کراچی(سی این پی)روتے ہوئوں کو ہنسانے والے معروف اداکارہ معین اختر کاآج 69واں یومِ پیدائش ہے۔ ایک عظیم فن کار اور خوب صورت انسان جو اب ہمارے درمیان موجود نہیں، مگر ان کی یاد دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔اسٹیج، ریڈیو، ٹیلی ویژن اور فلم نگری تک ان کا فن اوراسکے مختلف روپ لازوال ہیں۔ اداکاری میں بے مثال معین اختر کی زندگی کا سفر بھی شاندار رہا۔ انھیں انسان دوست اور تعاون کرنے والے کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے۔کراچی میں 24 دسمبر، 1950 کو آنکھ کھولنے والے معین اختر چند ماہ کے تھے جب ان کے والد محمد ابراہیم محبوب اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ انھوں نے تقسیمِ ہند کے بعد مراد آباد سے ہجرت کر کے کراچی میں سکونت اختیار کی تھی اور یہاں انکا معاش ایک کاروبار سے جڑا ہوا تھا۔ڈراموں اور اسٹیج پر کامیڈی کے ساتھ معین اختر نے ایک میزبان، گلوکار اور اسکرپٹ رائٹر کی حیثیت سے بھی اپنی قابلیت اور صلاحیتوں کو منوایا۔سولہ برس کی عمر میں معین اختر نے اسٹیج پر پہلی پرفارمنس دی اور حاضرین کے دل جیت لیے۔ اسٹیج کے ساتھ ریڈیو پر اپنے فن کا اظہار کرنے کے بعد ٹیلی ویژن کی دنیا میں قدم رکھتے ہی گویا ان کی شہرت کو پَر لگ گئے۔ 70 کی دہائی میں معین اختر کو پاکستان بھر میں شناخت مل چکی تھی۔ان کے مقبول ترین شوز میں لوز ٹاک، ففٹی ففٹی، ہاف پلیٹ، اسٹوڈیو ڈھائی اور روزی جیسے کھیل شامل ہیں۔معین اختر کے فن کا سفر پینتالیس برس پر محیط ہے جو ہر لحاظ سے شان دار اور متاثر کن ہے۔ کئی ایوارڈز اپنے نام کرنے والے معین اختر کو حکومتِ پاکستان کی جانب سے ستارۂ امتیاز اور تمغۂ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
ڈبلیو ایچ او کی ریجنل ڈائریکٹر کی وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات
معاشرے میں اقامت دین کی ترویج کے لئے سوشل میڈیا سے مثبت استفادہ ناگزیر ہے۔ثمینہ سعید
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری
مخصوص نشستوں کا معاملہ : سنی اتحاد کونسل کی اپیل سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر
ریمورٹ کنٹرول بم دھماکہ میں صحافی سمیت 3 شہید
سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے نام سے الگ ادارہ قائم
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں ججز کی تقرریاں موجودہ رولز کے تحت کرنے پر اتفاق
پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ چاند پر روانہ، صدر اور وزیراعظم کی سائنسدانوں کو مبارکباد
مسافر بس کھائی میں گر گئی، 10 مسافر جاں بحق
چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو، اسلامی نظریاتی کونسل اور یو این ایف پی اے کم عمری کی شادیوں کے صحت پر اثرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل کے تحت کوشاں