خیبر پختونخواہ حکومت کا معذور کان کنوں کو فی کس تین لاکھ روپے دینے کا اعلان

پشاور(سی این پی)صوبہ خیبر پختونخواہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کان کنی میں معذور ہونے والے مالاکنڈ ڈویژن کے 49 افراد کی مالی معاونت کے لیے تین لاکھ روپے فی کس دیئے جانے کا اعلان کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق کان کنوں کے بارے میں ان خیالات کا اظہار وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی خان نے تقریب تقسیم آفر لیٹرز سوات ریجن میں خطاب کرتے ہوئے کیا-اس موقع پر مقامی افسران ،کان کنوں اور مشران کی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔امجد علی خان نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں معدنیات کے بیش بہا ذخائر موجود ہیں جن سے مستفید ہوکر پورے ملک اور قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے اس لئے قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود عوام کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سطح پر محکمہ معدنیات میں میں میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی، ایسا کرنے والوں ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے گی ۔وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی خان نے کہا کہ معدنی وسائل پر پہلا حق مقامی افراد کا ہے اس لئے کان کنی کے عمل میں مقامی افراد کو ترجیح دی جائے گی اور یہی صوبائی حکومت اور تحریک انصاف کا منشور ہے۔اس تقریب میں ہی ادنی معدنیات میں کامیاب ہونے والے دس بولی دہندگان کو آفر لیٹرز بھی جاری کیے گئے ۔ تقریب کے بعد کان کنوں نے مالی امداد کے اعلان پر خوشی کا اعلان کیا۔یاد رہے کہ پاکستان میں کان کنوں کے ساتھ اکثر رونما ہونے والے حادثات کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ کان کنی کی نجی کمپنیوں کے پاس مناسب اوزار اور سیفٹی کی اشیا نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کی وجہ سے مزدوروں کو محنت بھی زیادہ کرنی پڑتی ہے اور ہر وقت جان سولی پر لٹکی ہوئی ہوتی ہے۔اس وقت پورے ملک میں کان کنی کے شعبے سے وابستہ محنت کشوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ایک کان کن پورے مہینے میں زیادہ سے زیادہ کام کی صورت میں بھی اوسط 16 سے 18 ہزار روپے بناتا ہے اور زیادہ تر کان کن اپنے خاندانوں کی واحد کفیل ہیں۔ان محنت کشوں کی اکثریت غربت اوربیروزگاری سے تنگ آ کر کانوں کی شکل میں بنے موت کے کنوں میں جان گنوانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ کان کنی کے شعبے میں محنت کشوں کی کوئی لیبر یونین نہیں ہے اور مالکان ان کو یونین بنانے کی اجازت بھی نہیں دیتے۔ کوئی مزدور اپنے حق کے لئے آواز بلند نہیں کرسکتا اور اگر کوئی اس طرح کرتا بھی ہے تو مالک اسے فورا نوکری سے فارغ کردیتا ہے۔حکومت کے اس اقدام سے نہ صرف یہ کہ موجودہ متاثرین کو فوری ریلیف ملے گا بلکہ کان کے مالکان پر بھی ملازمین کی سیفٹی بڑھانے کے لیے دبائو بڑھے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں