹ 2001 ءاور 2016 ءکے درمیان 146 ممالک کے11 سے 17 سال کی عمر کے تقریبا 16لاکھ نوعمر بچے کے سروے سے اخذ کی گئی ہے۔ رپورٹ میں مشاہدہ کیا گیا کہ 81 فیصد بچے دن میں کم سے کم ایک گھنٹہ پیدل چلنے ، کھیلنے، موٹر سائیکل چلانے یا کھیلوں میں حصہ لینے جیسی کسی جسمانی سرگرمی میں حصہ نہیں لیتے حالانکہ باقاعدہ ورزش دماغ اور نظام تنفس میں بہتری اور موٹاپے سے نجات سمیت متعدد طبی فوائد کا باعث بنتی ہے ۔ رپورٹ کے اجراءکے موقع پرمصنف لین ریلی نے میڈیاکو بتایاکہ جسمانی سرگرمی میں اضافے کا عالمی ہدف مقرر کئے جانے کے باوجود 15 سال میں عملی طور پر کوئی بہتری دیکھنے میںنہیں آئی ۔ اس حوالے سے بہت زیادہ عدم توجہی ہمارے بچوں کے مستقبل کو تاریک کر دے گی۔ اگرچہ رپورٹ میں نوعمروں میں جسمانی سرگرمیوں کے فقدان کی وجوہات بیان نہیں کی گئیں تاہم لین ریلی کا کہنا ہے کہ دنیا میں برقی اشیاءکے انقلاب کے کے نتیجے میں بچوں نے بھی جسمانی نقل و حرکت سے گریز اورایک ہی جگہ بیٹھے رہنے کو ترجیح دے رکھی ہے ۔ ناقص انفرا اسٹرکچر اور عدم تحفظ کی وجوہات بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتیں ۔ رپورٹ کے مطابق نوعمروں میں جسمانی عدم فعالیت کی شرح تمام خطوں اور تمام ممالک میں مستقل طور پر بہت زیادہ ہے۔ بیشتر ممالک میں 80 سے 90 فیصد بچے جسمانی سرگرمی کے لحاظ سے عدم فعال ہیں ۔ بنگلہ دیش میں یہ شرح 66 فیصدجبکہ جنوبی کوریا میں 94 فیصد تک ہے۔ 22 فیصد لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوںکی محض 15 فیصد تعداد ہی مناسب جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہے۔ افغانستان، سموا، ٹونگا اور زیمبیا کے علاوہ باقی دنیا میں یہی صورتحال ہے۔ 2001 ءسے 2016 ءکے درمیان لڑکوں کے غیر فعال ہونے کی سطح 80 سے 78 فیصد تک گری جبکہ لڑکیوں میں یہ شرح 85 فیصد پر برقرار رہی۔ رپورٹ کے مطابق متعدد ممالک میں لڑکیوں کو گھر کے اندر رہنے اور کھیلوں سے اجتناب کی وجہ وہاں کا معاشرتی کلچراورحفاظتی خدشات بھی ہیں ۔ لڑکے جسمانی سرگرمی کو فروغ دینے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور آئرلینڈ میں لڑکوں اور لڑکیوں کے مابین سرگرمی کی سطح میں 15 فیصد سے زیادہ فرق دیکھا گیا۔رپورٹ تیار کرنے میں شریک رجینا گوتھالڈ کا کہنا ہے کہ امریکہ میں 2001 کے بعد سے لڑکوں کے حوالے سے بہتری آئی جبکہ لڑکیوں کے حوالے صورتحال جوں کی توں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی حکومت نے 2010 میں جسمانی سرگرمیوں کے فروغ کاایک قومی منصوبہ بنایا لیکن بدقسمتی سے وہ عملی طور پرصرف لڑکوں تک ہی محدود رہا۔رپورٹ کے مطابق صحت مندانسانی زندگی کی حوصلہ افزائی کے لئے عالمی سطح پر 2018 ءسے2030 ءکے درمیان جسمانی عدم استحکام کو 15 فیصد کم کرنے کا ہدف مقرر کیاگیا ہے جو کسی چیلنج سے کم نہیں ۔ ریلی نے کہاکہ اگر ہم بچوں میں موٹاپے میں اضافہ روکنا اور جسمانی سرگرمیوں کا فروغ چاہتے ہیں تو ہمیں اس پر کام مزید کام کرنے کی ضرورت اشد ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں