اقتصادی سروے رپورٹ، 20ارب ڈالر کاکرنٹ اکائونٹ خسارہ کم کرکے 3 ارب ڈالر تک لائے،مشیرخزانہ

اسلام آباد(سی این پی) مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے اقتصادی سروے رپورٹ20- 2019 پیش کردی اور کہا ملکی تاریخ میں پہلی بارآمدنی زیادہ اور اخراجات کم رہے، 20ارب ڈالر کاکرنٹ اکائونٹ خسارہ کم کرکے 3 ارب ڈالر تک لائے، ماضی کے قرضوں کی مد میں 5 ہزار ارب کے قرضے واپس کئے، کورونا وبا کے باعث ٹیکسوں کا ہدف حاصل نہ ہوا تاہم حجم میں بہتری آئی۔تفصیلات کے مطابق مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے اقتصادی سروے سے متعلق نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہمارے زرمبادلہ کم ہوکر8،9 ارب ڈالررہ گئے، ڈالرسستا رکھنے کی وجہ سے برآمدات میں اضافہ ہوا تاہم رواں مالی سال ہمارے اخراجات آمدن سے زیادہ رہے۔مشیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ہماری ترجیح وسائل بڑھاناہے، حکومت نے فیصلہ کیا ٹیکس بڑھانے کے اقدام کیے جائیں گے جبکہ کاروباری شعبے کے لیے گیس ، بجلی اورقرضوں کی فراہمی آسان کرنے کا فیصلہ کیا۔عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ہم نے معیشت کو خطرے سے نمٹا، 20ارب ڈالر کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم کرکے 3 ارب ڈالر تک لائے ، 5 ہزارارب روپے سے قرضوں کی ادائیگی کی، نئے قرض پرانے قرض کی ادائیگی کیلئے لئے گئے اور ملکی تاریخ میں پہلی بار آمدنی زیادہ رہی،اخراجات کم رہے۔ان کا کہنا تھا کہ بجٹ کا توازن پہلی بار مثبت رہا، فوج کا بجٹ منجمدکرنے پرجنرل باجوہ کا شکر گزار ہوں، ایک سال کے دوران اسٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیا گیا اور نہ اس دوران کسی ادارے کو سپلیمنٹری فنڈز ادا کئے۔مشیرخزانہ نے کہا رواں سال بیرونی فنڈز پرانحصار کم کیاگیا، ٹیکسزمیں اضافہ کیاگیا، اخراجات میں کمی کی گئی جبکہ ڈالرز کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے امپورٹس کو کم کیا گیا۔عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ برآمدی سیکٹرز کو سہولت فراہم کرناحکومت کی ترجیح ہے، ٹیکسوں میں اضافہ،اخراجات میں کمی،بیرونی قرضوں کی واپسی ترجیح ہے، پی ایس ڈی پی کے لئے701ارب روپے خرچ کئے گئے جبکہ سوشل سیفٹی نیٹ کیلئے192ارب روپے رکھے گئے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ نجی شعبوں کوترقیاتی پروگرامزکیلئے ڈھائی سوارب روپے فراہم کئے جائیں گے، موجودہ حالات میں پوری دنیا کی آمدنی 3سے 4فیصد گرجائے گی۔مشیرخزانہ کا کہنا تھا کہ کوروناکے باعث معاشی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئیں اور نقصانات کاتخمینہ لگانا مشکل ہے، کوروناکے باعث قومی آمدنی میں 3 سے ساڑھے3 فیصد نقصان دیکھنا پڑا، ٹیکس کلیکشن 3ہزار 9سو ارب تک پہنچی ہے، ٹیکس کلیکشن میں ساڑھے7سے 8سو ارب روپے کمی ہوئی۔عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ حکومت نے ریلیف کے لئے2طرح کے پیکج دیے، حکومت کی جانب سے ایک ہزار240ارب روپے کا ریلیف پیکج دیا گیا اور نقصانات سے بچانے کیلئے چھوٹے کاروبار کیلئے آسان قرض فراہمی یقینی بنائی گئی، ایک کروڑ60لاکھ خاندانوں کو نقدرقم فراہم کی جارہی ہے جبکہ ایک کروڑ خاندانوں کو اب تک مالی امداد دی جاچکی ہے ،10 کروڑپاکستانیوں کو امدادی رقم کی فراہمی سے فائدہ ہوگا۔انھوں نے کہا کہ 280 ارب روپے مالیت کی گندم کی خریداری کی گئی، رواں مالی سال گندم کی خریداری کیلئے2گنارقم فراہم کی گئی، زراعت کے شعبے کی بہتری کیلئے زائد رقم فراہم کی گئی اور 50ارب کی اسکیم متعارف کرائی ، حکومت چھوٹے کاروبار کیلئے قرض فراہم کرے گی۔مشیرخزانہ نے بتایا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے کم آمدنی والے افراد کو ریلیف فراہم کیا گیااور رمضان میں یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے15فیصد تک رعایت دی گئی۔عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کم آمدنی والے افراد کیلئے ہائوسنگ اسکیم کیلئے30ارب روپے رکھے گئے، ہائوسنگ اسکیم میں ٹیکسوں پرمراعات دی گئی ہیں، کم آمدنی والے افراد کو ٹیکسوں میں90فیصدتک چھوٹ دی گئی ہے جبکہ وزیراعظم نے وفاقی،صوبائی حکومتوں کو لینڈ بینک بنانے کی ہدایت کی ہے۔ان کا کہنا تھا ک ٹرانسپورٹ اورکمیونی کیشن شعبے کوروناکی وجہ سے متاثررہے، جی ڈی پی کے مالیاتی خسارے کو بھی محدودرکھاہے جبکہ سماجی شعبے کی ترقی کیلئے فنڈزفراہم کرنیکی تجویز ہے، کوروناکی صورتحال کے باعث ٹیکسوں میں کمی کی جائے گی، سماجی شعبوں کو ٹیکسوں میں مراعات دی جائیں گی۔مشیرخزانہ نے مزید کہا کہ کوشش ہوگی کہ آئندہ بجٹ میں نئے ٹیکس نہ لگائیں، معاشی اشاریوں پرحتمی رائے نہیں دی جاسکتی، گزشتہ ایک ماہ کے دوران برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، پچھلے سال ٹیکس محاصل کاٹارگٹ توقع سے زیادہ رکھا ہے۔عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ معاشی اعدادوشمارکی بروقت فراہمی کیلئے اقدام کیے جارہے ہیں، کبھی ایساہوا کہ 192ارب روپے کمزور طبقے کے لیے رکھ دیے جائیں، اگر آپ کچھ ٹھیک نہیں کرسکتے توخراب بھی نہ کریں،ان لوگوں نے ایکس چینج ریٹ کومصنوعی طورپربڑھائے رکھاانھوں نے بتایا کہ 2019-18 میں جی ڈی پی کانظر ثانی شدہ ڈیٹا شماریات بیورو کیمطابق آیا، حکومت نے شماریات بیورو کے ڈیٹا کو چیلنج نہیں کیا، آئی ایم ایف پاکستان پر خصوصی ظلم نہیں کررہا بلکہ دنیا کے مالی نظام کی بہتری کیلئے اقدامات کررہا ہے، آئی ایم ایف ایک بینک کی طرز پر کام کرتا ہے، اس سے معاملات فنانشنل ڈسپلن کے تحت چلتے ہیں۔مشیرخزانہ کا کہنا تھا کہ نوٹ چھاپنے سے مہنگائی ہوتی ہے،زیادہ پیسے سے کم چیزیں آتی ہیں، ہماری پالیسی اسٹیٹ بینک سے قرض نہ لینے کی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ لوگوں پرمہنگائی کابوجھ ڈالیں، 2019 میں اگرساڑھے7ٹریلین کے قرض لیے تو4حصے ہیں، ایک وہ حصہ ہے جواپنے اخراجات کے لیے ہے، جو ڈیڑھ ٹریلین ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں