چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی حالت زار پر برہم

اسلام آباد(سی این پی) چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی حالت زار پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا قیدیوں کے حقوق مساوی ہیں، صرف مخصوص قیدی کیلئے میڈیکل بورڈ بنایا جاتا ہے، اڈیالہ جیل کوریسٹ ہائوس بنایاجائے توپھر سب کومعلوم ہوگا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اڈیالہ جیل میں سزائے موت کے بیمار قیدی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی، وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے قیدیوں کے حقوق مساوی ہیں، صرف مخصوص قیدی کیلئے میڈیکل بورڈ بنایا جاتا ہے، اڈیالہ جیل کوریسٹ ہائوس بنایا جائے تو پھر سب کو معلوم ہوگا، کسی بھی ذمہ دار کو کوئی خبربھی نہیں۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی حالت زار پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری ہیلتھ اور ہیومن رائٹس سے جواب طلب کرلیا۔چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا آپ کبھی جیل گئے ہیں قید ہونے کیلئے، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے جواب دیا کہ جی ٹرائل کیلئے جیل گیا ،قید ہونے نہیں۔چیف جسٹس نے کہا میں جیل میں رہا ہوں، جس کے بعد سماعت ہفتے تک ملتوی کردی ، ڈپٹی اٹارنی جنرل سماعت ہفتے کے روز تک ملتوی کرنے پرکہا کہ ہفتے کوسرکاری افسران کا پیش ہونامشکل ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی پر چھٹی والے دن بھی پیش ہونا پڑے گا۔جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اچھامجھے اندازہ ہوگیا آپ اپنی بات کررہے، ہفتے والے دن آپ پیش نہیں ہو سکتے، ریمارکس سے کمراہ عدالت میں موجودلوگ ہنس پڑے، بعد ازاں عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کے اصرار پرسماعت جمعہ کے روز تک ملتوی کر دی۔گذشتہ سماعت میں سزائے موت کے بیمار قیدی کی طبی بنیاد پر ریلیف کی درخواست پر چیف جسٹس نے اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں کے بلڈٹسٹ کا حکم دیتے ہوئے کہا نوازشریف کے لیے میڈیکل بورڈ بنایا جا سکتا ہے تو دیگر قیدیوں کے لیے کیوں نہیں؟

اپنا تبصرہ بھیجیں