اپوزیشن رہنمائوں کی گرفتاریوں پر قومی اسمبلی میں شدید احتجاج

اسلام آباد(سی این پی)اپوزیشن رہنمائوں کی گرفتاری اور پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے پر تنقید کی بوچھاڑ کی۔ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی گرفتاری اور پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کرنے پر اپوزیشن اراکین نے سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی۔اس دوران اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے اراکین کو بتایا کہ چیئرمین نیب نے مطلع کیا ہے کہ خورشید شاہ کو بدعنوانی کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔اس موقع پر اپوزیشن اراکین نے اسمبلی کے اندر اور باہر خوب احتجاج کیا اور اسپیکر قومی اسمبلی کے استعفے کا مطالبہ کیا، جب کہ بات کرنے کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن اراکین اسپیکر ڈائس کے پاس پہنچ گئے۔پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کی بدترین مثال ہے، اراکین کو ایک ایک کرکے جیلوں میں بند کیا جارہا ہے ایسا تو شاید سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں بھی نہیں تھا۔پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے سے متعلق نوید قمر نے کہا کہ اتنے لوگوں کو گرفتار کرکے اسمبلی میں نہ لانا سمجھ سے باہر ہے، خورشید شاہ، نواز شریف اور آصف زرداری کو قید کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا حالانکہ کسٹوڈین آف ہائوس کی ذمہ داری ہے کہ اراکین کے حقوق کا خیال رکھیں۔خطاب میں پیپلز پارٹی رہنما نے مزید کہا کہ ہم عوام کے ووٹ لے کر آئے ہیں، اسپیکر اسمبلی کو پی ٹی آئی کی طرح چلانا چاہتے ہیں ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔نوید قمر نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکمران طاقت کے نشے میں دھت ہیں، مہنگائی کا طوفان برپا ہوچکا ہے، لوگوں کی زندگیاں اجیرن ہوگئی ہیں، جب عوام اٹھیں گے تو آپ کو پتہ بھی نہیں چلے گا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا حق نمائندگی سے محروم رکھا گیا ہے، اگر پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہوئے تو پھر عدالت جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ قانون سازی آرڈیننس کے ذریعے کی جارہی ہے جب کہ آرڈیننس پر کبھی بحث نہیں ہوئی، صدر بھی مشترکہ اجلاس سے خطاب کرکے چلے گئے۔خواجہ آصف نے کہا کہ آج علامتی احتجاج ہے پھر یہ کوئی اورصورت بھی اختیار کرسکتا ہے کیونکہ مہنگائی کا ایک طوفان ہے جس سے معاشی حالات دن بدن بڑھتے جارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس بھی پڑا ہوا ہے، ایف بی آر بھی ٹیکس کا ٹارگٹ پورا نہیں کرسکا اور جو کچھ میڈیا کے ساتھ ہورہا اس کے حالات بتانے کی ضرورت نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں