مشرق وسطی میں امریکی اتحاد کے قیام پر ایران کی تنقید

تہران(سی این پی)ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکا کی طرف سے مشرق وسطی میں پیس فل ریزولوشن یا پر امن حل کے اتحاد بنانے پر سوالات اٹھائے ہیں۔تفصیلات کے مطابق ظریف نے کہاکہ 1985 کے بعد ایران خلیجی خطے میں آٹھ مختلف امن منصوبے پیش کر چکا ہے،جواد ظریف کے مطابق اس میں سن 2015 میں یمن میں قیام امن کا پلان اور رواں برس کے اوائل میں خلیج کے خطے میں عدم جارحیت کے معاہدے کی تجویز بھی شامل ہے۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جمعرات کو کہا تھا کہ امریکا ایک ایسا اتحاد بنانے کی کوشش میں ہے جس کا مقصد امن کا حصول اور پر امن انداز سے مسائل کو حل کرنا ہو گا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز متحدہ عرب امارات کے ڈائریکٹر انٹرنیشنل سیکیورٹی کوآپریشن ڈیپارٹمنٹ سالم الزابی نے جاری بیان میں کہا تھا کہ یو اے ای مشرق وسطی سے متعلق قائم امریکی اتحاد میں شمولیت اختیار کررہا ہے۔امریکا نے مشرق وسطی میں تیل بردار جہازوں کی محفوظ آمد و رفت کو یقینی بنانے کیلئے یہ اتحاد تشکیل دیا ہے جس میں اب تک سعودی عرب، آسٹریلیا، بحرین اور برطانیہ شامل ہوچکے ہیں۔یہ اتحاد تیل کی ترسیل کے حوالے سے دنیا کی سب سے اہم گزرگاہ آبنائے ہرمز، باب المندب اور خلیج عمان میں تیل بردار جہازوں کی آمد و رفت کو محفوظ بنانے کیلئے کام کرے گا۔خیال رہے کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملے کے بعد عالمی طاقتوں کو شدید تشویش ہے، جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں