سستا ہوا نایاب ،دعوئوں کے باوجود حکومت چودہ روز بعد بھی پٹرول بحران پر قابو نہ پاسکی،عوام نالاں

پشاور /راولپنڈی/کراچی/کوئٹہ(سی این پی)چودہ روز گزرنے کے باجود بھی پٹرول بحران پر قابو نہ پایا جا سکا،حکومتی دعوے اپنی جگہ مگر عوام پٹرول کی تلاش میں مارے مارے پھرنے لگے،کہیں عدم دستیابی کا بورڈ تو کہیں لبمی قطاریں،پٹرول سستا تو ہوا مگر ناپید ہوگیا،وفاقی وزیر پٹرولیم کے دعوئوں اور وزیر اعظم عمران خان کے نوٹس لینے کے باوجود نصف ماہ گزرنے کو ہے مگر بحران ہے کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے،ذمہ داروں کا تعین بھی محال ہو چکا ہے،ملک بھر اور خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پٹرول بحران چودویں روز بھی جاری ہے،خبیر پختون خوا کے دارالحکومت پشاور اوربلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں اکثرپٹرول پمپس بدستور بند ہیں یا پٹرول کی عدم دستیابی کے بورڈ آویزاں ہیں ،جسکی وجہ سے شہریوں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے ،شہری گاڑیوں اور خصوصا موٹر سائیکلوں میں پٹرول ڈالنے کے لئے سرگرداں ہیں۔پٹرول سستا کیا ہوا تو عوام کے لئے فائدے کی بجائے وبال جان بن گیا۔جن فلنگ سٹیشنوں پرپٹرول دستیاب ہے ان پر لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں طویل انتظار ک بعد موٹرسائیکل کو ایک سو اور گاڑی کو پانچ سو روپے کا پٹرول دستیاب ہوتا ہے۔جبکہ دوسری جانب پنجاب اور سندھ میں صورتحال قدرے بہتر ہے ،جن فلنگ سٹیشنز پر پٹرول دستیاب ہے وہاں قطاریں بہت زیادہ طویل نہیں ہیں،بحرانوں کے مارے عوام کا کہنا ہے کہ حکومت کہیں نظر نہیں آرہی ہے بلندوبانگ دعوے کئے جاتے ہیں مگر عوام کو حالات کے سپرد کر دیا جاتا ہے،شدید گرمی میں انہیں پٹرول ڈلوانے کے لئے گھنٹوں انتظارکے کرب سے گزرنا پڑتا ہے۔ ہم چیخ رہے ہیں مگر حکومت چودہ روز بعد بھی خاموش تماشائی ہے۔اگر حکومت نے سنجیدگی سے ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کو نکیل ڈالی ہوتی تو صورتحال تبدیل ہوتی مگر حکومت اور وزراء زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں کر رہے ہیں ،یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بلوچستان، خیبر پختون خوا،پنجاب اور سندھ کے پسماندہ علاقوں میں کھلا پٹرول بیچنے والوں کے پاس دستیاب ہے مگر وہ من چاہے نرخوں پر عوام کو بیچ کر جیبیں بھر رہے ہیں واضح رہے کہ 11 جون 2020 کو وفاقی وزیر پٹرولیم کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں مانگی گئی 3 دن کی مہلت بھی ختم ہوگئی مگر پٹرول کی قلت کا مسئلہ جوں کا توں ہے، جبکہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا تھا کہ ملک میں ڈیزل وافر مقدار میں موجود ہے اور پٹرول کے بھی 10 دن کے ذخائر موجود ہیں۔عمر ایوب کا کہنا تھا کہ کمپنیوں کی جانب سے پٹرول نہ پہنچانے کی وجہ یہ ہے کہ حکومت نے قیمتوں میں کمی کے ثمرات عوام تک پہنچائے ہیں لیکن یہ مافیا عوام تک ثمرات پہنچنے میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں