اسلام آباد(سی این پی) الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی پارٹیوں کی ممنوعہ فنڈنگ کی چھان بین کے سلسلے میں آج اِن کیمرا اسکرونٹی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے آج ان کیمرا اسکروٹنی کمیٹی اجلاس میں پیش ہو کر 7 نکاتی سوال نامے کا جواب جمع کروایا، کمیٹی نے سیاسی جماعتوں سے تین روز قبل سوال نامہ دیتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔الگ الگ اجلاسوں میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اسکروٹنی کمیٹی کے سوال نامے کا جواب جمع کرایا، کمیٹی نے ن لیگ کے نمائندے تین دسمبر کو دوبارہ طلب کر لیے۔پیپلز پارٹی نے اپنے جواب میں کہا کہ امریکا میں ہماری کمپنی نہیں ہے۔ جب کہ الیکشن کمیشن اسکروٹنی کمیٹی جواب اور تفصیلات کا جائزہ لے گی، اسکروٹنی کمیٹی نے پیپلز پارٹی کے نمائندوں کو بھی 3 دسمبر کو دوبارہ طلب کر لیا۔خیال رہے کہ پیپلز پارٹی سے سوال نامے میں ڈونرز کی تفصیلات مانگی گئی تھیں، یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ سالانہ گوشواروں کے علاوہ اگر پارٹی اکائونٹس ہیں تو آگاہ کیا جائے۔ دوسری طرف تحریک انصاف پارٹی فنڈنگ کیس میں 2 دسمبر کو کمیٹی کے سامنے پیش ہوگی۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے خلاف غیر قانونی فنڈنگ کیس کی درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر ای سی پی نے گزشتہ ہفتے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا۔الیکشن کمیشن نے 26 نومبر سے ہر روز پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا، اس سلسلے میں اپوزیشن کی درخواست منظور کی گئی تھی، ای سی نے اسکروٹنی کمیٹی کو کام تیز کرنے کی ہدایت بھی کی۔ تاہم پی ٹی آئی کا اصرار ہے کہ یہ کیس فارن فنڈنگ کا نہیں بلکہ ممنوعہ فنڈنگ کا ہے، سپریم کورٹ 2018 کے حنیف عباسی کیس میں واضح کر چکی ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کے معاملے کو وفاقی حکومت دیکھنے کا اختیار رکھتی ہے۔
بجلی چوری میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، مزید 3 ملزمان کو گرفتار
ضمنی انتخابات میں کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری
آزاد کشمیر پر بھارتی رہنماؤں کے اشتعال انگیز دعوؤں میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے، ، دفتر خارجہ
گھریلو یا کمرشل سولر پینلز لگانے والوں پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
وزیراعظم ورلڈ اکنامک فورم اجلاس میں شرکت کیلئے 28 اپریل کو سعودی عرب جائینگے
محمود خان اچکزئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
حکمران جماعت ن لیگ اور پی پی کی تحریک انصاف کو مذاکرات کی پیشکش
ترقی کی راہ میں رخنہ ڈالنے اور توجہ ہٹانے کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی، آرمی چیف
بھارت سے تعلقات کیلئے کسی کو ذمہ داری نہیں سونپی گئی، ترجمان دفتر خارجہ
وزیراعظم نے بجلی کے ترسیلی نظام، نیشنل ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کمپنی کی تنظیم نو کی منظوری دیدی