ڈبلیو ایچ او نے کرونا وائرس کے ذرات ہوا میں پھیلنے کے پہلو کو نظرانداز کیا ،ماہرین کا انکشاف

واشنگٹن (سی این پی) دنیا بھر کے سائنس دانوں نے عالمی ادارہ صحت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے کرونا وائرس کے ذرات ہوا میں پھیلنے کے پہلو کو نظرانداز کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی وبا نے گزشتہ چھ ماہ سے دنیا بھر میں بتاہی پھیلائی ہوئی ہے جس کے باعث اب تک پانچ لاکھ سے زائد انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ ایک کروڑ سے زائد انسانوں کو یہ وائرس متاثر کرچکا ہے۔وائرس سے متعلق عالمی ادارہ صحت اور یوایس سینٹرفارڈیزیز نے کہا تھا کہ وائرس صرف دو طرح سے پھیل سکتا ہے، آپ کسی کرونا مریض کے قریب ہوں اورکھانس دے اورکھانسی کی بوندیں آپ تک آجائیں تو آپ متاثر ہوسکتے ہیں اور دوسرا کسی آلودہ جگہ کو چھونے کے بعد اپنے آنکھ، ناک اورمنہ کو چھو لیں۔ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے کا تیسرا راستہ بھی ہے جسے عالمی ادارہ صحت نے نظر انداز کردیا ہے اور وہ نقطہ زیادہ خطرناک ہے۔ماہرین نے ایک تحقیق میں دعوی کیا ہے کہ کرونا وائرس کے ذرات ہوا میں آبی قطروں کی طرح کافی دیر تک اور درجنوں فٹ دوری تک تیرتے رہتے ہیں اور ایسی صورتحال میں وہ کمرے جس میں ہوا گزرنے کا درست نظام موجود نہ ہو، بسیں اورمحدودجگہیں انتہائی خطرناک ہیں حتی کہ ایسی صورتحال میں چھ فٹ کا سماجی فاصلہ بھی کرونا سے متاثر ہونے سے نہیں روک سکتا۔آسٹریلیا کی کوئنز لینڈ یونیورسٹی کی پروفیسرلیڈیا موراسکا کا کہنا ہے کہ اس معاملے پرہمیں سوفیصد یقین ہے کہ کرونا کے ذرات آبی قطروں کی صورت میں بہت دیر تک ہوا میں تیرتے رہتے ہیں۔پروفیسر لیڈیا موراسکا نے اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کو ایک اوپن لیٹر بھی ارسال کیا ہے جس میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس خطرناک پہلو کو نظر انداز کرنے کے معاملے کو اٹھایا ہے۔پروفیسر کی جانب سے ارسال کردہ خط پر 32 ممالک کے 239 تحقیق کاروں نے دستخط بھی کیے ہیں، جسے اگلے ہفتے سائنسی جریدے میں شائع کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں